بجلی چوری کیخلاف چھاپہ مارنے پر ملزم نے اہلکاروں پر کتے چھوڑ دیے
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اٹک کے شہر حسن ابدال میں بجلی چوری کے خلاف چھاپہ مارنے پر مالک مکان نے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) اہلکاروں پر کتے چھوڑ دیئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق حسن ابدال میں آئیسکو اہلکاروں نے بجلی چوری پر ایک گھر پر چھاپہ مارا جہاں چھت سے گزرنے والی مین لائن سے بجلی چوری کی جا رہی تھی، چھاپے کے دوران گھر کی خواتین نے آئیسکو اہلکاروں کے خلاف شور مچانا شروع کر دیا۔
اس دوران مالک مکان نے اہلکاروں پر پالتو کتے چھوڑ دیے انہوں نے بھاگ کر جان بچائی، بھاگنے کے دوران ایک اہلکار مسعود گر کر شدید زخمی ہوا جس کے باعث اس کی ایک ٹانگ اور ہاتھ ٹوٹ گئے۔
پولیس نے تھانہ صدر حسن ابدال میں 2 ملزمان غازی خان اور ارشد خان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے یا نہیں۔
30 دسمبر 2024 کو لاہور کے علاقے باٹا پور کے قریب نواحی گاؤں بھسین میں بجلی چوری کی بڑی واردات کا انکشاف ہوا تھا جس میں پنجاب کے وزیر بیت المال اور سماجی بہبود سہیل شوکت بٹ کے گھر اور ان کے گاؤں میں کھلے عام بجلی چوری کی جا رہی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بجلی چوری کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے ساس اور سسر کے قتل کے مجرم اکرم کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔منگل کوجسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیکیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسرکو قتل کیوں کیا دن دیہاڑے دو افرادکو قتل کیا گیا، اور اب کہا جارہا ہے کہ غصہ آ گیا تھا۔(جاری ہے)
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا ۔ملزم کیوکیل پرنس ریحان نے کہا کہ میرا موکل بیوی کومنانے کے لیے میکے گیا تھا،جس پرجسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں،جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ بعض اوقات مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں،قتل شوہر نے کیا لیکن ایف آئی آر میں مجرم کے والد کا نام بھی ڈال دیا گیا۔عدالت نے قرار دیا کہ جرم ثابت ہے اور سزا میں کمی کی کوئی وجہ نہیں،یوں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور مجرم کی اپیل مسترد کر دی گئی۔