اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے 26ویں ترمیم کے بعد بینچزکے اختیارات سے متعلق کیس  کے سابق بینچ کو ہی بحال کرنے کا حکم دیدیا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ بینچ تبدیل کرنا آفس کی غلطی ہے،سپریم کورٹ آفس سے غلطی ہو گئی،اس بینچ کے سامنے کیس نہیں لگا جس نے 13جنوری کو کیس سنا تھا۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں 26ویں ترمیم کے بعد بینچزکے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،سپریم کورٹ نے کیس کے سابق بینچ کو ہی بحال کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے کہاکہ پیر کو سابق بینچ کے سامنے ہی کیس دوبارہ مقرر کیا جائے۔

تنخواہوں میں اضافہ، حکومتی اوراپوزیشن ارکان یک زبان ہو گئے

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی،3رکنی بینچ میں گزشتہ رات جسٹس عقیل عباسی کو شامل کیا گیاتھا،جسٹس عقیل عباسی کو جسٹس عرفان سعادت کی جگہ شامل کیا گیا تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ بینچ تبدیل کرنا آفس کی غلطی ہے،سپریم کورٹ آفس سے غلطی ہو گئی،اس بینچ کے سامنے کیس نہیں لگا جس نے 13جنوری کو کیس سنا تھا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہاکہ ہمیں تھوڑا وقت دے دیں،جسٹس عائشہ ملک نے کہا پہلے پیر تو آنے دیں پھر دیکھ لیتے ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ موجودہ کیس میں ہائیکورٹ کا فیصلہ بینچ رکن جسٹس عقیل کا ہی ہے،گزشتہ سماعت پر جسٹس عرفان سعادت بینچ کا حصہ تھے،آرٹیکل 191اے کے تحت بینچز کا اختیار سماعت واپس کیا جا سکتا ہے یا نہیں،اس اہم نکتے پر فریقین اور اٹارنی جنرل کی معاونت درکار ہوگی،جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ پیر تک آپ کے پاس پورا وقت ہے،آپ کو تو اس معاملے میں ہر وقت تیار رہنا چاہئے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مزید سماعت پیر کو ساڑھے 11بجے ہوگی،عدالت نے ابتدائی سماعت کرنے والے 3رکنی بینچ کے سامنے مقدمہ مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔

وزارت داخلہ کا نئی نادرا موبائل ایپ لانچ کرنے اور 3 نئے ریجنل دفاتر کے قیام کا فیصلہ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے بینچ کے سامنے سپریم کورٹ نے کہاکہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے قرار دیا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا مؤقف تھا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔

جسٹس صلاح الدین پنور نے کیس سے متعلق ریمارکس دیے کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب جسٹس صلاح الدین پنور جسٹس ہاشم کاکڑ جسمانی ریمانڈ سپریم کورٹ عمران خان

متعلقہ مضامین

  • جہیز سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا
  • جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • جج سے بات نہ ہونے پر علیمہ خان کمرہ عدالت میں بانی کے فوکل پرسن پر برہم 
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • 26ویں ترمیم معاملہ، بانی کی پی ٹی آئی قیادت کو چیف جسٹس کو خط لکھنے کی ہدایت، فیصل چوہدری