پاکستان نے ملتان ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کو 3 دن میں شکست سے دوچار کیا ہے۔ مہمان ٹیم 19 سال بعد پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے آئی ہے جبکہ اس میچ میں کامیابی کے بعد پاکستان ٹیم کی ہوم گراؤنڈ میں فتوحات کا سلسلہ بھی آگے بڑھا ہے، تاہم بعض سابق قومی کرکٹرز ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی اس کامیابی کے باوجود تنقید کرتے نظر آرہے ہیں۔

سابق کرکٹر اور تجزیہ کار سکندر بخت نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے میچ میں گیند بہت زیادہ اسپن ہورہی تھی، پاکستان کی اننگز دیکھیں تو اندازہ ہوگا کہ بیٹرز نے 75 فیصد سویپ شاٹس کھیلے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملتان ٹیسٹ: ویسٹ انڈیز کو پاکستان کے ہاتھوں 127 رنز سے شکست، ساجد خان کی 9 وکٹیں

انہوں نے پچ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہماری کرکٹ کا یہی مستقبل ہے کہ ہم مہمان ٹیموں کو بلائیں گے اور ہمارے 40 سال اور 32 سال کے اسپنرز وکٹس لیا کریں گے، ہم پنکھوں اور ہیٹر کی مدد سے پچز تیار کریں گے اور جب ہم باہر جائیں گے تو ہمارے پاس فاسٹ بولرز نہیں ہوں گے۔

سکندر بخت کا کہنا تھا کہ کیا ہم ایسی ہی کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں، اس سے یہ نہ ہو کہ ہمارا رینکنگ میں نمبر 8 سے 9 پر نہ نہ چلا جائے، سوال یہ ہے کہ ہمارے فاسٹ بولرز کہاں گئے، ان سب کو کیا ہوگیا ہے، 21 سالہ نسیم شاہ اور 23 سالہ شاہین آفریدی باہر بیٹھے ہیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس کون ہے، حارث رؤف ہی بچے ہیں جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی۔

Will these kind of turning pitches help Pakistan?? Where are the fast bowlers??@MohsinnaqviC42 @TheRealPCB sikanderbakht #PakistanCricket @iMRizwanPak @shani_official @TheRealPCBMedia pic.

twitter.com/qppYR17hwF

— Sikander Bakht (@Sikanderbakhts) January 18, 2025

سابق کرکٹر تنویر احمد نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اگر پاکستان میں فاسٹ بولرز کی کرکٹ ختم ہوگئی تو اس کے ذمہ دار عاقب جاوید، اظہر علی اور اسد شفیق ہوں گے،ا سپنرز کی مدد سے میچ جیت کر اس وقت ہمیں بہت اچھا لگ رہا ہے لیکن ہم فاسٹ بولرز کے نام کو ختم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سلیکٹرز پاکستان کے فاسٹ بولرز کو پیغام دے رہے ہیں کہ ان کی ہوم گراؤنڈ میں ٹیسٹ کرکٹ ختم ہوگئی ہے اور وہ اب صرف ٹی20 یا ایک روزہ کرکٹ کھیلنے کے بارے میں ہی سوچیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی لوگ پھر کہتے ہیں کہ ہمارے پاس فاسٹ بولرز نہیں ہے۔

Ager pakistan main fast bowler’s ki cricket khatam hogaye tou is kay zimadar Aqib Javed,Azher Ali or Asad Shafiq hongain spinners say match jeet kar is waqt humain buhat acha lag raha ha lekin hum fast bowler’s kay name ko khatam kar rahe hain

— Tanveer Says (@ImTanveerA) January 18, 2025

تنویر احمد نے کہا کہ فاسٹ بولرز کو ہم نے نہیں بلکہ انہوں نے ہی اپنے آپ کو بچانا ہے، فاسٹ بولرز فاسٹ پچز پر پرفارم نہیں کر پاتے حالانکہ انہیں کئی مواقع دیے گئے اور ان کی ٹائپ کی پچز بہت مرتبہ دی گئیں، دوسری طرف اسپنرز کو اسپن پچ دیں تو وہ پرفارم کرتے ہیں۔

دوسری جانب سابق کرکٹر شعیب مقصود نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں سوال کیا کہ پاکستان ہوم گراؤنڈ میں آخری بار کب جیتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ہوم گراؤنڈ پر جیت رہا ہے تو سب کو فاسٹ بولرز کا خیال آگیا۔ شعیب مقصود کا کہنا تھا کہ ہماری ڈومیسٹک کرکٹ میں اسپنرز 15 سال سے گرین پچز پر مشکلات جھیل رہے ہیں، اس وقت تو اس بارے میں کوئی نہیں بولا۔

When was the last Time pakistan dominated in Tests at home ?now Pakistan is dominating everyone has Issues with pitches sab ku khayal agaya fast bowlers ka Humari domestic cricket main ju 15 years se spinners suffer kur rahy Green pitches pe tab tu koee nah Bola????????????????

— Sohaib Maqsood (@sohaibcricketer) January 19, 2025

واضح رہے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو 127 رنز سے شکست دیکر سیریز میں 0-1 سے برتری حاصل کرلی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاکستان پچز تنقید تنویر احمد سابق کرکٹر سکندر بخت سلو پچ شعیب مقصود فاسٹ بولر ملتان ٹیسٹ ویسٹ انڈیز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پچز تنویر احمد سابق کرکٹر فاسٹ بولر ملتان ٹیسٹ ویسٹ انڈیز ویسٹ انڈیز کے ہوم گراؤنڈ سابق کرکٹر فاسٹ بولرز نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں

پڑھیں:

ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید

کراچی میں ای چالان کے نفاذ کے بعد عوام کی طرف سے ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ نے شہریوں کا پہلا ای چالان معاف کرنے کا اعلان کردیا

ای چالان کے نظام کے آغاز کے بعد پہلے چند دنوں میں ہی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ہزاروں الیکٹرونک چالان جاری کیے گئے ہیں جن کی مالیت کروڑوں روپوں میں بتائی جا رہی ہے۔

شہریوں کو اوور اسپیڈنگ، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے اور ہیلمٹ نہ پہننے جیسی خلاف ورزیوں پر بڑے اور بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جس پر شہریوں نے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔

شہری کراچی کی سڑکوں اور انفراسٹرکچر پر پھی سوالات اٹھا رہے ہیںْ وہ کہتے ہیں کہ نظام یورپ کی طرز کا کردیا ہے جو اچھی بات ہے لیکن کہیں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں تو کہیں نالوں پر ڈھکن نہیں ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسے میں اس ای چالان کے نظام کا کوئی فائدہ نہیں یہ محض پیسے بٹورنے کا ایک طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی ہونا اچھی بات ہے لیکن ٹیکسوں سے ملنے والی آمدن لگ کہاں رہی ہے؟ دوسری بات یہ ہے کہ اگر لاہور سے موازنہ کیا جائے تو وہاں چالان کی رقم کم ہے اور سڑکیں بہتر جبکہ کراچی  میں سڑکیں ہی نہیں اور چالان کی رقم بہت زیادہ ہے۔

مزید پڑھیے: ’ٹرام کیا ہمارے پاس تو سڑکیں نہیں‘، لاہور میں ٹرام چلنے پر اہل کراچی احساس محرومی کا شکار

ای چالان کے سخت قوانین اور بھاری جرمانوں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں جن میں لاہور اور کراچی کے مالی جرمانوں میں فرق پر بھی اعتراض اٹھایا گیا ہے۔

ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ اور وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ اس نظام کا مقصد شہریوں میں ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانا، انسانی مداخلت اور جانبداری کا خاتمہ کرنا اور حادثات میں کمی لانا ہے۔

حکومت کی جانب سے 14 دن کے اندر چالان جمع کرانے پر 50 فیصد رعایت دی جا رہی ہے جبکہ مقررہ مدت میں ادائیگی نہ ہونے پر لائسنس اور شناختی کارڈ منسوخ کرنے کی بھی وارننگ دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ای چالان کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد، کراچی کے شہریوں پر ظلم بند کیا جائے، جماعت اسلامی

ای چالان کے نفاذ سے ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد ہو رہا ہے لیکن بھاری جرمانوں نے شہریوں میں تشویش پیدا کردی ہے اور یہ معاملہ عدالتی سطح پر بھی پہنچ گیا ہے۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ای چالان کراچی کراچی ای چالان پر تنقید کراچی سڑکوں کی حالت

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • خواتین ورلڈکپ فائنل میں تاخیر، بھارتی میڈیا نے انتظامیہ پر تنقید کے تیر برسا دیے
  • نیوزی لینڈ کے سابق کپتان کین ولیمسن کا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان
  • ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ اور انڈیا کا فائنل میں مقابلہ تاریخ ساز کیوں قرار دیا جارہا ہے؟
  • چیئر مین پی سی بی کا ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کامیابی پر قومی ٹیم کیلئے اہم پیغام
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی
  • ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید
  • تیسرا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے بنگلادیش کو شکست دیکر وائٹ واش کردیا
  • شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟