پی ٹی آئی مطالبات پر موقف تیار کرنے کی خبر میں صداقت نہیں، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ ن کے سینیٹر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رہنما عرفان صدیقی نے 9مئی پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی تردید کردی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لیگی سینیٹر کاکہناتھا کہ پی ٹی آئی مطالبات پر موقف تیار کرنے کی خبر میں صداقت نہیں، خبراوراس میں بیان کی گئیں تفصیلات بے بنیاد ہیں،ان کاکہناتھا کہ حکومتی کمیٹی میں شامل جماعتیں مشاورت کررہی ہیں،حتمی جواب تیار کرنے میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا ضابطہ جاری، اجلاس کیلئے دو ارکان کی موجودگی لازمی قرار
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے 2025 کے لیے نئے ضوابط جاری کر دیے ہیں جو اب باقاعدہ طور پر نافذالعمل ہوں گے۔ یہ ضوابط پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔
نجی ٹی وی آج نیوزنے نئے ضوابط کے حوالے سے بتایاکہ ، کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں جبکہ کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین بھی شامل ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس جب چاہیں، فزیکل یا ورچوئل کسی بھی صورت میں طلب کر سکتے ہیں۔
ضوابط کے تحت کمیٹی کے کسی بھی اجلاس کے لیے کم از کم دو ارکان کی موجودگی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی یہ کمیٹی اب بنچوں کی تشکیل باقاعدہ بنیاد پر کرے گی۔ مزید برآں، اگر چیئرمین یا کسی رکن میں تبدیلی آتی ہے تو یہ بنچ کی تشکیل کو غیر قانونی قرار نہیں دے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، اگر چیف جسٹس ملک سے باہر ہوں یا دستیاب نہ ہوں، تو وہ ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں۔ یہ خصوصی کمیٹی جج کی بیماری، وفات، غیرموجودگی یا علیحدگی کی صورت میں ہنگامی بنیادوں پر بنچ میں تبدیلی کر سکے گی۔
ایسے تمام ہنگامی فیصلے تحریری طور پر ریکارڈ کیے جائیں گے اور ان کے اسباب درج کرنا لازمی ہوگا۔ ان فیصلوں کو بعد ازاں کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ رجسٹرار ہر اجلاس، فیصلے اور کسی بھی قسم کی تبدیلی کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھنے کا پابند ہوگا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، کمیٹی کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً ان ضوابط میں ترمیم کر سکتی ہے۔ مزید یہ کہ یہ ضوابط جب تک مؤثر ہیں، دیگر تمام قواعد پر بالادست ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے ان نئے اقدامات کا مقصد اعلیٰ عدلیہ کے نظام کو مزید شفاف، مؤثر اور بروقت بنانا ہے تاکہ انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔
سابق امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب راؤ محمد ظفر انتقال کرگئے
مزید :