کراچی (رپورٹ / واجد حسین انصاری) 2008ء سے سندھ میں حکمرانی کرنے والی پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت گزشتہ 15 برس کے دوران ملنے والے لگ بھگ 10 ہزار ارب روپے میں سے 20 فیصد رقم ہی ترقیاتی کاموں پر خرچ کرسکی۔ حکومت کے تسلسل کے باوجود صوبائی حکومت گزشتہ 15 برس کے دوران سندھ میں کوئی نئی واٹر سپلائی اسکیم نہیں لاسکی۔ اقتدار کے طویل ترین دورانیہ میں سندھ حکومت نے غیر ترقیاتی اخراجات میں غیر معمولی اضافہ کیا اور سندھ کی مجموعی آمدن سے بنیادی ڈھانچے، انسانی وسائل کی ترقی کے لیے بہت کم رقم خرچ ہو سکی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلسل چوتھی مرتبہ سندھ میں حکمرانی کرنے والی پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت 2008ء سے 2023ء تک 15برس کے دوران ملنے والی 10ہزار ارب روپے کی رقم خرچ کرنے کے باوجود کسی بھی شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہے۔ پاکستان کے صوبہ سندھ میں حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی مسلسل چوتھی مرتبہ اقتدار میں ہے اور صوبے میں اس کی حکمرانی کے 16 برس مکمل ہو چکے ہیں۔اس عرصے کے دوران پیپلزپارٹی نے 2رہنماآں کو وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز کیا۔ ان میں قائم علی شاہ 2008 سے 2016 جبکہ مراد علی شاہ 2016 سے تاحال وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہیں۔ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کو 2008 سے 2023 تک 15 برس کے عرصے میں کم از کم 10 ہزار ارب روپے ملے۔ اس عرصے میں سندھ حکومت کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کی جانب سے 7 ہزار 499 ارب روپے دیے گئے اور گزشتہ 15 سال میں سندھ حکومت کی ٹیکس آمدن 2600 ارب روپے تک رہی۔ اس طرح 15 برس میں سندھ حکومت کی کم سے کم مجموعی طور ٹیکس آمدنی اور وفاق سے این ایف سے ایوارڈ کے تحت ملنے والی رقم 10 ہزار 99 ارب بنتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اتنی خطیر رقم ملنے کے باوجود صوبے کے عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آسکی ہے بلکہ ان کا معیار زندگی مزید پستی کی جانب گامزن ہے۔ سندھ حکومت کے لیے لمحہ فکر ہے کہ پاکستان بھر میں گھروں سے محروم ہونے کے باعث جھگیوں، جھونپڑیوں، خیموں اور غار نما گھروں میں رہنے والے افراد میں سے 59 فیصد کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے۔اسی طرح پاکستان کی مجموعی گیس پیداوار میں صوبہ سندھ کا حصہ تقریباً 60 فیصد ہے لیکن اس کے باوجود صوبے میں 50 فیصد سے زاید گھرانوں کو گیس کی سہولت میسر نہیں۔ سندھ میں صرف 45 لاکھ 15 ہزار گھرانوں کو واٹر سپلائی کی سہولت موجود ہے جبکہ صوبے میں مجموعی 98 لاکھ 62 ہزار سے زاید گھرانوں میں سے 70 فیصد گھرانوں کو بجلی کی سہولت دستیاب ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 15 برس کے دوران سندھ کو لگ بھگ 10 ہزار ارب روپے ملے ہوں گے اور اس رقم میں سے 20 فیصد رقم بھی مشکل سے ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوئی ہو گی۔ سندھ میں ترقیاتی منصوبے 10 سے 20 سال تک چلتے ہیں اور ان کی لاگت 4 گنا بڑھ جاتی ہے۔ صوبے میں سڑکوں کی حالت خراب، ڈرینیج سسٹم ناکارہ ہے۔ محکمہ آبپاشی کی حالت یہ ہے کہ مون سون کی معمولی بارشوں میں بھی مختلف نہروں میں شگاف پڑ گئے ہیں۔ گزشتہ 20 برس کے دوران سندھ میں کوئی نئی واٹر سپلائی اسکیم نہیں آئی جبکہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں آج بھی پینے کے پانی کی شدید قلت ہے اور شہری واٹر ٹینکروں اور آر او پلانٹس سے مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں سندھ حکومت ہزار ارب روپے برس کے دوران کے باوجود گزشتہ 15

پڑھیں:

عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کے خلاف بیان

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر ردعمل دے دیا۔لاہور سے جاری بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عید والے دن بھی مرتضیٰ وہاب اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے فضول تنقید سے باز نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا گراؤنڈ پر جانا ضروری نہیں، 1 لاکھ 40 ہزار ورکرز، انتظامیہ اور وزراء گراؤنڈ پر موجود ہیں۔وزیر اطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ اس وقت مقصد آلائشیں اٹھانا اور صوبے کی خوبصورتی برقرار رکھنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 2 دن سے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اوران کے وزرا کی فوج منظر عام سےغائب ہے، آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔عظمیٰ بخاری نے یہ بھی کہا کہ 16 سال سندھ حکومت اور اس کے بچے جموروں کا ایک ہی رونا ہے، بات میڈیا مینجمنٹ کی نہیں، جو میڈیا کو دیکھائی دے رہا ہے، وہی میڈیا دکھا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس نہ بتانے کو کچھ ہے نہ دکھانے کو کچھ ہے، حسد کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، ایک محاورہ ہے محنت کر حسد نہ کر۔

فلپائنی شہری کی امارات میں اتنی بڑی لاٹری نکل آئی کہ زندگی ہی تبدیل ہوگئی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
  • رواں مالی سال ٹیکس چھوٹ کی مالیت 5 ہزار 840 ارب سے تجاوز کرگئی
  • بجٹ کاحجم 17 ہزار 600 ارب مقرر:تنخواہوں میں 10فیصداضافہ کی تجویز
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو کابینہ کی منظوری کے بعد شام کو پیش کیا جائے گا
  • عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کے خلاف بیان
  • وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی
  • ترکیہ: قربانی کے جانور ذبح کرنے کے دوران 14 ہزار افراد زخمی
  • ترکیہ میں عید کے پہلے دن 14 ہزار سے زائد افراد قربانی کے دوران زخمی
  • کوئٹہ، عیدالاضحیٰ کے دوران 2 ہزار پولیس اہلکار سکیورٹی کیلئے ڈیوٹی دینگے