جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کو ’ڈمی اسمبلی‘ میں بیٹھنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، ان اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ایسی اسمبلی میں مٹی سے بنا سکتا ہوں۔

ہفتہ کے روز چارسدہ میں  دارلعلوم اسلامیہ میں دستار بندی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لوگ کسی اور کو ووٹ دیتے ہیں اور منتخب کوئی اور ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے طاقتور قوتوں کو سمجھایا ہے کہ شیخ حسینہ نے بھی دھاندلی کے ذریعے الیکشن جیتا تھا، ہم پاکستان میں امن چاہتے ہیں اس لیے طاقتور قوتوں کو ہمارے مطالبات خوش اسلوبی سے قبول کرنے چاہییں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا لیکن اب کچھ لوگ پاکستان میں اسلام کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور سیاستدانوں نے پاکستان میں اسلام کے ساتھ ناانصافی کی، صرف علمائے کرام ہی پاکستان کے وفادار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وراثت میں کسی کو پاکستان نہیں ملا لہٰذا زمیندار، صنعتکار، بیوروکریٹس اور عام پاکستانی سب برابر ہیں۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان میں دینی مدارس کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ پاکستان میں دینی مدارس کے سلسلے کو ختم کرنا چاہتی ہے لیکن ان سازشوں کی وجہ سے یہ دینی مدارس مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ مدارس کو ختم کرنے کی خواہش کوئی نئی بات نہیں ہے یہ نوآبادیاتی دور سے چلی آ رہی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے 26 ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پارلیمنٹ نے حکومت کی جانب سے تیار کردہ اصل مسودہ منظور کیا ہوتا تو یہ تباہ کن ہوتا۔ کیونکہ حکومت کی جانب سے تیار کیا گیا مسودہ پاکستان میں پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کے لیے بہت بڑا خطرہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سود رائج ہے اور ہر ادارے اور بینک میں سود پر مبنی نظام پھل پھول رہا ہے۔

خیبرپختونخوا کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبے میں کہیں بھی حکومت نظر نہیں آتی، وہاں پر اس وقت کوئی قانون کی عمل داری نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں این جی اوز کو مذہب کی گہری جڑوں کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ مدارس، دینی تعلیم اور اصل سیاسی نظام کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے حکومت کے معاشی دعووں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ ان نااہل حکمرانوں نے کیا جادوئی حل دریافت کیا ہے؟ اگر وہ معیشت کو بہتر بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں تو انہیں بتانا چاہیے کہ وسائل کہاں سے آئے ہیں۔ ہماری زمین اللہ کی نعمتوں سے بھری پڑی ہے، پھر بھی بدانتظامی کا راج ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ مضبوط حکومت کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، معاشی اشاریوں سے عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ حکمران بتائیں معاشی تبدیلی کہاں نظر آ رہی ہے؟

انہوں نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ کی قانونی حیثیت کو مسترد کرتے ہیں ‘ہمیں اس ’ڈمی‘ اسمبلی میں بیٹھنے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔ ہمارے وسائل ہمارے ہیں اور کوئی بھی انہیں چھین نہیں سکتا۔

موجودہ سیاسی منظر نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ آج سیاست کی تعریف بدل گئی ہے۔ یہ اقتدار اور اختیار کی تلاش سے زیادہ کچھ نہیں رہ گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسمبلی بیوقوف پارلیمنٹ تبدیلی تقریب جمعیت علمائے اسلام جے یو آئی چار سدہ حکومت خطاب خیبر پختونخوا دستار بندی دعویٰ دینی ڈمی عوام مدارس معاشی معاشی اشاریے مولانا فضل الرحمان نا اہل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسمبلی بیوقوف پارلیمنٹ تبدیلی جمعیت علمائے اسلام جے یو ا ئی چار سدہ حکومت خیبر پختونخوا دستار بندی دعوی عوام معاشی اشاریے مولانا فضل الرحمان نا اہل مولانا فضل الرحمان فضل الرحمان نے کہا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نہیں ہے

پڑھیں:

امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان

انہوں نے کہا کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری انعقاد قابل تحسین ہے اور دوحہ کانفرنس اسلامی دنیا کے وحدت کیلئے نقطہ آغاز ثابت ہوگا، مسلم دنیا کا اپنے دفاع کیلئے باہمی اتحاد و اتفاق ناگزیر ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے قطر کے سفارتخانے کا دورہ کیا اور قطرکے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات کی۔ انہوں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے کہا کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری انعقاد قابل تحسین ہے اور دوحہ کانفرنس اسلامی دنیا کے وحدت کیلئے نقطہ آغاز ثابت ہوگا، مسلم دنیا کا اپنے دفاع کیلئے باہمی اتحاد و اتفاق ناگزیر ہوچکا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے۔ قطر کے سفیر علی بن مبارک نے مولانا فضل الرحمان کے اظہار یکجہتی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسرائیلی حملے کے موقع پر پاکستانی قوم کی جانب سے اظہار یکجہتی قابل تحسین ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ میں صائم ایوب ایک بار پھر ناکام : مسلسل تیسری بار ‘0’ پر آ ئوٹ
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • شادی کے دن لاپتا ہونے والے نوجوان کی واپسی، ‘زبردستی’ کے رشتے سے بھاگ کر سڑکوں پر پھرنے کا انکشاف
  • غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
  • ‘نینو بنانا’ ایڈیٹنگ ٹول کی وجہ سے گوگل جیمنی ایپ اسٹور پر پہلے نمبر پر آنے میں کامیاب
  • ’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے
  • عامر خان کی سابقہ اہلیہ کرن راؤ کی فلم ‘دھو بی گھاٹ’ کے بعد طویل تاخیر کیوں ہوئی؟ اداکار نے بتا دیا
  • ‘قطر پر کارروائی میں بہت احتیاط کی ضرورت تھی،’ ٹرمپ کا اسرائیلی حملے پر ردعمل