روزانہ 150 روپے کمانے والا بھارتی اداکار 150 کروڑ کا مالک کیسے بنا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
مشہور اداکار سنجے مشرا، جو کبھی ایک ڈھابے پر 150 روپے روزانہ کماتے تھے، آج کروڑوں کی جائیداد کے مالک ہیں۔
سنجے نے بالی وڈ میں اپنے کیریئر کی شروعات فلم "او ڈارلنگ! یہ ہے انڈیا" سے کی، جس میں شاہ رخ خان نے بھی کام کیا تھا۔ تاہم، فلم انڈسٹری میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے انہیں 24 سال کا طویل جدوجہد کرنا پڑی۔
سنجے مشرا نے اپنے کیریئر کا آغاز ٹی وی شوز سے کیا، لیکن ان کی اصل پہچان مزاحیہ کرداروں سے ہوئی۔ وہ "آل دی بیسٹ"، "گول مال"، "بنتی اور ببلی" اور "اپنا سپنا منی منی" جیسی فلموں میں اپنی شاندار اداکاری کے لیے جانے جاتے ہیں۔
سنجے مشرا کی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب ان کے والد کا انتقال ہوا اور وہ خود شدید بیماری میں مبتلا ہو گئے۔ ایک شوٹنگ کے دوران ان کے پیٹ سے 15 لیٹر پیپ نکالی گئی۔ والد کی وفات کے بعد وہ مایوس ہو کر سب کچھ چھوڑ کر رِشی کیش چلے گئے، جہاں انہوں نے ایک ڈھابے پر کام کیا اور 150 روپے روزانہ کمائے۔
فلمساز روہت شیٹی، جو سنجے مشرا کو ڈھونڈ رہے تھے، انہیں اسی دھابے پر لے کر آئے اور فلم "آل دی بیسٹ" میں کام کی پیشکش کی۔ یہ فلم سنجے مشرا کی بالی وڈ میں دوبارہ انٹری کا سبب بنی۔
آج سنجے مشرا کے پاس ممبئی اور پٹنہ میں گھر ہیں، جبکہ ان کی کل مالیت تقریباً 150 کروڑ روپے ہے۔ ان کے پاس فورچیونر اور بی ایم ڈبلیو جیسی مہنگی گاڑیاں بھی ہیں۔
2024 میں سنجے مشرا نے لوناوالا کے گاؤں تِسکاری میں ایک آرگینک فارم ہاؤس اور شیوا مندر تعمیر کیا۔ یہ مندر دو سنتوں کی 41 سال پرانی پیشگوئی کو پورا کرتا ہے۔ فارم ہاؤس سیاحوں کو زراعت کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور سنجے مشرا خود بھی یہاں سکون حاصل کرنے آتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔