احساس کمتری ایک نفسیاتی کیفیت ہے جو اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ہم خود کو دوسروں سے کمتر یا ناکافی سمجھتے ہیں۔ یہ عام طور پر ماضی کے تجربات، منفی تربیت، سماجی دباؤ، یا اپنی صلاحیتوں اور کامیابیوں کا غلط اندازہ لگانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

ہم اس وقت تک احساس کمتری کا شکار رہیں گے جب تک ہم اپنی سوچ، رویے، اور خود کے بارے میں نظریے کو تبدیل نہیں کریں گے۔احساس کمتری کوئی پیدائشی چیز نہیں ہے، بلکہ یہ وقت اور حالات کے تحت ہماری ذہنیت میں پیدا ہوتی ہے۔ اگر ہم اس کا سامنا کرنے اور اسے دور کرنے کے لیے عملی اقدامات نہیں کریں گی تو یہ ہمارے ذہن اور زندگی پر قابض رہے گی-

سب سے پہلے ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہمیں احساس کمتری ہے کیوں اور اس کی کیا وجوہات ہیں؟

یاد رکھیے گا اس میں سب سے اہم بات یا پہلو یہ ہے کہ ہم اپنے بارے میں کیا کہتے ہیں ہماری اپنے بارے میں کیا رائے ہے۔ اگر ہم خود ہی اپنے بارے میں غلط رائے یا منفی رائے رکھتے ہیں تو بھلا کوئی اور ہمارے لئے کیا رائے رکھ سکتا ہے۔

مثلا خود کو بار بار تنقید کا نشانہ بنانا یا اپنی غلطیوں کو بڑھا چڑھا کر دیکھنا،دوسروں کی کامیابیوں اور اپنی زندگی کا موازنہ کرنا۔

بچپن میں والدین، اساتذہ، یا معاشرے کی طرف سے حوصلہ افزائی نہ ملنے کی وجہہ سے سیلف ریسپیکٹ کھودینا،کسی ناکامی یا ناکامیوں کی وجہ سے دل شکستہ ہونا،

اپنی یا دوسروں کی غیر حقیقی توقعات پوری نہ کر پانا وغیرہ، یہ وہ عوامل ہیں جو ہمارے شخصیت کو مسخ کرکے رکھ دیتے ہیں۔

اب ہمیں کیا کرنا چاہیے! تو سب سے پہلے تو خود کو قبول کریں۔ اپنی ذات کو اس کے تمام پہلوؤں کے ساتھ قبول کریں۔ ہر انسان کی اپنی خصوصیات اور خامیاں ہوتی ہیں۔ اپنی مثبت خصوصیات پر توجہ مرکوز کریں۔

اپنی منفی سوچ کو تبدیل کریں ، جب بھی منفی خیالات آئیں، انہیں چیلنج کریں اور مثبت سوچ اپنائیں۔ مثلاً، ’میں ناکام ہوں‘ کے بجائے کہیں، ’میں نے غلطی کی، لیکن میں سیکھ سکتا ہوں۔‘ ’میں بہتر اور بہترین کروںگا‘۔

اپنی کامیابیوں کو تسلیم کریں، کیسے؟ آپ نے زندگی میں کچھ کامیابیا بھی حاصل کی ہوںگی اچھے کام کیے ہونگے تو بس، اپنے ماضی کی کامیابیوں اور ان چیزوں کو یاد کریں جن پر آپ کو فخر ہے۔ یہ آپ کی خود اعتمادی بڑھانے میں مدد دے گا۔

دوسرے یہ کہ اپنی زندگی کا دوسروں کے ساتھ موازنہ کرنا چھوڑ دیں۔ ہر کسی کا سفر مختلف ہوتا ہے، اور آپ کی منفرد صلاحیتیں اور تجربات ہیں لہذا خود کو کسی سے کمپئیر نہ کریں، آپ منفرد ہیں آپ کی اپنی خصوصیات ہیں اپنی شخصیت اپنی پہچان ہے۔

کوئی نیا ہنرسیکھیں اس سے آپ کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا اور آپ کو اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ ہوگا۔ مثبت لوگوں کے ساتھ رہیں، ایسے لوگوں کے ساتھ جو آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور آپ کو سمجھتے ہیں۔ اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کا خیال رکھیں۔ ورزش، اچھی خوراک، اور نیند آپ کے مزاج اور خود اعتمادی پر مثبت اثر ڈالتی ہیں۔

اگر احساس کمتری شدید ہے اور آپ کی زندگی کو متاثر کر رہا ہے، تو کسی ماہر نفسیات یا مشیر سے رجوع کریں۔ روزانہ ان چیزوں کی فہرست بنائیں جن کے لیے آپ شکر گزار ہیں۔ یہ آپ کو اپنی زندگی کی مثبت چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دے گا۔

خود کو چیلنج کریں، وہ کام کریں جو آپ کو مشکل لگتے ہیں۔ ہر چھوٹی کامیابی آپ کے اندر خود اعتمادی پیدا کرے گی۔ یاد رکھیں، احساس کمتری کوئی دائمی مسئلہ نہیں، بلکہ ایک عارضی کیفیت ہے جسے آپ اپنی سوچ اور رویے میں تبدیلی لا کر دور کر سکتے ہیں۔

صرف سوچنے سے کچھ نہیں بدلے گا، عمل ہی تبدیلی کی بنیاد ہے۔ احساس کمتری سے نکلنے کا وقت کب ہے؟
’ابھی!‘

یہ لمحہ آپ کا ہے ، کل کا انتظار نہ کریں کیونکہ کل بھی اسی ذہنیت کے ساتھ آئے گا۔ تبدیلی کا آغاز اسی وقت ہو سکتا ہے جب آپ فیصلہ کریں کہ آپ مزید احساس کمتری کا شکار نہیں رہیں گے۔

اہم جملہ ’کسی اور کی روشنی کے انتظار میں نہ رہیں؛ خود اپنا چراغ روشن کریں‘۔

یقین کریں، آپ کی زندگی اور صلاحیتیں ایک خزانہ ہیں۔ بس آپ کو انہیں کھوجنے اور سنوارنے کی ضرورت ہے ’کیوں‘ اور ’کب تک‘ کا سوال اہم ہے؟

یہ سوال دراصل ایک دعوت ہے کہ ہم اپنی موجودہ حالت کا جائزہ لیں اور تبدیلی کا آغاز کریں۔ یہ ہمیں اپنی موجودہ کیفیت سے نکلنے اور بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کرنے پر اکساتا ہے۔ لہذا ’ابھی‘ اسی لمحے سے آغاز کریں-

چھوٹی چھوٹی کامیابیوں سے آغاز کریں اور مستقل مزاجی اور اعتماد کے ساتھ زندگی گزاریں-

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ اور ا پ خود کو

پڑھیں:

پاکستان میں اس وقت جو ظلم ہورہا ہے اس سے بہتر ہے قیدمیں ساری زندگی کاٹ لوں،عمران خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت جوظلم ہورہا ہے اس سے بہتر ہے قید میں ساری زندگی کاٹ لوں۔ان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ بانی نے کہا ہے کہ ان لوگوں سے بات کی جائے جن کے پاس اصل طاقت ہے اور جن سے امریکی صدر ٹرمپ بھی بات کررہے ہیں۔اسلام آباد کی مقامی عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ حکومت میں ڈرے ہوئے اور خوفزدہ لوگ بیٹھے ہیں، بانی نے کہا ہے کہ ان لوگوں سے بات کی جائے جن کے پاس اصل طاقت ہے اور جن سے امریکی صدر ٹرمپ بھی بات کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دو باتیں کہی ہیں، ایک تو یہ کہ پاکستان میں جو اس وقت ظلم ہورہا ہے اس سے بہتر ہے کہ میں قید میں ساری زندگی کاٹ لوں، کیونکہ عمران خان سے کہا جاتا ہے کہ صرف اپنی ذات کی بات کرو، اپنی رہائی کی بات کرو، آپ چپ رہنا سیاست جیسے چل رہی ہے اس میں مداخلت نہیں کرو گے، 9 مئی کو قبول کرو اس پر معافی مانگو اور 9 مئی میں سی سی ٹی وی فوٹیج کی بات مت کرو تو رہا کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ اس ظلم کے نظام کے خلاف محرم کے بعد تحریک کا آغاز کریں، جب عمران خان تحریک کی بات کرتے ہیں تو حکومت مذاکرات کی بات شروع کردیتی ہے، مگر ان سے کیا بات کی جائے، جیسے کہ عمران خان نے کہا ہے۔علیمہ خان نے کہا کہ جج عمران خان کے کیس ہی نہیں سن رہے، ہر حربہ استعمال ہورہا ہے کہ عمران خان کے کیسز نہ سنے جائیں،ان کو پتا ہے کہ یہ کیسز اتنے احمقانہ ہیں کہ کوئی کیس سننے کی جرات ہی نہیں کررہا، ان کو پتہ ہے کہ ان کیسز میں کچھ نہیں ہے اور اگر انہوں نے عمران خان کے خلاف فیصلہ دیا تو یہ ایک جرم ہوگا جسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔علیمہ خان نے کہا کہ بانی کو خیبرپختونخوا حکومت نے نہیں بلکہ پورے سسٹم نے مائنس کردیا ہے، عمران خان نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم اس مشکل وقت میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں، مجھے یقین ہے پاکستان کے اندر اچھی تبدیلی آئے گی۔

متعلقہ مضامین

  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • پورانظام تبدیل کیے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا، شاہد خاقان  
  • اسٹیبلشمنٹ کو تشدد کا آئینی اختیار حاصل ہے: سہیل وڑائچ
  • پورانظام تبدیل کیے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا. شاہد خاقان عباسی
  • زندگی بھر جیل رہوں،یہ حکومت قبول نہیں(عمران خان)
  • پاکستان میں اس وقت جو ظلم ہورہا ہے اس سے بہتر ہے قیدمیں ساری زندگی کاٹ لوں،عمران خان
  • بچوں کوکتابیں کیسے پڑھائی جائیں؟
  • کیا مِیرا اپنی نئی فلم سلمان خان کے ساتھ کریں گی؟
  • ریاست مہاراشٹر میں روزانہ 8 کسان اپنی زندگی ختم کررہے ہیں، پرینکا گاندھی
  • اجرک والی نئی نمبر پلیٹ آن لائن کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟ طریقہ کار سامنے آگیا