ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں حکومت کے ریونیو میں 207 ارب روپے کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت کے ریونیو میں ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 207 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ایک دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے سال 2023-24 میں 577 ارب روپے جمع کیے ہیں، اس طرح حکومت کے ریونیو میں ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 207 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
دستاویز کے مطابق سگریٹس، سیمنٹ، مشروبات، ایئر ٹکٹ، کھاد پر ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح پیٹرولیم ، دودھ، کریم، جوسز، سیرپ، الکوحل سے بھی ٹیکس وصولی بڑھی ہے۔
ایف بی آر کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت 56 فیصد زیادہ ایکسائز ڈیوٹی وصول کی گئی ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ سگریٹس پر ڈیوٹی 95 ارب اضافے سے 237 ارب روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی طرح سیمنٹ پر پہلے کے مقابلے میں 11.
سوڈا واٹر مشروبات پر ٹیکس وصولی 113 فیصد اضافے سے 36.50 ارب، فضائی ٹکٹ پر ٹیکس وصولی 7.22 ارب اضافےسے 47 ارب، کھاد پر ایک سال میں 29 ارب روپے سے زیادہ ایکسائز ڈیوٹی وصول کی گئی۔
اسی طرح دودھ اور کریم کے استعمال میں اضافہ ہونے سے ایکسائز ڈیوٹی ریونیو 5 ارب وصول کیا گیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریونیو میں ارب روپے وصول کی
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔