نووک جو کووچ نے سب سے زیادہ میچ کھیلنے کا ریکارڈ قائم کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
سب سے زیادہ گرینڈسلم خطاب جیتنے والے سربیا کے نواک جوکووچ گرینڈ سلم میں سب سے زیادہ میچ کھیلنے کا ریکارد اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئے۔ میلبورن میں جاری آسڑیلین اوپن کے دوسرے رائونڈ میں انہوں نے پرتگال کے جیمی فاریا کو 6-1،6-7 (4-7)، 6-3 اور6-2 سے شکست دیکر گرینڈ سلم میں سب سے زیادہ میچ کھیلنے کا ریکارڈ بنایا۔ یہ انکا گرینڈ سلم میں430 واں میچ تھا۔ انہوں نے گرینڈ سلم میں ابھی تک جو430 میچ کھیلے ہیں ان میں سے379 میچوں میں انہوں نے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ51 میچوں میں شکست ہوئی ہے۔نواک جوکووچ نے گرینڈ سلم میں اپنا پہلا میچ2005 میں آسڑیلیں اوپن میں کھیلا تھا جس میں انہیں روس کے ماریٹ سافن نے 0-6, ،2-6 اور1-6 سے شکست دی تھی، ماریٹ سافن بعد میں آسٹریلیا کے لیٹن ہیوٹ کو 1–6، 6–3، 6–4 اور 6–4سے شکست دیکر آسڑیلین اوپن جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔نواک جو کو وچ نے اپنا پہلا گرینڈ سلم2008 میں آسڑیلین اوپن کی صورت میں جیتا تھا۔ انہوں نے فائنل میں فرانس کے جو سونگا کو 4–6، 6–4، 6–3 اور 7–6(7–2) سے شکست دیکر جیتا تھا۔ انہوں نے دس مرتبہ یہ خطاب جیتا ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ آسڑیلین اوپن میں انہوں نے جو103 میچ کھیلے اس میں94 میں انہیں فتح ملی اور صرف نو میں شکست ہوئی۔ فرنچ اوپن نے انہوں نے112 میچ کھیلے جس میں96 میں انہیں جیت ملی اور16 میں شکست ہوئی۔ ومبلڈن میں وہ 109 میچ کھیلے جس میں 97 میچوں میں انہیں فتح ہوئی اور12 میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سال کے آخری گرینڈ سلم امریکی اوپن میں نواک جوکووچ نے کل104میچ کھیلے جس میں 90 میچوں میں انہیں کامیابی ملی اور چودہ میچوں میں شکست ہوئی۔ ان سے پہلے گرینڈ سلم میں سب سے زیادہ میچ جیتنے کا ریکارڈ راجر فیڈررکے پاس تھا جنہوں نے 1988 اور2002 کے درمیان 429 گرینڈ سلم میچ کھیلے تھے۔ ان 429 میچوں میں سے369 میچوں میں انہیں فتح ملی ہے اور60 میں شکست ہوئی ہے۔ انہوں نے 31گرینڈ سلم فائنل میں داخلہ حاصل کیا تھا جس میں سے20 میں انہیں کامیابی ملی تھی اور گیارہ میں شکست ہوئی تھی۔ اس سوئٹزر لینڈ کے کھلاڑی نے پہلا گرینڈ سلم میچ فرنچ اوپن میں کھیلا تھا اور پہلے رائونڈ میں انہیں آسڑیلیا کے پیٹ رافٹر نے7-5، 3-6، 0-6 اور2-6 سے شکست دی تھی۔ انہوں نے گرینڈ سلم میں اپنا پہلا سیٹ 7-5 سے جیتا تھا جس کے بعد انہیں لگایار تین سیٹوں میں ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ 2003 میں وہ اپنا پہلا گرینڈ سلم جیتے تھے۔ اس سال انہوں نے ومبلڈن میں آسڑیلیا کے مارک فلیپو سس کو7–6(7–5) ،6–2 اور 7–6(7–3) سے ہرانے کے بعد ایسا کیا تھا۔ راجر فیڈرر نے سب سے زیادہ میچ ومبلڈن میں ہی کھیلے ہیں۔ سال کے اس تیسرے گرینڈ سلم نے انہوں نے کل119 میچ کھیلے جس میں105 میں انہیں کامیابی ملی اور14 میں شکست ہوئی۔جس خاتون کھلاڑی نے گرینڈ سلم میں سب سے زیادہ میچ کھیلے ہیں وہ امریکا کی سرینا ولیمس ہیں۔ انہوں نے 1998 او ر2022 کے درمیان جو423 میچ کھیلے ان میں سے368 میچوں میں انہوں نے جیت درج کی اور55 میچوں میں شکست ہوئی۔ وہ23 گرینڈ سلم خطاب جیتنے میں کامیاب رہیں۔ دس مرتبہ انہیں فائنل میں شکست بھی ہوئی۔اسپین کے رافیل ندال نے2003 اور2024 کے درمیان جو358 میچ گرینڈ سلم میں کھیلے اس میں314 میں انہیں کامیابی ملی اور44 میں شکست ہوئی ۔ وہ 30 مرتبہ گرینڈ سلم کے فائنل میں پہنچے جس میں سے22 میں کامیابی ملی اور آٹھ میں شکست ہوئی۔سرینا ولیمس کی بہن وینس ولیمس نے1997 اور2023 کے درمیان گرینڈ سلم میں جو356 میچ کھیلے اس میں سے271 میں انہیں کامیابی ملی اور85 میں شکست ہوئی۔ وہ16 مرتبہ گرینڈ سلم کے فائنل میں پہنچی جس میں سات مرتبہ انہیں کامیابی ملی اور نو مرتبہ انہیں فائنل میں شکست ہوئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گرینڈ سلم میں سب سے زیادہ میچ میں انہیں کامیابی ملی اور میچ کھیلے جس میں میں شکست ہوئی میں انہوں نے کے درمیان فائنل میں اوپن میں نواک جو
پڑھیں:
مہنگائی پر قابو پا چکے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ
اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اقتصادی سروے برائے 25-2024 پیش کر رہے ہیں۔
قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔
حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی گروتھ بڑھی ہے، ترسیلات زر میں اصافہ ہوا ہے
37 سے38 ارب ڈالر اس سال ترسیلات زر رہنے کا امکان ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گلوبل جی ڈی پی گروتھ مسلسل گروٹ کا شکار رہی ہے، ہماری جی ڈی پی دو ہزار تیس میں منفی میں تھی، رواں سال جی ڈی پی کی گروتھ 2.7 فیصد ہے، عالمی مہنگائی میں اضافے کے باوجود ہماری مہنگائی میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری ملک میں مہنگائی 4.6 فیصد تک گرچکی ہے، رواں سال تک شرح سود میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے نگران سے پہلے ایس بی اے کے ذریعے اچھے فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے معاشی میدان میں اچھے اقدامات لیے گئے، جولائی سے مئی کے دوران چھبیس فیصد ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے، چوہتر فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینے چاہتے اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں چھ فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبے محض 0.6 فیصد تک بڑا ہے۔