دورہ قصور کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو سیشن جج قصور نے زیر التوا کیسز سے متعلق بریفنگ دی، چیف جسٹس نے سیشن سمیت دیگر ججز کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے صلح کی بنیاد پر ریپ کیسز کے ملزموں کی رہائی کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے کہا کہ ریپ کے ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا دورہ قصور، سیشن کورٹ میں جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح کیا۔ سیشن کورٹ قصور پہنچنے پر سیشن جج طارق جاوید نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ رجسٹرار عبہر گل بھی موجود تھیں، اس موقع پر پولیس کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی جس کے بعد چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سیشن کورٹ کے جوڈیشل کمپلیکس میں سول اور کریمنل بلاکس کا افتتاح کیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سیشن کورٹ قصور کے تمام ججز سے ملاقات کی۔

سیشن جج قصور طارق جاوید نے زیر التوا کیسز سے متعلق چیف جسٹس کو بریفنگ دی، چیف جسٹس نے سیشن جج طارق جاوید سمیت دیگر ججز کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے صلح کی بنیاد پر ریپ کیسز کے ملزموں کی رہائی کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے کہا کہ ریپ کے ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں، چیف جسٹس نے پرانے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹانے کی ہدایات جاری کیں۔

چیف جسٹس نے قصور بار کے نمائندوں سے ملاقات کی، قصور بار کے نمائندوں نے وکلا کی فلاح سے متعلق چیف جسٹس عالیہ نیلم کے اقدامات کی تعریف کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکلا برادری کے مسائل کا حل ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ سیشن جج قصور طارق جاوید کی جانب سے چیف جسٹس عالیہ نیلم اور رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ عبہر گل خان کو سوینئر بھی پیش کیا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ چیف جسٹس نے طارق جاوید سیشن کورٹ

پڑھیں:

ججز بھی انسان، دیکھ بھال کی ضرورت، ایماندار جوڈیشل افسر کیساتھ کھڑا ہوں: چیف جسٹس

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں چیف جسٹس ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ ادارہ جاتی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ماتحت عدلیہ کی بہبود کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جی ججوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کمپوزڈ، غیر جانبدار اور اصولوں پر رہیں لیکن بینچ میں شامل ججز بھی انسان ہیں، انہیں کیئر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی بہبود انسانی ضرور ہے۔ ضلعی عدلیہ کے ججز جوڈیشل سسٹم کا انتہائی قیمتی حصہ ہیں۔ عدلیہ کی فلاح کے لیے پالیسی متعارف کرائی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گوادر، گھوٹکی، صادق آباد، ڈیرہ اسماعیل اور بنوں جیسے دور دراز علاقوں کے دورے کیے۔ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کا ایجنڈا ترتیب دینے کے لیے جسٹس شاہد وحید نے بہت معاونت فراہم کی اور میرا کامل یقین ہے کہ مشترکہ دانش ہمیشہ انفرادی خواہشات پر حاوی رہتی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں۔ مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے۔ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا۔ التوا کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد، غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میرا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انصاف ملے گا۔ اجلاس سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کے امور میں مداخلت پر ردعمل دینے کے لیے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر غور ہے اور ماتحت عدلیہ کے امور میں مداخلت پر رد عمل دینے کے لیے ہر ہائی کورٹ گائیڈ لائنز واضح کرے گا کہ کیسے کاؤنٹر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو مدعو کیا گیا ہے، ہم سپریم کورٹ میں بیٹھ کر اصلاحات نہیں بنائیں گے، اس کے لیے ریٹائرڈ جج سپریم کورٹ رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جسٹس روزی خان چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، تمام ہائی کورٹس کے رجسٹرار، ڈی جی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ممبران ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان آپ کی فلاح کے لیے تیار ہے۔ پورا عدلیہ کا ادارہ ماتحت عدلیہ کے ساتھ ہے۔ ادارہ جاتی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے۔ اس سے قبل جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے خطاب میں کہا کہ جوڈیشل ورک کا دباؤ ہو یا ایگزیکٹو ذمہ داریاں یا کوئی اور عنصر ہو تو پھر انصاف کی فراہمی نہیں ہوسکتی۔ زیادہ کام عدالتیں کرتی ہیں جس کا ادراک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انصا ف کی فراہمی کو احترام کی نظر دیکھا جانا چاہیے، ہمارا یہ مطالبہ ایگزیکٹو اور سٹیٹ سے ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے(چیف جسٹس)
  • ججز بھی انسان، دیکھ بھال کی ضرورت، ایماندار جوڈیشل افسر کیساتھ کھڑا ہوں: چیف جسٹس
  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، یحییٰ خان آفریدی
  •   خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں : چیف جسٹس
  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان
  • عدالتوں میں 2 شفٹوں اور مصنوعی ذہانت کے اسمتعمال پر غور کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ
  • لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
  • مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ