کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) اسرائیل کی تاریخ وعدہ خلافی کی ہے‘ حماس کیساتھ معاہدے پر کار بند نہیں رہے گا‘غالباًنیتن یاہوعالمی دبائو کی وجہ سے معاہدے کی پاسداری پر مجبور ہوںگے ‘صیہونی فوج میں بغاوت ہوسکتی ہے ‘حماس کو شکست نہیں دی جاسکی‘ طاقتور جب چاہے سمجھوتا توڑ سکتا ہے‘ یہودیوں ،عیسائیوںنے اپنی توانائی کومجتمع کرنے کے لیے سمجھوتا کیا، مسلم ممالک بھی فائدہ اٹھائیں۔ان خیالات کا اظہار تحریک حماس پاکستان کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی، جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما، چترال سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی‘اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مفتی محمد زبیر‘ معروف صحافی، سینئر تجزیہ کار میاں منیر احمد‘ معروف تجزیہ کار اور کئی کتابوں کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف صدیقی اور ویمن اسلامک لائرز فورم کی سابق چیئرپرسن طلعت یاسمین ایڈووکیٹ نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا اسرائیل حماس سے معاہدے پر کاربند رہے گا؟‘‘ ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ دیکھیں اسرائیل کی ایک لمبی داستان ہے کہ وہ کبھی ا فہام و تفہیم یا مذاکرات پر عمل نہیں کرتا‘ اگرچہ اس نے معاہدے پر دستخط بھی کردیے ہیں‘ حماس کو معاہدے سے 2،3 دن پہلے اس کی تیاری کرنے کے لیے وقت دیاگیا تھا اور اسرائیل نے بھی اسے قبول کیا اور اس معاہدے کی شرائط کی قطر، مصر اور امریکا نے بھی گارنٹی دی ہے ‘ معاہدے سے پہلے حماس نے بتادیا تھا کہ کوئی نسل کشی اورکوئی حملہ نہیں ہوگا لیکن ہوا یہ کہ جس دن حماس نے پریس کانفرنس کی اور معاہدہ کا اعلان کیا اس روز حماس کے 82 افراد کو اسرائیل نے بمبارمنٹ میں شہید کردیا ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کی نیت خراب ہے‘ اسرائیل پر عالمی دباؤ اور مجاہدین کی کامیابی اور فلسطینیوں کے ثابت قدم رہنے کی وجہ سے شاید اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہوکے پاس اب کوئی اور راستہ نہیں ہوگا کہ وہ معاہدے کے مطابق خاص طور پر اپنے اس پہلے مرحلے پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں‘ فلسطین القدس کے وقت مطابق اتوار کے روز 4بجے دوپہر کو معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوگا اب دیکھیں گے کہ یہ اپنے وعدے پر عمل کرتے ہیں یا نہیں‘ اگر اسرائیل معاہدے عمل نہیں کرے گا تو اسرائیلی یرغمالی کبھی رہا نہیں ہوں گے‘ عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے یہ اعلان کیا ہے کہ اس مقام پر جہاں اسرائیل نے ہمارے 82 افراد شہید کیے تھے‘ اس بمباری میں ایک یہودی یرغمالی خاتون بھی ہلاک ہو گئی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کو اپنی عوام کی بھی کوئی فکرنہیں ہے وہ اپنے شہریوں کو بھی قتل کر سکتے ہیں اور کرے بھی رہے ہیں‘ ہم اچھی نیت سے معاہدے کے لیے گئے تھے تاکہ حماس فلسطینیوں کو جو اسرائیلی کی قید میں ہیں انہیں واپس لا سکے‘ حماس تحریک مزاحمت اور جدوجہد کو جاری رکھے گا‘ اسرائیل قابل شکست ہے‘ ان تمام افراد کو سلام پیش کرتے ہیں جو اس عظیم اور مقدس لڑائی میں شریک ہوئے ۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ یہ اسرائیل کی اب مجبوری ہے کہ وہ حماس سے معاہدے پر کاربند رہے کیونکہ وہ حماس کو شکست نہیں دے سکے اور 15ماہ تک انہوں نے جنگ لڑی اور انہوں نے حماس کے خلاف ہر قسم کے ہتھیار استعمال کیے‘ فضائی اور زمینی حملے کیے اور ان کے گھروں کو تباہ کیا ان کے اسپتالوں کو جس طرح نست ونابود کیا اس کے باوجود بھی حماس کے لوگوں کی ہمت اور جرأت کسی صورت کم نہ ہو سکی ہے‘ ایک تو وجہ یہ ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اسرائیلی فوج کے اندر سے بھی کچھ بغاوت کی خبریں آ رہی ہیں اگر یہ مصدقہ ہیں تو یہ اسرائیل کے لیے ایک مشکل مرحلہ ہے کہ اگر وہ دوبارہ جنگ کا آغاز کرتا ہے تو اس کی فوج میں بغاوت ہو سکتی ہے ‘ تیسری بات یہ ہے کہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہونے کے بعد پھر اس کو توڑنا ان کے لیے مشکلات کا باعث ہوگا۔مفتی محمد زبیر نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کا معاہدہ اس اعتبار سے تو قابل تحسین ہے کہ ایک لمبے عرصے سے حماس اور بالخصوص غزہ کے عوام پر جس طرح آگ کی بمباری جاری تھی اس میں کمی آئے گی لیکن لگتا نہیں ہے کہ اسرائیل اس معاہدے پر کاربند رہ سکے کیونکہ اسرائیل کی تاریخ ہمیشہ وعدے توڑنے کی رہی ہے‘ پوری اس تاریخ کو دیکھتے ہوئے ان سے کوئی زیادہ خوشگمانی کرنا مناسب نہیں ہوگا‘ جنگ کے محاذ پر غزہ کے لوگوں نے بھرپور فتح کے جھنڈے گاڑے اور خوب داد تحسین پائی ہے‘ اللہ تعالیٰ ان کی مدد فرمائے تاہم اب ضرورت اس بات کی ہے کہ فوری طور پر عرب ممالک کی کانفرنس اور او آئی سی کانفرنس بلائی جائے اور وزرائے خارجہ کی سطح پر مستقل اور پائیدار حل کی طرف جایا جائے‘ القد س کو دارالحکومت قرار دیا جائے ‘ فلسطین میں حماس کی حکومت کو حقیقی طور پر تسلیم کیا جائے۔میاں منیر احمد نے کہا کہ اسرائیل، حماس معاہدے پر عملدرآمد کے لیے امریکا کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے جہاں اقتدار کی منتقلی کا مرحلہ آچکا ہے اور 4سالہ میعاد پوری کرکے رخصتی کی تیاری کرنے والے صدر جوبائیڈن اور نومنتخبڈونلڈ ٹرمپ دونوں ہی تشویش کا باعث بننے والی صورتحال کے خاتمے کا کریڈٹ لے رہے ہیں۔ اسرائیل امن معاہدے کی پاسداری کے وعدے پر کس حد تک اور کتنی مدت تک قائم رہے گا؟ اس کے ماضی کے کردار کی روشنی میں حتمی طور پر کچھ کہنا آسان نہیں تاہم واشنگٹن کو عالمی امن کے مفاد میں کردار کرنا چاہے گا تو معاہدہ موثر ہوسکتا ہے‘ اس معاہدے سے 15 سے زاید عرصہ سے جاری جنگ کے خاتمے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ محمد عارف صدیقی نے کہا کہ اسرائیل میں بنیادی طور پر 2 طرح کے صیہونی آباد ہیں ان میں سے ایک گروہ جس کی تعداد نسبتاً کم ہے وہ تو الٹرا آرتھو ڈوکس یہودی ہیں جن کا تعلق یہود کے 12 قبائل کی جو شاخیں ہیں ان سے ہے دوسرے وہ غیر یہود جو بنیادی طور پر صیہونی ہیں‘ یہ اشک نازی یہود یا وائٹ اینگلو سیکسن پروٹسٹنٹ یہود کہلاتے ہیں یہ دونوں قبائل وائٹ اینگلو سیکسن پروٹسٹنٹ یا اشک نازی بنیادی شیطان کی پوجا کرنے والے قبائل تھے جنہوں نے صیہون کا مذہب اوڑھا اور یہودیوں میں آ ملے دوسری طرف آرتھوڈوکس یہودی ہیں‘ اب اگر آپ ان دونوں یہودیوں و صیہونیوں کی تاریخ کو اٹھا کر دیکھیں تو یہ بات واضح ہے کہ اس قوم نے ہمیشہ بد عہدی کی، انہوں نے پیغمبروں تک سے بد عہدی اور بے وفائی کی یہ وہ قوم ہے جن کی تاریخ اس بات سے عبارت ہے کہ ان پر اعتبار نہیں کیا جانا چاہیے‘ آپ کو یاد ہوگا کہ مدینہ میں موجود قبائل بھی رسول کریم ؐ کے ساتھ معاہدے پر قائم نہیں رہ سکے تھے اور مسلمانوں کے خلاف اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے انہوں نے بارہا عہد شکنی کی جس کے نتیجے میں رسول اللہ کے دور میں بھی ان کی سرزش و تعدیب کی گئی‘ اس کے بعد کی تاریخ بھی اس بات کی گواہ ہے کہ جب جب اس قوم نے کسی دوسری قوم کے ساتھ معاہدہ کیا تو یہ صرف اس وقت تک اس معاہدے پر کاربند رہے جب تک وہ معاہدہ ان کے حق میں بہتر رہا اور جب ذرا سی بھی ان کے مفادات پر ضرب پڑی تو اس معاہدے کو یہ لوگ بلا جھجک توڑ ڈالتے تھے‘ اس کی وجہ ان کی مذہبی کتب ہیں اگر آپ ان کی مذہبی کتب کا مطالعہ کریں تو وہاں غیر یہودیوں کو جنٹائل اور گوئم کے نام سے پکارا گیا ہے یعنی 2 ٹانگوں والے جانور اور ان کی مذہبی کتب کے مطابق غیر یہود کا خون، جان مال سب کچھ ان پر حلال ہے اور ان کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی کوئی اہمیت نہیں ‘ یہ وہ بدبخت قوم ہے جو پیغمبروں تک سے بے وفائی اور عہد شکنی کر چکی ہے تو ہمارے ساتھ بھی یہی کرے گی‘ ہم دوسری بات عہد حاضر میں دیکھتے ہیں اس کے مطابق طاقتور اور کمزور کے درمیان جب معاہدہ ہوتا ہے تو طاقتور جب چاہے معاہدہ اس لیے توڑ ڈالتا ہے‘ اس سے اس پر عمل درآمد کروانے کی طاقت کسی میں نہیں ہوتی‘ اب اس معاہدے پر عمل درآمد کروانے کی طاقت کیا مسلم حکمرانوںمیں ہے‘ توجواب ہے کہ وہ تو صرف اپنے اقتدار کو طول دینے میں مصروف ہیں‘ انہیں فلسطین اہل فلسطین یا غزہ کے شہدا و مظلوموں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے‘ اس کے بعد اگر آپ بین الاقوامی اداروں کو دیکھیں تو وہ ہمیشہ سے صیہونی اور صلیب کی لونڈی بنے نظر آتے ہیں‘ اقوام متحدہ کے معاملات اور قراردادیں سب کے سامنے ہیں‘ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے فیصلے ردی کی ٹوکری میں پڑے ہیں‘ اقوام متحدہ کی پاس کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کروانے کی کسی میں جرأت نہیں ہے‘ اگر آپ اسی تناظر میں اس معاہدے کو دیکھیں تو یہ معاہدہ صرف وقتی طور پر جنگ بندی کے لیے کیا گیا ہے تاکہ دشمن یعنی صیہون اور صلیب ایک مرتبہ پھر سے اکٹھے اور اپنی توانائی کو مجتمع کر سکیں‘ غزہ میں موجود سرنگوں کے جال کو توڑنے کی کوئی تدبیر سوچ سکیں‘ مسلم ممالک پر دباؤ ڈال کر انہیں فرنٹ مین کے طور پر اسرائیل کے حق میں اور اہل غزہ کے خلاف استعمال کرنے کی پلاننگ کر سکیں یہ معاہدہ اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے کہ اسرائیل وقت لینے کے لیے یہ معاہدہ کر رہا ہے اور بہت جلد اس معاہدے سے پھر جائے گا اب یہ ہم مسلمانوں پر ہے کہ وہ بھی اس وقفے سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اپنی طاقت کو مجتمع کریں‘ مسلم حکمرانوں کو غیرت دلوائیں اور ایک اور بات بہت اہم ہے کہ جنگ بندی کے بعد ہمیں اہل غزہ کے لیے زیادہ سے زیادہ امداد اکٹھی کرنی چاہیے۔ طلعت یاسمین ایڈووکیٹ نے کہا کہ جہاں تک اسرائیل کی تاریخ ہے تو اسرائیل حماس سے معاہدے پر بالکل بھی کار بند نہیں رہے گا‘ کوئی نہ کوئی بہانہ وہ ڈھونڈے گا‘ بلاشبہ وعدہ خلافی اور کہہ مکرنی کی تاریخ اسرائیل سے زیادہ اچھی کس کی ہو گی ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: معاہدے پر کاربند اسرائیل کی تاریخ معاہدے پر کار اس معاہدے پر کہ اسرائیل سے معاہدے معاہدے سے نے کہا کہ انہوں نے ہے کہ اس ہے کہ وہ نہیں ہے اگر ا پ کے لیے غزہ کے رہے گا کے بعد اور ان

پڑھیں:

امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ٹرمپ اور زی شی پنگ کے درمیان ہونے مذاکرات کے فوری بعد ہی دنیا میں کے سامنے بھارت اور امریکا کے دفاعی معاہدے کا معاہدے کا ہنگا مہ شروع ہو گیا اور بھارتی میڈیا نے دنیا کو یہ بتانے کی کو شش شروع کر دی ہے کہ پاکستان سعودی عرب جیسا امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدہ ہے لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے ۔بھارت اور امریکا نے درمیان یہ دفاعی معاہدہ چند عسکری امور پر اور یہ معاہد
2025ءکے معاہدے کا تسلسل ہے ،2025ءکو نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دور جب بھارت نے پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کر نے کی کوشش شروع کر دی تو امریکا نے نے بھارت کو ایشیا کا چوھدری بنانے فیصلہ کر لیا تھا اسی وقت پاکستان نے بھارت کو بتا دیا تھا کہ ایسا نہیں کر نے کی پاکستان اجسازت نہیں دے گا ۔اس معاہدے کی تجدید 2015ءاور اب 2025ءمیں کیا گیا ہے ۔اس کی تفصیہ یہ ہے کہ اس معاہدے کے تحت امریکا بھارت کو اسلحہ فروخت کر گا ،خفیہ عسکری معلامات امریکا بھارت کو فراہم کر گا اور دونوں ممالک کی افواج مشترکہ فوجی مشقیں ساو ¿تھ چائینہ سی میں کر یں گی اور چین کے خلاف جنگ کی تیاری کی جائے گی لیکن اب بھارت دنیا کو یہ ثابت کر ے کی کو شش کر رہا ہے کہ امریکا اور بھارت کا معاہدہ پاکستان کے خلاف بھی لیکن حقیقت اس سے مختلاف ہے
پاکستان نے امریکا،بھارت دفاعی معاہدے کا جائزہ لے رہے ہیں

مسلح افواج کی بھارتی مشقوں پر نظر ، افغانستان نے دہشتگردوں کی موجودگی تسلیم کی:دفترخارجہ امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ ، راج ناتھ سنگھ اور پیٹ ہیگسیتھ کے دستخط کیے
اسلام آباد،کوالالمپور(اے ایف پی ،رائٹرز،مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا اور بھارت کے درمیان 10سالہ دفاعی معاہدہ طے پا گیا ،امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے گزشتہ روز تصدیق کردی کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دئیے ہیں ،پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان کا کہناہے کہ پاکستان نے امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے اورخطے پر اس کے ہونیوالے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ مسلح افواج بھارتی فوجی مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ان کاکہنا کہ یہ سوال کہ پاکستان نے کتنے بھارتی جنگی جہاز گرائے ؟ ،یہ بھارت سے پوچھنا چاہئے ، حقیقت بھارت کے لئے شاید بہت تلخ ہو۔ پاک افغان تعلقات میں پیشرفت بھارت کو خوش نہیں کرسکتی لیکن بھارت کی خوشنودی یا ناراضی پاکستان کے لئے معنی نہیں رکھتی۔ افغان طالبان حکام نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی کو تسلیم کیا اور ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کئے ،پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دورکا نتیجہ مثبت نکلے گا، پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور امن کے قیام کیلئے تمام سفارتی راستے کھلے رکھے گا۔ طاہر اندرابی نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر ضروری اقدام اٹھائے گا، انہوں نے قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردارکو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت اور پائیدار نتائج کی امید ہے۔

سرحد کی بندش کا فیصلہ سکیورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے ، سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا،مزید کشیدگی نہیں چاہتے تاہم مستقبل میں کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ادھر پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں انڈین میڈیا کے دعوو ¿ں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ پر ‘اسرائیل کیلئے “ناقابل استعمال”کی شق بدستور برقرار ہے ، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی کی رپورٹس کے مطابق امریکی وزیردفاع پیٹ ہیگسیتھ نے ایکس پوسٹ میں بتایا کہ بھارت کیساتھ دفاعی فریم ورک معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کیلئے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے ، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی اشتراک میں اضافہ ہوگا،ہماری دفاعی شراکت داری پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ اور پیٹ ہیگستھ کی ملاقات کوالالمپور میں ہونے والے آسیان ڈیفنس منسٹرز میٹنگ پلس کے موقع پر ہوئی جس کا باقاعدہ ا?غاز آج ہوگا۔معاہدے پر دستخط کے بعد پیٹ ہیگسیتھ نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی سب سے اہم امریکی بھارتی شراکت داریوں میں سے ایک ہے ، یہ 10 سالہ دفاعی فریم ورک ایک وسیع اور اہم معاہدہ ہے ، جو دونوں ممالک کی افواج کیلئے مستقبل میں مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معلومات کے اشتراک کو مزید مضبوط بنائے گا۔

ہیگسیتھاس بعد چین چ؛ی گئیں اور وہاں انھوں تائیوان کا ذکر دیا جس کے ایسا محسوس ہوا کہ
ہیگسیتھ کے ایشیا میں آتے ہیں امریکا چین کے درمیان ایک تناو ¿ پیدا ہو گیا ۔ہیگسیتھ کے مطابق، یہ فریم ورک علاقائی استحکام اور مشترکہ سلامتی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر کہا: “ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔”
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ یہ ملاقات آسیان دفاعی وزرائے اجلاس پلس کے موقع پر کوالالمپور میں ہوئی۔ معاہدے پر دستخط کے بعد امریکی وزیرِ دفاع نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تعلقات دنیا کے سب سے اہم شراکت داریوں میں سے ایک ہیں۔”ہیگسیتھ نے اس معاہدے کو “مہتواکانکشی اور تاریخی” قرار دیا اور کہا کہ یہ دونوں افواج کے درمیان مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماو ¿ں نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی سلامتی پر گفتگو کی۔
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی تھی، جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تجارتی محصولات عائد کیے تھے اور نئی دہلی پر روس سے تیل خریدنے کے الزامات لگائے تھے۔
اسی سلسلے میں بھارت کو امریکا 2025ءمیں خطے میں چین کی فوجی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے ڈیجیٹل خفیہ معلومات کا نظام بھی دیا تھا لیکن اس کے بعد چین نے خاموشی سے گلوان ویلی اور لداخ کے کچھ علاقوں پر قبضہ کر تھا۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے 10مئی 2025ءکو جب پاکستان نے بھارت پر جوابی حمہ کی اتھا اس وقت بھی امریکا اور بھارت کا دفاعی معاہدہ ای طرح قائم تھا لیکن پاکستان نے جم کر بھارت کی خوب پٹائی کی اور امریکا اس وقت سے آج تک یہی کہہ رہا ہے اگر صدر ٹرمپ جنگ نہ رکوائی ہوتی تو بھارت کو نا قابل ِحد تک تباہ کن صورتحال کا سامنا کر نا پڑتا۔اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقئقت یا فسانہ ہے ۔

قاضی جاوید گلزار

متعلقہ مضامین

  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے