موجودہ ‘ڈمی’ اسمبلی میں بیٹھنے میں کوئی دلچسپی نہیں، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کو ’ڈمی اسمبلی‘ میں بیٹھنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، ان اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ایسی اسمبلی میں مٹی سے بنا سکتا ہوں۔
ہفتہ کے روز چارسدہ میں دارلعلوم اسلامیہ میں دستار بندی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لوگ کسی اور کو ووٹ دیتے ہیں اور منتخب کوئی اور ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے طاقتور قوتوں کو سمجھایا ہے کہ شیخ حسینہ نے بھی دھاندلی کے ذریعے الیکشن جیتا تھا، ہم پاکستان میں امن چاہتے ہیں اس لیے طاقتور قوتوں کو ہمارے مطالبات خوش اسلوبی سے قبول کرنے چاہییں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا لیکن اب کچھ لوگ پاکستان میں اسلام کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور سیاستدانوں نے پاکستان میں اسلام کے ساتھ ناانصافی کی، صرف علمائے کرام ہی پاکستان کے وفادار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وراثت میں کسی کو پاکستان نہیں ملا لہٰذا زمیندار، صنعتکار، بیوروکریٹس اور عام پاکستانی سب برابر ہیں۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان میں دینی مدارس کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ پاکستان میں دینی مدارس کے سلسلے کو ختم کرنا چاہتی ہے لیکن ان سازشوں کی وجہ سے یہ دینی مدارس مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ مدارس کو ختم کرنے کی خواہش کوئی نئی بات نہیں ہے یہ نوآبادیاتی دور سے چلی آ رہی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے 26 ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پارلیمنٹ نے حکومت کی جانب سے تیار کردہ اصل مسودہ منظور کیا ہوتا تو یہ تباہ کن ہوتا۔ کیونکہ حکومت کی جانب سے تیار کیا گیا مسودہ پاکستان میں پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کے لیے بہت بڑا خطرہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سود رائج ہے اور ہر ادارے اور بینک میں سود پر مبنی نظام پھل پھول رہا ہے۔
خیبرپختونخوا کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبے میں کہیں بھی حکومت نظر نہیں آتی، وہاں پر اس وقت کوئی قانون کی عمل داری نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں این جی اوز کو مذہب کی گہری جڑوں کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ مدارس، دینی تعلیم اور اصل سیاسی نظام کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔
انہوں نے حکومت کے معاشی دعووں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ ان نااہل حکمرانوں نے کیا جادوئی حل دریافت کیا ہے؟ اگر وہ معیشت کو بہتر بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں تو انہیں بتانا چاہیے کہ وسائل کہاں سے آئے ہیں۔ ہماری زمین اللہ کی نعمتوں سے بھری پڑی ہے، پھر بھی بدانتظامی کا راج ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ مضبوط حکومت کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، معاشی اشاریوں سے عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ حکمران بتائیں معاشی تبدیلی کہاں نظر آ رہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ کی قانونی حیثیت کو مسترد کرتے ہیں ‘ہمیں اس ’ڈمی‘ اسمبلی میں بیٹھنے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔ ہمارے وسائل ہمارے ہیں اور کوئی بھی انہیں چھین نہیں سکتا۔
موجودہ سیاسی منظر نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ آج سیاست کی تعریف بدل گئی ہے۔ یہ اقتدار اور اختیار کی تلاش سے زیادہ کچھ نہیں رہ گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمبلی بیوقوف پارلیمنٹ تبدیلی تقریب جمعیت علمائے اسلام جے یو آئی چار سدہ حکومت خطاب خیبر پختونخوا دستار بندی دعویٰ دینی ڈمی عوام مدارس معاشی معاشی اشاریے مولانا فضل الرحمان نا اہل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمبلی بیوقوف پارلیمنٹ تبدیلی جمعیت علمائے اسلام جے یو ا ئی چار سدہ حکومت خیبر پختونخوا دستار بندی دعوی عوام معاشی اشاریے مولانا فضل الرحمان نا اہل مولانا فضل الرحمان فضل الرحمان نے کہا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نہیں ہے
پڑھیں:
امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ امریکی زبان بولنے والا فلسطینیوں کا نمائندہ نہیں ہو سکتا، قبلہ اول پر صہیونی حملہ آور ہیں، حماس نے 7 اکتوبر کو جائز حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے جبکہ اسرائیلی یہاں منتقل ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا کام اپنے حکمرانوں کو جگانا ہے، مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، جو اسرائیل کو مسلمانوں کو مارنے کا کہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کے پشت پر کھڑا ہے، جبکہ مسلمان خاموش ہیں، اس لئے بچے شہید ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی زبان بولنے والا فلسطینیوں کا نمائندہ نہیں ہو سکتا، قبلہ اول پر صہیونی حملہ آور ہیں، حماس نے 7 اکتوبر کو جائز حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے جبکہ اسرائیلی یہاں منتقل ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا کام اپنے حکمرانوں کو جگانا ہے، مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا ہے۔
انہوں نے تاجروں پر زور دیا کہ اپنی مصنوعات بنائیں اور کارخانے لگائیں تاکہ ہم غیر مسلموں کی مصنوعات کا مقابلہ کر سکیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ تاجر اپنی مصنوعات کے قیمتیں بھی مناسب رکھیں تاکہ لوگ خرید سکیں، اس سے پاکستان کو بھی فائدہ ہوگا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ علمائے کرام کے جہاد کے اعلان کا مذاق نہ اُڑایا جائے، ایک ایک بندہ اگر بندوق اٹھا نہیں سکتا تو اپنے حکمرانوں کو تو مجبور کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 اپریل کی ہڑتال کسی کی نہیں بلکہ امت مسلمہ کی اسرائیل کیخلاف ہے۔