فلسطینی مزاحمتی تحریک کے مرکزی رہنما نے تاکید کی ہے کہ ثالث فریق و عالمی برادری اسرائیلی رژیم کو جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کا پابند بنائے! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے مرکزی رہنما طاہر النونو نے تاکید کی ہے کہ جنگ دوبارہ شروع کرنے کے بارے نیتن یاہو کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں۔ طاہر النونو نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرتے ہیں اور جنگ دوبارہ شروع کرنے کے بارے نیتن یاہو کے بیانات پر کوئی توجہ نہیں دیتے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ثالث فریق اور عالمی برادری اسرائیل کو معاہدے کی شقوں پر عملدرآمد کا پابند بنائے۔

ادھر قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے بھی تاکید کی ہے کہ حماس و غاصب صیہونی رژیم کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ آسان نہ ہو گا۔ ماجد الانصاری کا کہنا تھا کہ ہم سلامتی کونسل سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ غزہ میں طے پانے والے معاہدے کی حمایت کرے گی اور ہمیں یقین ہے کہ تمام فریق بھی معاہدے کی مکمل پاسداری کریں گے اور معاملات مثبت سمت میں آگے بڑھیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: معاہدے کی

پڑھیں:

قطر پر حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، صیہونی رہنما

ابراہم بورگ نے نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ اور مغربی کنارے کے معاملے میں غلطی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے ہم خیال لوگ نہیں چاہتے کہ کوئی مضبوط فلسطینی ادارہ ان علاقوں میں موجود ہو۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی ریاست کی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر نے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں غزہ میں 7 اکتوبر کے بعد سے صیہونی حکومت کی کارروائیوں کو "مجرمانہ سیاست" کا نام دیتے ہوئے زمینی فوجی آپریشن کو شکست سے تعبیر کیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انھوں نے ان میں سے بعض اقدامات کو شرمناک قرار دیا۔ ابراہم بورگ نے نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ اور مغربی کنارے کے معاملے میں غلطی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے ہم خیال لوگ نہیں چاہتے کہ کوئی مضبوط فلسطینی ادارہ ان علاقوں میں موجود ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قطر پر نازک وقت میں حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، جس کی وجہ غرور، تکبر اور تسلط پسندی کی خواہش ہے اور یہ نیتن یاہو خطے پر غلبہ حاصل کرنے کی اپنی کوشش میں ناکام رہے گا اور یہ حکومت "کامیابی حاصل کرنیکی سکت" نہیں رکھتی۔ 

سابق اسپیکر نے پیش گوئی کی کہ آنے والے انتخابات میں نیتن یاہو کے دور کا خاتمہ ہوگا، اور وہ اسرائیل اور یہودیت کی تاریخ سے مٹ جائیں گے" اور "تاریخ میں بدترین یہودی رہنما کے طور پر پہچانے جائیں گے۔ بورگ نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے بدترین حکمت عملی اپنائی، اپنے منصوبوں میں ناکام رہے، ایک سیاسی جوا کھیلا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، اسرائیلی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر نے ایک مختلف نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل کوئی حل نہیں، بلکہ [اسرائیل کے لیے] ایک مسئلہ ہے، اور یہ کہ اگر حکومت پیچھے ہٹتی ہے تو یہ سیاسی شکست ہوگی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہم فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم ردعمل کے لیے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قطر پر حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، صیہونی رہنما
  • غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
  • قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
  • اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع