190 ملین پائونڈز کیس کا فیصلہ سنادیا گیا،عمران خان کو 14 بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
راولپنڈی (آن لائن+ مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس میں عمران خان کو 14 اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔ عمران خان کو10 لاکھ اوراہلیہ بشریٰ بی بی کو5لاکھ جرمانہ بھی کیا گیا ،عدالت کا القادر یونیورسٹی اورٹرسٹ سرکاری تحویل میں لینے کا حکم،سابق وزیراعظم عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز اوراختیارات کے ناجائز استعمال کے مرتکب قرار دیتے ہوئے10سال کی لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔ فیصلے کے بعدبشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ تحریک انصاف نے فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت اورہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ ساتھ ہی مذاکرات بھی جاری رکھنے کا عندیہ دیا گیا ہے جبکہ عمران خان نے فیصل پر رد عمل میں کہا ہے کہ 71ء کی تاریخ دہرائی جارہی ہے، گھبرانا نہیں ہے، میں سمجھوتا کروں گا نہ ڈیل،تمام مقدمات کا سامنا کروں گا۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ فیصلہ سنا تے ہوئے عمران خان کو 14 اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی ۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید نے 3بار مؤخر کیے جانے کے بعد 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنایا جس میں عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر 14 سال اور بشریٰ بی بی کو ان کا ساتھ دینے کے جرم میں 7 سال قید کی سزا سنائی۔ 30 دن سے محفوظ فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی سرکاری کنٹرول میں دے دی گئی ہے جبکہ القادر ٹرسٹ بھی سرکاری کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کر لیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنے کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بشریٰ بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے۔ انہیں سزائے قید کے ساتھ 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید ہوگی۔علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف نے فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے، 7 دن میں کمیشن پر پیشرفت نہیں ہوتی تو مذاکرات نہیں ہوں گے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائے جانے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم اس فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج بھی کریں گے۔دوسری جانب سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اس ملک میں چور دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ معصوم اور ایماندار لوگ جو کہ اس ملک میں نوجوانوں کو سیرت النبی ؐ پڑھانے کے لیے القادر یونیورسٹی جیسا ادارہ بناتے ہیں انہیں سزا سنا دی جاتی ہے۔مزید برآں عمران خان نے اسلام آباد کی احتساب عدالت سے کرپشن کیس میں 14 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ردعمل دیا ہے، اپنے بیان میں عمران خان نے اپنے کارکنوں سے کہا کہ سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔انہوں نے لکھا کہ میں اس آمریت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا اور اس آمریت کے خلاف جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھری میں رہنا پڑا رہوں گا۔ عمران خان نے کہا کہ اپنے اصولوں اور قوم کی حقیقی آزادی کی جدوجہد پر سمجھوتا نہیں کروں گا، ہمارا عزم حقیقی آزادی اور جمہوریت ہے، جس کے حصول تک اور آخری گیند تک لڑتے رہیں گے، کوئی ڈیل نہیں کروں گا اور تمام جھوٹے کیسز کا سامنا کروں گا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں ایک بار پھر قوم کو کہتا ہوں کہ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پڑھیں، پاکستان میں 1971 کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے، یحییٰ خان نے بھی ملک کو تباہ کیا اور آج بھی ڈکٹیٹر اپنی آمریت بچانے کے لیے اور اپنی ذات کے فائدے کے لیے یہ سب کر رہا ہے اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج القادر ٹرسٹ کے کالے فیصلے کے بعد عدلیہ نے اپنی ساکھ مزید تباہ کر دی ہے، جو جج آمریت کو سپورٹ کرتا ہے اور اشاروں پر چلتا ہے اسے نوازا جاتا ہے اور جن ججوں کے نام اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے بھیجے گئے ان کا واحد میرٹ میرے خلاف فیصلے دینا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ کیس تو دراصل نواز شریف اور اس کے بیٹے کے خلاف ہونا چاہییے تھا جنہوں نے برطانیہ میں اپنی 9 ارب کی پراپرٹی 18 ارب میں بیچی، سوال تو یہ ہونا چاہیے کہ ان کے پاس 9 ارب کہاں سے آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما میں ان سے جو رسیدیں مانگی گئیں وہ آج تک نہیں دی گئیں، حدیبیہ پیپر ملز میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ معاف کروائی گئی جبکہ القادر یونیورسٹی شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرح ہی عوام کے لیے ایک مفت فلاحی ادارہ ہے جہاں طلبہ سیرت النبی ؐ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ القادر یونیورسٹی سے مجھے یا بشریٰ بی بی کو ایک ٹکے کا بھی فائدہ نہیں ہوا اور حکومت کو ایک ٹکے کا بھی نقصان نہیں ہوا، القادر ٹرسٹ کی زمین بھی واپس لے لی گئی جس سے صرف غریب طلبہ کا نقصان ہو گا جو سیرت النبی ؐ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کا ایسا فیصلہ ہے جس کا پہلے ہی سب کو پتا تھا، چاہے فیصلے میں تاخیر ہو یا سزا کی بات سب پہلے ہی میڈیا پر آ جاتا ہے، عدالتی تاریخ میں ایسا مذاق کبھی نہیں دیکھا گیا، جس نے فیصلہ جج کو لکھ کر بھیجا ہے اسی نے میڈیا کو بھی لیک کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری اہلیہ ایک گھریلو خاتون ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، بشریٰ بی بی کو صرف اس لیے سزا دی گئی تاکہ مجھے تکلیف پہنچا کر مجھ پر دباؤ ڈالا جائے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ان پر پہلے بھی گھٹیا کیسز بنائے گئے لیکن بشریٰ بی بی نے ہمیشہ اسے اللہ کا امتحان سمجھ کر مقابلہ کیا ہے اور وہ میرے کاز کے ساتھ کھڑی رہی ہیں۔ سابق وزیراعظم نے بیان میں مزید کہا کہ مذاکرات میں اگر 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوتی تو وقت ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بددیانت لوگ کبھی نیوٹرل امپائرز کو نہیں آنے دیتے، حکومت جوڈیشل کمیشن کے مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: القادر یونیورسٹی بانی پی ٹی ا ئی سال قید بامشقت احتساب عدالت عمران خان کو القادر ٹرسٹ نے کہا کہ ا کی سزا سنا کہ القادر فیصلہ سنا اور بشری فیصلے کے ملین پاو بی بی کو کے ساتھ کروں گا دیا گیا نہیں ہے کے بعد ہے اور ا مریت کے لیے
پڑھیں:
ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔
بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔
ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔