ہمارے اور ایران کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، ولادیمیر پیوٹن
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے اپنی ایک ملاقات میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ جامع اسٹریٹجک معاہدہ مستقبل قریب میں تجارت و اقتصاد کے شعبے میں ہمارے لئے معاون ثابت ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے صدر "ولادیمیر پیوٹن" نے آج ایرانی صدر "ڈاکٹر مسعود پزشکیان" سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ولادیمیر پیوٹن نے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔ ہم دونوں ممالک ایک دوسرے کے مفادات کو ترجیح دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے درمیان اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط کے اعلیٰ اہداف ہیں۔ آج ایران، روس کے ساتھ تعلقات میں آگے بڑھ رہا ہے اور یہ ارادہ روابط کی دنیا میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ولادیمیر پیوٹن نے مزید کہا کہ ہم نے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے ساتھ بہت سارے مسائل کا جائزہ لیا۔ ان میں مذکورہ اسٹریٹجک معاہدہ بھی زیر گفتگو رہا جو دونوں ممالک کی خودمختاری پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے اس جامع اسٹریٹجک معاہدے کے متعلق کہا کہ ہم کافی عرصے سے اس معاہدے پر کام کر رہے تھے اور اب میں بہت پُرامید ہوں کہ یہ موضوع اپنے انجام کو پہنچا۔ یہ معاہدہ مستقبل قریب میں تجارت و اقتصاد کے شعبے میں ہمارے لئے معاون ثابت ہو گا۔ روسی صدر نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کی رفتار قابل قبول ہے۔ گزشتہ سالوں میں ہم نے کاروباری لین دین میں 15 فیصد اضافہ دیکھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
پیرس (اوصاف نیوز)فرانس نے جنوبی بیروت کے علاقے الضاحیہ پر اسرائیل کی حالیہ فضائی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل لبنان کے تمام علاقوں سے فوری طور پر انخلا کرے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ “پیرس تمام فریقوں سے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کی اپیل کرتا ہے”۔
کشیدگی سے بچاؤ اور سلامتی کو یقینی بنانے پر زور
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “فرانس ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قائم کردہ نگرانی کا نظام تمام فریقوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے اور کشیدگی کو روکنے میں مدد دینے کے لیے قائم ہے، تاکہ لبنان اور اسرائیل کی سلامتی اور استحکام متاثر نہ ہو”۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنان کی سرزمین پر موجود غیر مجاز عسکری تنصیبات کو ختم کرنا بنیادی طور پر لبنانی مسلح افواج کی ذمہ داری ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) کی معاونت حاصل ہے۔
لبنان میں اصلاحات اور جنوبی سرحدی کشیدگی
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی حکومت ان اصلاحات پر کام کر رہی ہے جن کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فرانس، امریکہ، اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر جنوبی لبنان میں کشیدہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
اسرائیل کی بمباری اور بنجمن نیتن یاھو حکومت کی وارننگ
یہ بیان ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ پر شدید فضائی حملے کیے، جو نومبر 2024 میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب تک کی سب سے بڑی کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں حزب اللہ کی فضائی یونٹ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا، اور مقامی شہریوں کو پیشگی انخلاء کا انتباہ دیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے لبنانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کیا گیا تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ انہوں نے لبنانی صدر جوزف عون کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا: *”اگر آپ نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم پوری طاقت سے کارروائی جاری رکھیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کی نماز کے اوقات کا اعلان فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل،فہرست دیکھئے