یمن کے دور افتادہ جزیرے پر امارات کے تعمیر کردہ ہوائی اڈے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
یمن کے ایک دور افتادہ جزیرے پر ایئر اسٹرپ (فضائی پٹی) کا انکشاف ہوا ہے۔ اس فضائی پٹی یا چھوٹے ایئر پورٹ کا انکشاف اُس وقت ہوا جب اِس جزیرے کو حوثی ملیشیا نے نشانہ بنایا۔
خبر رساں اداروں نے بتایا ہے کہ یہ فضائی پٹی ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات کی تعمیر کردہ ہے کیونکہ سعودی عرب کی معاونت سے حوثی ملیشیا اور دیگر گروپوں کے خلاف چھیڑی جانے والی جنگ کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات نے بھی خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی بھرپور کوشش کی تھی۔
حوثی ملیشیا نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس حملے میں کئی افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ حملے کا بنیادی مقصد یہ بتانا تھا کہ ملیشیا نے ابھی دم نہیں توڑا بلکہ اپنی سہولت کے مطابق کہیں بھی حملہ کرسکتی ہے۔ جزیرے پر حوثی ملیشیا کے حملے نے خطے میں جہاز رانی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ اس حملے کے بعد بہت سے تجارتی جہازوں کو اپنا روٹ بدلنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ غزہ کے بحران کے دوران حوثی ملیشیا نے بحیرہ احمر میں کئی بار تجارتی جنگوں کو نشانہ بنایا جس کے باعث سیکڑوں تجارتی جہازوں کو اپنا روٹ تبدیل کرنا پڑا۔ اس کے نتیجے میں عالمی تجارت بھی متاثر ہوئی۔ شپنگ کے شعبے سے وابستہ درجنوں کو اداروں کو روٹ کی تبدیلی کے نتیجے میں اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑا۔
حوثی حملے کا نشانہ بننے والا جزیرہ عبدالکری خلیجِ عدن کے دہانے پر بحرِ ہند میں واقع ہے۔ امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ یمن میں سعودی عرب اور دیگر ممالک نے متعدد ہوئی اڈے بنائے ہیں تاکہ اسٹریٹجک ڈیپتھ یقینی بنائی جاسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حوثی ملیشیا ملیشیا نے
پڑھیں:
یورپ میں مائع آئٹمز کے ساتھ جہاز میں سفر کرنا جلد آسان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اگست 2025ء) ہوائی سفر کے دوران ہینڈ لگیج یا دستی سامان کے لیے مائع آئٹمز کی مقررہ حدیں یورپی یونین میں جلد ہی تاریخ بن سکتی ہیں، کیونکہ مائع دھماکہ خیز مواد کا پتا لگانے کے قابل نئے اسکینرز کو سرکاری منظوری مل گئی ہے۔
فی الحال، فضائی مسافر 100 ملی لیٹر سے کم کے کنٹینرز میں مائعات لے جانے تک محدود ہیں لیکن یہ ٹیکنالوجی ہوائی سفر کے سب سے زیادہ ناپسندیدہ قواعد میں سے ایک کے اختتام کی شروعات کر سکتی ہے۔
لیکوڈ قواعد میں کیوں نرمی کی جا رہی ہے؟اسکینرز میڈیکل گریڈ سی ٹی امیجنگ کا استعمال کرتے ہیں۔ جو ہائی ریزولوشن 3D ویژول فراہم کرتے ہیں جس سے سکیورٹی عملہ اسکریننگ کے عمل کو سست کیے بغیر سامان کی پرت کے مواد کی جانچ کرسکتا ہے۔
(جاری ہے)
یہ ٹیکنالوجی ٹھوس اور مائع دونوں دھماکہ خیز مواد کا پتا لگاسکتی ہے۔
یورپی یونین کمیشن کے ترجمان نے ڈی پی اے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ نئی ٹیکنالوجی اب ہوائی اڈوں کو مائع آٹمز سے متعقل پابندی کے قواعد ختم کرنے کے قابل بناتی ہے۔
لیکن اس کا انحصار ہر ایئرپورٹ پر ہے کہ اسے کب اور کہاں نافذ کرنا ہے۔قوانین میں فوری طور پر نرمی نہیں کی جائے گی، کیونکہ زیادہ تر ہوائی اڈے اس ٹیکنالوجی سے لیس نہیں ہیں۔ تاہم جرمن ہوائی اڈوں کی ایسوسی ایشن (ADV) نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جرمنی کے بعض ہوائی اڈوں پر مسافر جلد ہی اپنے دستی سامان میں دو لیٹر مائعات لے جانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
ADV کے چیف ایگزیکٹو رالف بیسل نے ٹیکنالوجی کو "محفوظ اور قابل اعتماد" قرار دیتے ہوئے کہا، "یہ ہوائی اڈوں پر زیادہ سہولت اور تیز تر طریقہ کار کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔"
دریں اثنا، زیادہ تر جرمن مسافروں کو انتظار کرنا پڑے گا۔ پرانے اور نئے آلات کا امتزاج، سافٹ ویئر کی متضاد تیاری اور مسافروں کو پیشگی مطلع کرنے میں ناکامی کا مطلب یہ ہے کہ مسافروں کو پچھلے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔
یعنی اشیاء کو اب بھی ایک لیٹر تک کے پلاسٹک کے تھیلوں میں رکھا جانا چاہیے۔موجودہ ایک سو ملی لیٹر لیکوڈ آئٹم کی پابندی اکثر مسافروں کو الجھن میں ڈال دیتی ہے، خاص طور پر اگر کوئی مسافر پہلی بار سفر کر رہا ہو اور ان قواعد سے واقف نہ ہو۔
کیا ہوائی اڈوں پر پہلے ہی اسکینر موجود ہیں؟فرینکفرٹ میں جرمنی کے سب سے بڑے ہوائی اڈے نے اپنی تقریباً 190 اسکریننگ لین میں سے 40 پر نئے اسکینرز نصب کیے ہیں، جن میں 40 مزید آلات کا آرڈردیا جا چکا ہے۔
لیکن فی الحال، مسافروں کے لیے پالیسی میں کسی تبدیلی کا منصوبہ نہیں ہے۔جرمنی کے دوسرے سب سے بڑے مرکز میونخ میں اسکینر پہلے ہی بڑی تعداد میں دستیاب ہیں لیکن حکومتی ترجمان کے مطابق ضروری سافٹ ویئر اپ گریڈ کو ملتوی کر دیا جائے گا تاکہ گرمیوں کے سفر کے موسم میں خلل نہ پڑے۔ لہٰذا، مائع کی پابندیاں برقرار ہیں۔
EU کمیشن کا کہنا ہے کہ CT پر مبنی تقریباً 700 اسکینر پہلے سے ہی استعمال میں ہیں یا یورپی یونین کے اکیس ممالک کے ہوائی اڈوں پر نصب کیے جا رہے ہیں۔
'لیکوڈ رول' 2006 میں اس وقت متعارف کرایا گیا، جب ایک ہوائی جہاز میں لیکوڈ دھماکہ خیز مواد کے زریعے دہشت گردی کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی گئی۔سی ٹی اسکینرز برسوں سے موجود ہیں اور یہ بڑے مائع کنٹینرز کلیرنس کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ تاہم گزشتہ سال ان پر انحصار کے بارے میں شکوک و شبہات ابھرے، جس کے بعد یورپی یونین نے مائع کنٹینرز کی اضافی جانچ کا حکم دیا تھا۔
ادارت: شکور رحیم