مردان : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ کرم میں امن قائم کرنا خیبرپختونخوا حکومت کی ذمے داری ہے، کرم میں فوجی آپریشن کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔قیام پاکستان سے اب تک اسٹیبلشمنٹ اور مغربی قوتیں دینی مدارس کے خلاف سرگرم ہیں،نئی ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں لیکن انسانیت کے فائدے کی بات کریں گے، مغربی کلچر مذہبی جماعتوں کے پیچھے لگی ہوا ہے۔

مردان میں جامعتہ الاسلامیہ بابوزٸی میں تکمیل درس نظامی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الر حمن نے کہا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، کرم میں امن و امان قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے، مگر بدقسمتی سے صوبے میں ہر طرف کرپشن کا بازار گرم ہے اور کمیشن کے معاملات چل رہے ہیں۔

سربراہ جے یوآی کا کہنا تھا کہ  قیام پاکستان سے اب تک اسٹیبلشمنٹ اور مغربی قوتیں دینی مدارس کے خلاف سرگرم ہیں، جنرل مشرف کو کہا کہ آپ بھی تسلیم کریں کہ ہم امریکا کے غلام ہیں، ہمارے اسلاف نے جدوجہد کی جبکہ اسٹیبشلمنٹ نے اس کی غلامی تسلیم کی۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا ایشو اٹھایا گیا، تقسیم حکومت نے پیدا کی ہے، مدارس کی حفاظت کریں گے، ہم جدید علوم کے خلاف نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت ہو نے کے ناطے ہم مذاکرات کے حق میں ہیں، مذاکرات نیک نیتی کے ساتھ ہونے چاہییں۔

ضلع کرم کے مسئلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کرم میں فوجی آپریشن کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے، فوجی آپریشن اس مسئلے کا حل نہیں ہے، جے یو آئی سیاسی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ کو اس سلسلے میں ہماری مدد کی ضرورت ہو تو ہم ہمیشہ تعاون کے لیے تیار ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کی پالیسی میں تضاد کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت پہلے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت سے مذاکرات کے سخت خلاف تھی، مگر اب اسی حکومت کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ابتدا میں عوام کو گمراہ کیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست بات کرے گی، مگر بعد میں انہیں یہ سمجھ آ گئی کہ حکومت سے بات کیے بغیر کوئی حل نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا دعا گو ہوں کہ مذاکرات کامیاب ہوں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فوجی آپریشن مولانا فضل نے کہا کہ کے خلاف رہی ہے

پڑھیں:

سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید

جمعیت علماء اسلام (ف) کا سندھ امن مارچ قافلہ نواب شاہ سے ہوتا ہوا شیراز چوک قاضی احمد پہنچ گیا، جہاں شرکاء کا کارکنان نے شاندار استقبال کیا۔ مارچ کی قیادت جمعیت کے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا ڈاکٹر راشد محمود سومرو کر رہے ہیں۔

شیراز چوک پر قائم سچے پنڈال میں شرکاء کی بڑی تعداد موجود تھی، جہاں نعرے بازی، جوش و جذبے اور والہانہ استقبال نے مارچ کا منظر مزید پرجوش بنا دیا۔ مولانا راشد محمود سومرو نے کارکنان کے نعروں کا ہاتھوں کی زنجیر بنا کر جواب دیا۔

مارچ کے شرکاء سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راشد محمود سومرو نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام شروع دن سے سندھ میں امن کے لیے کوشاں ہے۔ میں نے اپنے والد کا جنازہ بھی اٹھایا تو امن کی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ امن مارچ کا مقصد صرف ڈاکوؤں، لاقانونیت اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ہے، ہم کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کے خلاف نکلے ہیں۔ سندھ میں عوام کی جان و مال محفوظ نہیں۔

انہوں نے موجودہ سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اور ڈاکوؤں کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے۔ یہ وہی ڈاکو ہیں جو الیکشن کے دن بیلٹ باکس بھر کر انہیں جتواتے ہیں۔

مولانا سومرو نے لاڑکانہ، شکارپور اور نواب شاہ سمیت دیگر شہروں میں ہندو اور مسلمان نوجوانوں کے قتل اور اغوا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن نو گو ایریاز بن چکے ہیں، دو دو سال اور چار چار سال کی بچیاں بھی ڈاکوؤں کے قبضے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کا سالانہ بجٹ دو کھرب روپے ہے، لیکن اس کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

راشد محمود سومرو نے سندھ میں گندم کرپشن اسکینڈل پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ 70 تا 80 ارب کی کرپشن کرنے والے آج فلور ملز مالکان کے پیچھے چھپے بیٹھے ہیں گندم خریدی نہیں گئی، ریٹ کم رکھا گیا، اور کسان کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب یہی گندم مہنگی ہو کر عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا، لیکن آج عوام کو آٹا تک میسر نہیں۔

سیاسی تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں عوام پیپلز پارٹی کو مسترد کر چکے ہیں اور متبادل قیادت کی تلاش میں ہیں۔ اگر جونیئر مرتضیٰ بھٹو سیاست میں آتے ہیں تو ہم ان کو خوش آمدید کہیں گے، انہوں نے سابق وفاقی وزیر مرتضیٰ جتوئی کے خلاف مقدمات کو انتقامی سیاست قرار دیا اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔

مولانا راشد محمود سومرو نے اعلان کیا کہ سندھ امن مارچ 18 ستمبر کو کراچی پہنچے گا، جہاں مولانا فضل الرحمٰن مارچ کی قیادت کریں گے، مارچ کے شرکاء وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے اور عوامی مطالبات پیش کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • حشد الشعبی کی شامی سرحد پر فوجی مشقیں
  • آپریشن بنیان مرصوص کے بعد ہمارا ملک ابھر کر سامنے آیا ہے: شیری رحمان
  • صوبائی حکومت نے معطل ڈاکٹر کو دوبارہ سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد کا ایم ایس تعینات کردیا
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، مسلمہ امہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان
  • فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید