یواے ای نے 2 ارب ڈالر ڈپازٹس کی مدت میں توسیع کردی، اسٹیٹ بینک کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تصدیق کی ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے ایک ارب ڈالر کے 2 ڈپازٹس کی مدت میں مزید ایک سال کے لیے توسیع کر دی گئی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں رکھے ہوئے اپنے 2 عدد ڈپازٹس کو مزید ایک سال کے لیے رول اوور کرنے کی تصدیق کی ہے، جن کی مدت جنوری 2025ء میں ختم ہو رہی تھی۔
ادھر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 10 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 3 کروڑ ڈالر بڑھ کر 11 ارب 72 کروڑ ڈالر تک جا پہنچے ہیں۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اس کے علاوہ کمرشل بینکوں کے پاس 4 ارب 72 کروڑ ڈالر موجود ہیں، اس طرح ملک میں کل ذخائر 16 ارب 45 کروڑ ڈالر کی سطح پر ہیں۔
واضح رہے کہ 7 جنوری کو وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ یو اے ای نے رواں ماہ واجب الادا 2 ارب ڈالرز کو رول اوورکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک ا ف پاکستان کروڑ ڈالر
پڑھیں:
ڈالر کی قمت میں بڑی کمی کا امکان ہے، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، ملک بوستان
کراچی:ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اب مزید اضافہ نہیں ہوگا اور عوام ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے گریز کریں کیونکہ ڈالر کی قیمت 270 روپے تک واپس آنے کا امکان ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ افغانستان اور ایران میں اسمگلنگ ہے، جہاں اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ نرخ کی پیش کش کر کے مارکیٹ سے ڈالر خرید رہے ہیں اور اس وجہ سے لیگل منی چینجرز کے کاؤنٹرز پر ڈالر کی سپلائی کم ہوگئی ہے اور ڈالر گرے اور بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حالیہ قانون کے تحت دو لاکھ روپے سے زائد کیش ٹرانزیکشن پر ٹیکس کے نفاذ کے بعد نان فائلرز بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر اپنی شناخت چھپا رہے ہیں، جس سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا۔
ملک بوستان نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق دو ہزار ڈالر تک کی کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عوام قانونی چینلز سے ڈالر خریدیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تجاویز پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کی ہے اور ایف آئی اے نے کرنسی اسمگلرز کے خلاف چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کے مثبت اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں اور آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 60 پیسے کمی کے بعد 288 روپے پر آ گئی ہے جبکہ انٹر بینک میں ڈالر 285 روپے سے کم ہو کر 284 روپے 76 پیسے پر بند ہوا۔
ملک بوستان نے اُمید ظاہر کی کہ اگر ہنڈی حوالہ کے خلاف اسی طرح کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 280، 270 اور حتیٰ کہ 250 روپے تک بھی گر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 9 ماہ کے دوران انٹر بینک سے 9 ارب ڈالر خرید کر اپنے ذخائر 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے ہیں اور اب انٹر بینک سے ڈالر خریدنا بند کر دیا ہے، جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ نہیں ہوگا بلکہ کمی متوقع ہے۔
ملک بوستان نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے بچیں اور قانونی ذرائع سے لین دین کو ترجیح دیں کیونکہ روپیہ اس وقت انڈر ویلیو ہے اور ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے بنتی ہے۔