اڈیالہ جیل میں کیمرے کی آنکھ دیکھ اور مائیکرو فون سن رہا ہوتا ہے، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا ہے کہ اڈیالہ جیل میں کیمرے کی آنکھ دیکھ رہی اور مائیکرو فون سن رہا ہوتا ہے۔
اسلام آباد میں شاہد خاقان، محمود اچکزئی اور اسد قیصر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف فیصلہ قابل مذمت ہے۔
اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہمارا سمجھوتہ صرف آئین کی بالادستی کے ایجنڈے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں کیمرے کی آنکھ دیکھ رہی ہوتی ہے اور مائیکرو فون سن رہا ہوتا ہے۔ حکومت کا ٹیسٹ کیس ہے کیمرے اور مائیکرو فون کے بغیر ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائیں۔
اس سے قبل اسد قیصر نے کہا کہ ہمارا سمجھوتہ صرف آئین کی بالادستی کے ایجنڈے پر ہے،ہم نے ملک کےلیے آگے بڑھنا ہے۔
اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی نےکہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ شاہد خاقان عباسی آئین کی بالادستی کےلیے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی سرحدوں پر جو ہورہا ہے، ہمیں اس کا احساس ہے۔
دوسری طرف محمود اچکزئی نے کہا کہ آج ہمیں بہت بری خبر ملی تھی کہ عمران خان کو 14 سال قید کی سزا ملی، اچھی خبر یہ ہے کہ شاہد خاقان عباسی آئین کی بالادستی کےلیے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی نے آئین کی بالادستی کیلئے مل کر چلنے کی دعوت دی ہے، یقین ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور دیگر جماعتیں اس میں شامل ہوں گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اور مائیکرو فون شاہد خاقان نے کہا کہ
پڑھیں:
کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گی؟ وفاق آج تک واضح نہ کر سکا: شاہد خاقان
کراچی (سٹاف رپورٹر) عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی 17سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے دریائے سندھ کی نئی کینالز کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت آج تک واضح نہیں کر سکی کہ کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گے۔ آج پیپلز پارٹی وفاق کے اندر حکومت کا حصہ ہے تو کس طرح اپنے اپ کو اس سے لا تعلق کر سکتی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس پارٹی کا کام ہے کہ وہ سینٹ ‘ قومی اسمبلی میں اس سلسلے کے اندر ایشو پر شفافیت قائم کریں۔ وضاحت ہو کہ یہ ایشو ہے کیا؟ اس کے اثرات ملک کے عوام پر ملک کی کسان پر کیا اثر پڑیں گے۔