ایران: توہین مذہب کے مرتکب معروف پاپ گلوکار امیر حیسن کو سزائے موت
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ایران کی ایک عدالت نے معروف پاپ گلوکار امیر حسین مقصودلو کو توہین مذہب کے جرم میں سزائے موت سنا دی۔
نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی سپریم کورٹ نے پراسیکیوٹر کے اعتراض کو قبول کرلیا، گلوکار کو اس سے قبل توہین مذہب سمیت دیگر جرائم پر 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ایرانی اخبار ’اعتماد آن لائن‘ کی رپورٹ کے مطابق سزا کا فیصلہ حتمی نہیں ہے اور اس پر اپیل کی جاسکتی ہے۔
37 سالہ روپوش گلوکار 2018 سے استنبول میں قیام پذیر تھے تاہم انہیں ترکیہ کی پولیس نے دسمبر 2023 میں ایران کے حوالے کیا تھا جس کے بعد سے وہ پابند سلاسل ہیں۔
امیر حسین مقصودلو جنہیں ’تتلو‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو اس سے قبل ’جسم فروشی‘ کے فروغ، فحش مواد اور ملک کے خلاف پراپیگنڈا کرنے پر 10 سال کی سزا بھی سنائی جاچکی ہے۔
معروف گلوکار جنہیں گائیکی میں اپنے مخصوص ریپ، پاپ انداز کی وجہ سے جانا جاتا ہے، کو قدامت پسند سیاستدانوں نے نوجوان، آزاد خیال ایرانی شہریوں تک رسائی کا ایک ذریعہ قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ امیر حسین نے انجہانی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ 2017 میں ایک ٹی وی شو بھی کیا تھا۔
2015 میں گلوکار نے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی حمایت میں ایک گانا بھی گایا جو ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں منظر عام پر آیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مذہب اور لباس پر تنقید، نصرت بھروچا کا ردعمل
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ نصرت بھروچا نے مذہب اور لباس پر ہونے والی تنقید پر اپنا ردِعمل دے دیا۔
نصرت بھروچا نے اپنی نئی فلم’چھوری 2‘ کی تشہیر کے دوران مندروں میں جانے اور لباس پر ہونے والی تنقید کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے بتایا کہ میرے لیے میرا ایمان حقیقی ہے باقی زندگی میں غیر حقیقی چیزیں بھی ہوتی ہیں اور یہی چیز میرے یقین کو مضبوط کرتی ہے۔
بھارتی اداکارہ نے بتایا کہ اس لیے میں اب بھی اپنے مذہب سے جڑی ہوئی ہوں، اب بھی مضبوط ہوں اور میں جانتی ہوں کہ مجھے کس راستے پر چلنا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جہاں بھی انسان کو سکون ملے چاہے وہ مندر ہو، گوردوارہ ہو یا گرجا گھر اسے وہاں جانا چاہیے اور میں سرِ عام یہ بات کہتی ہوں کہ میں نماز پڑھتی ہوں، وقت ملے تو 5 وقت کی نماز پڑھتی ہوں، دورانِ سفر بھی اپنی جائے نماز ساتھ رکھتی ہوں۔
نصرت بھروچا نے کہا کہ میں جہاں بھی جاتی ہوں مجھے ایک جیسا سکون ملتا ہے کیونکہ میرا ہمیشہ سے یقین ہے کہ خدا ایک ہے مگر اس سے رابطہ کرنے کے لیے مختلف راستے ہیں اور میں ان تمام راستوں کو تلاش کرنا چاہتی ہوں۔
اُنہوں نے بتایا کہ صرف مختلف عبادت گاہوں میں جانے پر ہی نہیں بلکہ میرے لباس پر بھی تنقید کی جاتی ہے۔
بھارتی اداکارہ نے بتایا کہ جب بھی میں سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر شیئر کرتی ہوں تو ناقدین کی جانب سے کچھ اس قسم کے سوال اُٹھائے جاتے ہیں کہ ’اس کے کپڑے دیکھو، یہ کس طرح کی مسلمان ہے؟‘
اُنہوں نے مزید کہا کہ ناقدین کی تنقید مجھے تبدیل نہیں کرسکتی اور نا ہی مجھے مندر جانے یا نماز پڑھنے سے روک سکتی ہے، میں تنقید کے باوجود بھی یہ دونوں کام کرتی رہوں گی کیونکہ یہ میرا ایمان ہے۔
نصرت بھروچا نے یہ بھی کہا کہ جب انسان کے اپنے خیالات، روح اور دماغ صاف ہوں تو دنیا میں کوئی بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
Post Views: 1