مسجد و مدرسہ کی بقا کیلیے کردار ادا کر رہے ہیں، راشد سومرو
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت) جمعیت علمائے اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری مولانا راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ دین اسلام انسانیت کا درس دیتا ہے، اس کے فروغ کے لیے دینی علم کا ہونا بھی ضروری ہے۔ دارالفیض بنوریہ مدرسہ میں ختم بخاری شریف و طلبہ کی دستار بندی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا راشد محمود سومرو نے کہا کہ ہم مسجد و مدرسہ کی بقا کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں، بین الاقوامی سطح پر ایسا ماحول پیدا کرنے کی سازش کی جا رہی ہے کہ لوگ مولویوں سے نفرت کریں، مسلمان مذہب سے دور رہیں اور لوگوں کو اسلام سے دور رکھا جائے جس کے لیے جے یو آئی تمام مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنے کم از کم ایک بچے کو دینی تعلیم ضرور دیں تاکہ ہم ایسی سازشوں کو ناکام اور ان کے منصوبوں کو خاک میں ملا سکیں۔ تقریب میں مولوی، جمیل الرحمن چانڈیو، اسماعیل ربنواز لاشاری، کلیم اللہ بروہی، نظام الدین عبدالکریم اور دیگر نے کورس مکمل کرنے والے طلباء کو مولوی کی اسناد سے نوازا۔ تقریب میں جے یو آئی سندھ کے رہنما مولوی عبدالقیوم حلیجوی، قاری کامران سلیم عاطف چانڈیو، مولوی عبدالوہاب بلوچ، احمد سومرو مولوی محمد حسن ٹھینگو، جمیل احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں جے یو آئی کے کارکنوں اور عہدیداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔