احساس کمتری کا شکار ہیں ؟ علامات کیا ؟ چھٹکارہ کیسے حاصل کریں ؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
احساس کمتری ایک نفسیاتی کیفیت ہے جو اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ہم خود کو دوسروں سے کمتر یا ناکافی سمجھتے ہیں۔ یہ عام طور پر ماضی کے تجربات، منفی تربیت، سماجی دباؤ، یا اپنی صلاحیتوں اور کامیابیوں کا غلط اندازہ لگانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ہم اس وقت تک احساس کمتری کا شکار رہیں گے جب تک ہم اپنی سوچ، رویے، اور خود کے بارے میں نظریے کو تبدیل نہیں کریں گے۔احساس کمتری کوئی پیدائشی چیز نہیں ہے، بلکہ یہ وقت اور حالات کے تحت ہماری ذہنیت میں پیدا ہوتی ہے۔ اگر ہم اس کا سامنا کرنے اور اسے دور کرنے کے لیے عملی اقدامات نہیں کریں گی تو یہ ہمارے ذہن اور زندگی پر قابض رہے گی-
سب سے پہلے ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہمیں احساس کمتری ہے کیوں اور اس کی کیا وجوہات ہیں؟
یاد رکھیے گا اس میں سب سے اہم بات یا پہلو یہ ہے کہ ہم اپنے بارے میں کیا کہتے ہیں ہماری اپنے بارے میں کیا رائے ہے۔ اگر ہم خود ہی اپنے بارے میں غلط رائے یا منفی رائے رکھتے ہیں تو بھلا کوئی اور ہمارے لئے کیا رائے رکھ سکتا ہے۔
مثلا خود کو بار بار تنقید کا نشانہ بنانا یا اپنی غلطیوں کو بڑھا چڑھا کر دیکھنا،دوسروں کی کامیابیوں اور اپنی زندگی کا موازنہ کرنا۔
بچپن میں والدین، اساتذہ، یا معاشرے کی طرف سے حوصلہ افزائی نہ ملنے کی وجہہ سے سیلف ریسپیکٹ کھودینا،کسی ناکامی یا ناکامیوں کی وجہ سے دل شکستہ ہونا،
اپنی یا دوسروں کی غیر حقیقی توقعات پوری نہ کر پانا وغیرہ، یہ وہ عوامل ہیں جو ہمارے شخصیت کو مسخ کرکے رکھ دیتے ہیں۔
اب ہمیں کیا کرنا چاہیے! تو سب سے پہلے تو خود کو قبول کریں۔ اپنی ذات کو اس کے تمام پہلوؤں کے ساتھ قبول کریں۔ ہر انسان کی اپنی خصوصیات اور خامیاں ہوتی ہیں۔ اپنی مثبت خصوصیات پر توجہ مرکوز کریں۔
اپنی منفی سوچ کو تبدیل کریں ، جب بھی منفی خیالات آئیں، انہیں چیلنج کریں اور مثبت سوچ اپنائیں۔ مثلاً، ’میں ناکام ہوں‘ کے بجائے کہیں، ’میں نے غلطی کی، لیکن میں سیکھ سکتا ہوں۔‘ ’میں بہتر اور بہترین کروںگا‘۔
اپنی کامیابیوں کو تسلیم کریں، کیسے؟ آپ نے زندگی میں کچھ کامیابیا بھی حاصل کی ہوںگی اچھے کام کیے ہونگے تو بس، اپنے ماضی کی کامیابیوں اور ان چیزوں کو یاد کریں جن پر آپ کو فخر ہے۔ یہ آپ کی خود اعتمادی بڑھانے میں مدد دے گا۔
دوسرے یہ کہ اپنی زندگی کا دوسروں کے ساتھ موازنہ کرنا چھوڑ دیں۔ ہر کسی کا سفر مختلف ہوتا ہے، اور آپ کی منفرد صلاحیتیں اور تجربات ہیں لہذا خود کو کسی سے کمپئیر نہ کریں، آپ منفرد ہیں آپ کی اپنی خصوصیات ہیں اپنی شخصیت اپنی پہچان ہے۔
کوئی نیا ہنرسیکھیں اس سے آپ کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا اور آپ کو اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ ہوگا۔ مثبت لوگوں کے ساتھ رہیں، ایسے لوگوں کے ساتھ جو آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور آپ کو سمجھتے ہیں۔ اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کا خیال رکھیں۔ ورزش، اچھی خوراک، اور نیند آپ کے مزاج اور خود اعتمادی پر مثبت اثر ڈالتی ہیں۔
اگر احساس کمتری شدید ہے اور آپ کی زندگی کو متاثر کر رہا ہے، تو کسی ماہر نفسیات یا مشیر سے رجوع کریں۔ روزانہ ان چیزوں کی فہرست بنائیں جن کے لیے آپ شکر گزار ہیں۔ یہ آپ کو اپنی زندگی کی مثبت چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دے گا۔
خود کو چیلنج کریں، وہ کام کریں جو آپ کو مشکل لگتے ہیں۔ ہر چھوٹی کامیابی آپ کے اندر خود اعتمادی پیدا کرے گی۔ یاد رکھیں، احساس کمتری کوئی دائمی مسئلہ نہیں، بلکہ ایک عارضی کیفیت ہے جسے آپ اپنی سوچ اور رویے میں تبدیلی لا کر دور کر سکتے ہیں۔
صرف سوچنے سے کچھ نہیں بدلے گا، عمل ہی تبدیلی کی بنیاد ہے۔ احساس کمتری سے نکلنے کا وقت کب ہے؟
’ابھی!‘
یہ لمحہ آپ کا ہے ، کل کا انتظار نہ کریں کیونکہ کل بھی اسی ذہنیت کے ساتھ آئے گا۔ تبدیلی کا آغاز اسی وقت ہو سکتا ہے جب آپ فیصلہ کریں کہ آپ مزید احساس کمتری کا شکار نہیں رہیں گے۔
اہم جملہ ’کسی اور کی روشنی کے انتظار میں نہ رہیں؛ خود اپنا چراغ روشن کریں‘۔
یقین کریں، آپ کی زندگی اور صلاحیتیں ایک خزانہ ہیں۔ بس آپ کو انہیں کھوجنے اور سنوارنے کی ضرورت ہے ’کیوں‘ اور ’کب تک‘ کا سوال اہم ہے؟
یہ سوال دراصل ایک دعوت ہے کہ ہم اپنی موجودہ حالت کا جائزہ لیں اور تبدیلی کا آغاز کریں۔ یہ ہمیں اپنی موجودہ کیفیت سے نکلنے اور بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کرنے پر اکساتا ہے۔ لہذا ’ابھی‘ اسی لمحے سے آغاز کریں-
چھوٹی چھوٹی کامیابیوں سے آغاز کریں اور مستقل مزاجی اور اعتماد کے ساتھ زندگی گزاریں-
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے ساتھ اور ا پ خود کو
پڑھیں:
کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی دلکش اداکارہ کومل عزیز خان نے اپنے خوف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں شادی کرنے سے ڈر لگتا ہے۔
کومل عزیز خان نے حال ہی میں ایک مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر بات کی اور پروگرام کی میزبان کی جانب سے سوال کیے جانے پر اپنی زندگی کا سب سے بڑا خوف بھی بیان کیا۔
کومل عزیز کا کہنا تھا کہ وہ بہت بہادر ہیں انہیں کسی بھی چیز سے ڈرانا مشکل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں شادی کے سوا کسی چیز سے ڈر نہیں لگتا، یہ ان زندگی کا سب سے بڑا خوف ہے، جس پر وہ ابھی تک قابو نہیں پا سکیں۔
شادی سے ڈرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کومل عزیز کا کہناتھا کہ انہوں نے بڑے ہوتے ہوئے جو شادیاں دیکھیں وہ بہت بری تو نہیں تھیں لیکن ایسی بھی نہیں تھیں کہ انہیں دیکھنے کے بعد ان کا دل چاہے کہ شادی کرنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شادی سے پہلے مالی اور جذباتی خود مختاری ضروری ہے کیونکہ کپڑے، جوتے، زیورات اور بیگز کی چمک دمک صرف چند دن کی ہوتی ہے، اس کے بعد اصل ذمہ داریاں شروع ہوتی ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شادی کے بعد اکثر لڑکیاں نوکری چھوڑ دیتی ہیں، کیونکہ گھر والے آج بھی خواتین کو کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے دفتر میں کام کرنے والی بہت سی لڑکیاں بھی شادی کے بعد نوکری چھوڑ چکی ہیں جو بہت با صلاحیت تھیں، لیکن ان کے خاندان میں ایسا نہیں ہوتا۔
کومل میر نے مزید کہا کہ جب لڑکیاں مالی طور پر خود مختار نہیں ہوتیں تو جذباتی طور پر خودمختار ہونا بھی مشکل ہوتا ہے۔ اداکارہ نے بتایا کہ انہیں اس چیز سے ڈر لگتا ہے لیکن اب وہ آہستہ آہستہ بہترہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی اداکارہ خوف کومل عزیز