مشہور اداکار سنجے مشرا، جو کبھی ایک ڈھابے پر 150 روپے روزانہ کماتے تھے، آج کروڑوں کی جائیداد کے مالک ہیں۔ 

سنجے نے بالی وڈ میں اپنے کیریئر کی شروعات فلم "او ڈارلنگ! یہ ہے انڈیا" سے کی، جس میں شاہ رخ خان نے بھی کام کیا تھا۔ تاہم، فلم انڈسٹری میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے انہیں 24 سال کا طویل جدوجہد کرنا پڑی۔

سنجے مشرا نے اپنے کیریئر کا آغاز ٹی وی شوز سے کیا، لیکن ان کی اصل پہچان مزاحیہ کرداروں سے ہوئی۔ وہ "آل دی بیسٹ"، "گول مال"، "بنتی اور ببلی" اور "اپنا سپنا منی منی" جیسی فلموں میں اپنی شاندار اداکاری کے لیے جانے جاتے ہیں۔

سنجے مشرا کی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب ان کے والد کا انتقال ہوا اور وہ خود شدید بیماری میں مبتلا ہو گئے۔ ایک شوٹنگ کے دوران ان کے پیٹ سے 15 لیٹر پیپ نکالی گئی۔ والد کی وفات کے بعد وہ مایوس ہو کر سب کچھ چھوڑ کر رِشی کیش چلے گئے، جہاں انہوں نے ایک ڈھابے پر کام کیا اور 150 روپے روزانہ کمائے۔

فلمساز روہت شیٹی، جو سنجے مشرا کو ڈھونڈ رہے تھے، انہیں اسی دھابے پر لے کر آئے اور فلم "آل دی بیسٹ" میں کام کی پیشکش کی۔ یہ فلم سنجے مشرا کی بالی وڈ میں دوبارہ انٹری کا سبب بنی۔

آج سنجے مشرا کے پاس ممبئی اور پٹنہ میں گھر ہیں، جبکہ ان کی کل مالیت تقریباً 150 کروڑ روپے ہے۔ ان کے پاس فورچیونر اور بی ایم ڈبلیو جیسی مہنگی گاڑیاں بھی ہیں۔

2024 میں سنجے مشرا نے لوناوالا کے گاؤں تِسکاری میں ایک آرگینک فارم ہاؤس اور شیوا مندر تعمیر کیا۔ یہ مندر دو سنتوں کی 41 سال پرانی پیشگوئی کو پورا کرتا ہے۔ فارم ہاؤس سیاحوں کو زراعت کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور سنجے مشرا خود بھی یہاں سکون حاصل کرنے آتے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی جانب سے مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار فرحت بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فرحت بی بی کا بیٹا غضنفر حسن پولیس مقابلے میں مارا گیا اور اب وہ اپنے دوسرے بیٹے کے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کر رہی ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہو رہے ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے: جعلی پولیس مقابلہ: فیصل آباد پولیس کے 3 اہلکاروں کو سزائے موت کا حکم

چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں جذباتی باتیں نہ کریں، یہاں قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں۔ انہوں نے آئی جی پنجاب سے مکالمے میں کہا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا، اس لیے آپ کو بلایا گیا۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پولیس کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ملزم کی ریکوری کے بعد جب اسے لے جایا جا رہا تھا تو گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوا اور ساتھیوں نے حملہ کر دیا۔ اگر واقعی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تھی تو گولی سیدھی ملزم کو ہی کیوں لگی؟ گاڑی کو یا کانسٹیبل کو کیوں نقصان نہیں پہنچا؟

یہ بھی پڑھیے: سی سی ڈی کے خوف نے بڑے بڑے غنڈوں کو معافیاں مانگنے پر مجبور کردیا: مریم نواز

چیف جسٹس نے کہا کہ اب جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس سے کیس کے حقائق بالکل مختلف نظر آتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ روزانہ درجنوں درخواستیں عدالت میں آ رہی ہیں، جن میں مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایت کی جاتی ہے۔

چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ سی سی ڈی کے تحت ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کا تفصیلی جائزہ لیں اور متعلقہ پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر پالیسی وضع کریں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • جنوبی افریقا میں ہاتھی نے کروڑ پتی مالک کو حملہ کرکے مار دیا
  • روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • بھارتی انہیں کیسے ٹرول کر سکتے ہیں، ناصر چنیوٹی دلجیت دوسانجھ کے حق میں بول پڑے
  • بھارتی خاتون کی شناخت چرا کر فحش AI مواد کرکے 5 دنوں میں لاکھوں کمانے والے کا اب انجام کیا ہوگا؟
  • بگ باس 19 کی میزبانی کے لیے سلمان خان کتنے کروڑ لیں گے؟
  • قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
  • بھارت: جعلی سفارت خانہ چلانے والا ملزم گرفتار
  • مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • راولپنڈی میں گھر سے 1 کروڑ 70 لاکھ روپے اور 15 تولے زیورات چوری
  • حمیرا اصغر کے خلاف کرایہ داری کیس کی تفصیلات سامنے آگئیں، کتنے لاکھ روپے واجب الادا تھے؟