پی ایس ایل بائیکاٹ کے اعلان کے بعد علی ترین کی احسان اللہ کو بڑی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر احسان اللہ کو ملازمت کی پیشکش کر دی تاکہ وہ اپنی فٹنس اور فارم دوبارہ حاصل کر سکیں۔
فاسٹ بولر احسان اللہ اب پریذیڈنٹ کپ گریڈ 2 ٹورنامنٹ میں ملتان سلطانز کی نمائندگی کریں گے۔ علی ترین نے انہیں مکمل حمایت کی پیشکش کی ہے۔ احسان اللہ ملتان سلطانز کی فاسٹ بولنگ کوچ کیتھرین ڈیلٹن کی زیر نگرانی لودھراں کی ملتان سلطانز اکیڈمی میں ٹریننگ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: فاسٹ بولر احسان اللہ نے پی ایس ایل کے بائیکاٹ کا اعلان کیوں کیا؟
علی ترین کا کہنا ہے کہ احسان اللہ کو اگلے سال پی ایس ایل میں واپس لانے کے لیے پی ایس ایل کی فرنچائز ملتان سلطانز ان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ احسان اللہ جیسے فاسٹ بولر جنریشن میں ایک بار پیدا ہوتے ہیں، احسان اللہ اس ملک کا اثاثہ ہیں اور ہم ان کی مکمل فٹنس بحال کرنے میں ہر ممکن مدد کریں گے۔
Fast bowler Ihsanullah will represent Multan Sultans' departmental team JDW in the upcoming President’s Cup Grade 2 tournament.
Ihsanullah will train under…
— Faizan Lakhani (@faizanlakhani) January 16, 2025
واضح رہے کہ احسان اللہ نے پی ایس ایل 10 کی ڈرافٹنگ کے دوران نظر انداز ہونے پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں نے جذبات میں آکر ایسا کہہ دیا تھا، ابھی ایونٹ کو 4 مہینے ہیں، میں محنت کرکے اپنی جگہ بناؤں گا‘۔
ایک انٹرویو میں احسان اللہ نے کہا کہ وہ اب فرنچائز کرکٹ نہیں کھیلیں گے اور زندگی رہی تو پی ایس ایل میں کبھی نظر نہیں آئیں گے۔ انہوں نے ملتان سلطانز کے مالک علی ترین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھی ان سے رابطہ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’جذبات میں آگیا تھا‘، احسان اللہ نے پی ایس ایل بائیکاٹ سے متعلق بیان پر معذرت کرلی
میزبان نے احسان اللہ سے سوال کیا کہ علی ترین نے آپ سے رابطہ نہیں کیا وہ تو آپ کو بہت سپورٹ کرتے تھے۔ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ان سے کسی نے بھی رابطہ نہیں کیا، علی ترین کو کوئی اور ملتا ہے تو وہ ان کے ساتھ چلے جاتے ہیں، وہ مجھے نہیں میرے ٹیلنٹ کو سپورٹ کرتے تھے۔
احسان اللہ کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس ایل شروع ہونے میں ابھی 4 مہینے ہیں۔ اس سال بھی کوئی ان پر اعتبار کرکے ٹیم میں رکھ سکتا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان چھوڑ کر دبئی یا انگلینڈ چلا جاتا ہوں۔
یاد رہے کہ فاسٹ بولر احسان اللہ قریباً 2 سال سے زیادہ عرصہ سے کہنی کی انجری کا شکار ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ اب ان کی انجری ٹھیک ہورہی ہے اور وہ جلد کم بیک کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احسان اللہ پی ایسا ایل علی ترین ملتان سلطانزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احسان اللہ پی ایسا ایل علی ترین ملتان سلطانز احسان اللہ نے ملتان سلطانز پی ایس ایل ان کا کہنا علی ترین کریں گے
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تین سابق پارٹی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش کو مسترد کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے لاہور کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اُن کے کمرے میں جا کر ملاقات کی، مبینہ طور پر انہیں ’عمران خان کی رہائی مہم‘ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، تاہم شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر عمر کے مطابق سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود جمعرات کو اُس وقت شاہ محمود قریشی کے کمرے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب وہ اکیلے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوراً ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار سے کہا کہ ان کے وکیل کو بلاؤ جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی گیا ہے اور اسے بتاؤ کہ کچھ ’مہمان‘ آگئے ہیں۔
رانا مدثر نے مزید کہا کہ جب وہ واپس پہنچے تو سابق پی ٹی آئی رہنما جا چکے تھے، ملاقات تقریباً دس منٹ سے کچھ زیادہ جاری رہی اور اس دوران کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔
یہ غیر اعلانیہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر تینوں میں سے ایک رہنما کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما یہ تاثر بھی دینا چاہتے تھے کہ اسد عمر بھی اُن کے عمران خان کی رہائی کے لیے رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں، تاہم اسد عمر نے وضاحت کی کہ وہ اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تینوں رہنماؤں کو ہسپتال جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے پارٹی میں تناؤ پیدا ہوگا اور شاہ محمود قریشی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ صورتحال بن سکتی ہے۔
انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کا حصہ نہیں ہیں، کچھ سیاستدانوں کا ایک گروپ اسے نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ مؤقف انہوں نے ٹوئٹ میں بھی واضح کیا۔
اسد عمر نے لکھا کہ اگرچہ عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش خوش آئند ہے، مگر وہ ’ریلیز عمران خان‘ نامی نئی مہم کا حصہ نہیں ہیں، انہیں صرف اخبارات سے پتا چلا کہ چند سابق رہنماؤں کی سربراہی میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔
آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظر آیا کہ میں کسی عمران خان رہائی تحریک کا حصہ ہوں، جو تحریک انصاف کے ماضی کے رہنما شروع کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اور دوسرے اسیروں کی رہائی کے لئے ہو، اچھی بات ہے۔ لیکن میں جس تحریک کا زکر ہو رہا ہے، اس کا حصہ نہیں ہوں۔
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 1, 2025
مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش
دوسری جانب سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانے اور سیاسی قیدیوں کے لیے ضمانت کے حق کو تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اُن کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں مذاکرات ہو سکیں، ملک میں سیاسی درجہ حرارت اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے اور حکومت ایک قدم آگے بڑھے۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اعجاز چوہدری اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور خوشی ہے کہ وہ بھی سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر متفق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُن کا گروپ مسلم لیگ (ن) کے سینئر وزیروں اور مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کرے گا۔
وکیل کا ردعمل
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے فواد چوہدری کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ سابق پی ٹی آئی رہنما نے جمعرات یا جمعہ کو کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں ٹرائل صبح 10:30 سے شام 4:30 تک جاری رہا، اس لیے ہسپتال جانے کا مقصد مشکوک لگتا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ متحد ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانونی طریقے سے اپنے مقدمات لڑیں گے۔
علاج اور سہولیات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو اگلے ہفتے پتھری کے آپریشن کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، بتایا جاتا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ عدالتیں گزشتہ چھ ہفتوں سے اُنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کر رہی تھیں لیکن انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی تھی، بالآخر دو طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے مختلف لیب ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور اگلے ہفتے ان کا آپریشن متوقع ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی اُن کی صحت کے باوجود باقاعدہ فزیوتھراپی کی سہولت نہیں دی جا رہی۔