ہم عدالتوں کے چکر لگاتے رہیں گے تو مذاکرات کس وقت کریں گے؟ شاندانہ گلزار
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاندانہ گلزار نے کہا کہ کوئی بھی بندہ جو اپنی جان چھڑانا چاہتا ہے وہ پاکستان سے جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی رہنماء شاندانہ گلزار نے کہا ہے کہ ہم عدالتوں کے چکر لگاتے رہیں گے تو مذاکرات کس وقت کریں گے؟۔ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاندانہ گلزار نے کہا کہ کوئی بھی بندہ جو اپنی جان چھڑانا چاہتا ہے وہ پاکستان سے جا رہا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، جب ہم عدالتوں میں چکر لگاتے رہیں گے تو ہم مذاکرات کس ٹائم کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس نے بھی آج کہا کہ اسمبلی کا ایک سیشن یہاں کرلیں، کیونکہ سب تو یہاں گھوم رہے ہیں۔ ہم پر دہشت گردی کی دفعات ہیں اور جو گولیاں چلا رہے ہیں ان پر کوئی دہشتگردی کا مقدمہ نہیں۔ابھینندن پر تو گولیاں نہیں چلائی گئیں، پاکستانی شہریوں پر چلائی گئیں۔
شاندانہ گلزار نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ سب اس لیے کھڑے ہیں کیونکہ وہ واحد بندہ ہے جو پاکستان کے ساتھ کھڑا تھا۔ مریم نواز کے ڈیتھ سیل سے متعلق بیان پر انہوں نے کہا کہ ہم سے پوچھیں ڈیتھ سیل کیا ہوتا ہے، محترمہ مریم نواز کہہ رہی ہیں کہ وہ ڈیتھ سیل میں رہیں۔ ہم پر دس پرچے اور کریں، پروا نہیں، ہم بانی پی ٹی آئی کے لیے لڑتے رہیں گے۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت 12 ارب روپے سود لے چکی ہے اور الزام بانی پی ٹی آئی پر ڈال رہی ہے۔ جو بانی پی ٹی آئی کا دشمن ہے وہ پاکستان کا دشمن ہے۔ جو لوگ قرآن اور آئین پر جھوٹی قسم کھا کر منسٹر بن گئے ہم ان سے متعلق بات نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مذاکرات جن نکات پر کر رہے ہیں، وہ پاکستان کے لیے ضروری ہے۔ قبل ازیں پشاور ہائیکورٹ میں رکن قومی اسمبلی عاطف خان، شاندانہ گلزار، جنید اکبر، شیر علی ارباب، یوسف خان، ارباب عامر ایوب، صوبائی وزیر ظاہر شاہ طورو، رکن قومی اسمبلی سلطان محمد خان، ساجد خان، صبغت اللہ،سہیل سلطان، سلیم الرحمن، احد علی شاہ، عبداللطیف، معان خصوصی اینٹی کرپشن محمد مصدق, پی ٹی آئی رہنما علی زمان،حمیدہ شاہ کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزاروں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں، اور تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔ درخواست گزار ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے رہنما ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران تو سارے یہاں پر ہیں، اسمبلیوں کے اجلاس آج یہاں بلالیں، کورم بھی پورا ہو جائے گا۔ اس موقع پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے رپورٹ جمع کی ہے، وکیل نے کہا کہ نیب کی رپورٹ ابھی تک نہیں آئی۔ بعد ازاں عدالت نے تمام درخواست گزاروں کو تین ہفتے تک کی حفاظتی ضمانت دے دی اور نیب سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شاندانہ گلزار نے کہا بانی پی ٹی آئی پی ٹی آئی کے وہ پاکستان نے کہا کہ
پڑھیں:
مسائل بندوق سے نہیں، مذاکرات سے حل ہوتے ہیں، ینگ پارلیمنٹری فورم
ینگ پارلیمنٹری فورم (وائی پی ایف) پاکستان کی صدر نوشین افتخار نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بندوق نہیں بلکہ مذاکرات ہیں، نوجوانوں کو ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے کے بجائے قلم تھامنا چاہیے۔
کوئٹہ میں وفد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوشین افتخار نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کی نئی لہر چیلنج ہے تاہم حالات اتنے خراب نہیں جتنا تصور کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے روزگاری اور پسماندگی کا مطلب یہ نہیں کہ نوجوان بندوق اٹھا لیں، روزگار فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور حکومت اس پر کام کر رہی ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے نوجوانوں کے لیے مختلف اسکیمیں متعارف کروائی گئی ہیں جن سے مایوسی کا خاتمہ ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسپیکر سندھ اسمبلی سے نوشین افتخار کی قیادت میں ینگ پارلیمنٹیرینز فورم کے وفد کی ملاقات
انہوں نے کہا کہ ینگ پارلیمنٹری فورم کے قیام کا مقصد نوجوانوں کو یکجا کرنا اور ان کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی فیک نیوز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نوشین افتخار نے میڈیا سے درخواست کی کہ منفی خبروں کے ساتھ مثبت پہلوؤں کو بھی اجاگر کیا جائے۔
اس موقع پر جنرل سیکرٹری وائی پی ایف نوابزادہ جمال رئیسانی نے کہا کہ ینگ پارلیمنٹری فورم قانون سازی اور امن کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آج پارلیمنٹرینز کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں امن ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک کا ہر نوجوان فیصلہ سازی کی میز پر بیٹھے۔
یہ بھی پڑھیے: ’فتنۃ الہندوستان‘ پاکستان کے امن کے خلاف سازش کر رہا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
جمال رئیسانی نے کہا کہ ان کے والد اور بھائی شہید ہوئے لیکن انہوں نے بندوق اٹھانے کے بجائے امن کا راستہ اپنایا۔ ان کا نوجوانوں کو پیغام تھا کہ ملک کی ترقی اور قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں