گلگت بلتستان حکومت نے بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کا بیان مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ شمس لون اور حکومتی ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا کہ گلگت بلتستان اصل پاکستان ہے، آج سے 77 سال قبل گلگت بلتستان کے عوام نے نریندر مودی کی نسل کو بھگا کر آزادی حاصل کی اور نظریاتی بنیادوں پر پاکستان میں غیر مشروط شمولیت کا اعلان کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون اور ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے بھارتی چیف آف آرمی سٹاف اوپندرا دویدی اور بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے پاکستان اور گلگت بلتستان کے حوالے سے حالیہ بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی بیانات اور پراپیگنڈے کو مسترد کیا۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دونوں عہدیداروں نے کہا کہ گلگت بلتستان اصل پاکستان ہے، آج سے 77 سال قبل گلگت بلتستان کے عوام نے نریندر مودی کی نسل کو بھگا کر آزادی حاصل کی اور نظریاتی بنیادوں پر پاکستان میں غیر مشروط شمولیت کا اعلان کیا تھا، گلگت بلتستان کے عوام لفظ " متنازعہ " کو بھی دل پر پتھر رکھ کر سنتے ہیں، تنازعہ کشمیر کے رو سے گلگت بلتستان ٹیکنکل ایشو کا سامنا کر رہا ہے لیکن " متنازعہ " لفظ ہماری قربانیوں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ دونوں عہدیداروں نے مزید کہا کہ بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کا گلگت بلتستان پر بیان بچگانہ ہے، بھارتی حکمران یہ بچگانہ حرکتیں کئی سالوں سے کر رہے ہیں، ایک طرف سے مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں مظلوم کشمیری بھارتی جابر فوج کے سنگینوں تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں اور آئے روز کشمیر کی فضا بارود سے پراگندہ ہے، وہاں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور دوسری طرف اپنی کوتاہیوں اور مظالم پر پردہ ڈالنے کیلئے بھارتی قیادت اوٹ پٹانگ بیانات کا سہارا لے رہی ہے جو کہ قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ کشمیر پر بھارت کا پٹا ہوا موقف اب مذید عیاں ہو چکا ہے۔ گلگت بلتستان میں ہزاروں قبروں پر پاکستان کا پرچم ہے اور یہاں کے باسی ہندوستان کا نام لینا معیوب سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے میجر وہاب اور لالک جان شہید ہمارے وقار کا حوالہ ہیں، گلگت بلتستان شہداء کی سرزمین ہے، بھارت کا مکروہ چہرہ اب بے نقاب ہو چکا ہے، ہندوستان 8 لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبانا چاہتا ہے، کشمیر کی وادیوں میں آزادی کی تحریک عروج پر ہے، وہاں کا ایک ایک باسی ہندوستان کے تسلط کو تسلیم نہیں کر رہا ہے، ایسے میں بھارتی آرمی چیف و وزیر داخلہ کی بوکھلاہٹ کسی مذاق سے کم نہیں ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کو واضح پیغام ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے، سید علی رضوی
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ پورا ریجن میں جنگ چھڑ جائے اور نیا یوکرائن کھولیں۔ مودی اور نیتن یاہو کے نظریات اور اقدام میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی صدر آغا علی رضوی نے بھارت کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں اور جارحانہ بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے یہ غیر ذمہ دارانہ اقدامات نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ان کی مکروہ عزائم کو بھی بے نقاب کرتے ہیں۔ ایک بیان میں آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ بھارت کی موجودہ حکومت اپنی اندرونی ناکامیوں اور انتہاپسند پالیسیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے خطے میں اشتعال انگیزی پیدا کر رہی ہے۔ ہم بھارت کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام اپنی سرحدوں کے دفاع کے لیے ہر اول دستے کا کردار ادا کریں گے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی ان اشتعال انگیز حرکات کا سفارتی سطح پر سخت نوٹس لے اور اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو اس بارے میں مؤثر طریقے سے آگاہ کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ بھارت ہمیشہ سے عالمی سامراج اور استعمار کا لانچنگ پیڈ رہا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ پورا ریجن میں جنگ چھڑ جائے اور نیا یوکرائن کھولیں۔ مودی اور نیتن یاہو کے نظریات اور اقدام میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ نیتن یاہو توسیع کے خواب میں اسرائیل کو عالمی برادری کی نگاہ میں خونین اور پست ثابت کرنے کے علاوہ مسلسل تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے اور مودی موجودہ بھارت کے کئی حصے کرکے دم لے گا۔ پاکستان کی موجودہ اندرونی صورتحال اور کیفیت کو درست کر کے قومی یکجہتی کی فضاء بنانے کی ضرورت ہے۔ عوامی پشت پناہی، اتحاد اور ثابت قدمی ہی دشمن کو شکست دے سکتی ہے۔ ہم خطے میں نئی جنگ دیکھ رہے ہیں جس کے آثار گلگت بلتستان پر چڑھائی کرنے کے متعلق رواں سال مودی کے بیانات اور انڈین آرمی چیف کے بیانات سے مل رہے تھے۔ لہذا یہ وقت ہم آہنگی اور باہمی اختلاف کو ختم کرنے کا ہے۔ اپنی توانائی اپنے عوام پر صرف کرنے کی بجائے دشمن کے خلاف استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی واضح کرتے ہیں کہ عوامی طاقت کو تسلیم کریں اور خطے کے استحکام و حفاظت کے لیے کمربستہ ہو جائیں۔ شاید ہمارے نااہل حکمران امریکہ پر تکیہ کرکے بیٹھے ہوں۔ ان پر اعتماد کیا تو ہمارے ساتھ وہی ہونا ہے جو اکہتر میں ہوا تھا۔ امریکی بیڑے کا انتظار کرنے کی بجائے اپنے قدموں پر کھڑے ہو جائیں اور عوامی پشت پناہی سے قیام کریں۔ ہم کچھ بھی کریں عالمی برادری کے لیے اور امریکہ کے لیے انڈیا بہت بڑی مارکیٹ ہے اور ان کے درمیان تزویراتی معاہدے اور تعلقات گہرے ہیں۔ اسی طرح عرب ممالک کے تعلقات بھی ہم سے زیادہ انڈیا کے ساتھ ہیں۔ لہذا کسی غلط فہمی میں مبتلا ہوئے بغیر توکل رکھیں اور مستعد و تیار رہیں۔ عالمی طاقتیں پاکستان کے موجودہ نقشے میں تبدیلی اور سی پیک کے خاتمے کا خواہاں ہیں۔ یہ ہمارا ہنر ہے کہ کس طرح ان سازشوں کا مقابلہ کر سکیں گے۔