افغان مسئلے کے حل کے لیے علی امین گنڈا پور کا بڑا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
PESHAWAR/DERA ISMAIL KHAN:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پاکستان کو پرائی جنگ میں ڈالنے سے فاصلے بڑھ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے افغان حکومت سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت جلد ایک قبائلی جرگہ افغانستان بھیجے گی جو دو ہفتے کے اندر وہاں جاکر مسئلے کا حل تلاش کرے گا۔ سردار علی امین گنڈا پور نے یقین دلایا کہ افغان مسئلے کا جلد حل نکالا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے بات چیت میں ناکامی کے بعد اب صوبائی حکومت اپنی کوششوں سے مسئلہ حل کرنے کے لیے قدم اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ مطالعہ پاکستان کا نام تبدیل کر کے "میک اپ پاکستان" رکھ دیا جائے اور مریم نواز کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وہ نانی بن کر میک اپ کرتی ہیں۔
ان کے اس بیان نے سیاسی حلقوں اور عوام میں ملا جلا ردعمل پیدا کیا ہے۔ افغان مسئلے پر عوام نے فوری اور عملی حل کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ ہے، حکومت کا رویہ بزدلانہ ہے: عمر ایوب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے ایک سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے لیے ایک “ٹک ٹک ٹائم بم” ہے، اور یہ درحقیقت پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کے رویے کو بزدلانہ، کمزور اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
عمر ایوب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “انہیں ‘ارڈلی’ ہونا بند کرنا ہوگا۔” ان کے بقول، موجودہ حکومت کی سمت واضح نہیں ہے اور ملک شدید داخلی اور خارجی خطرات سے دوچار ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنرل باجوہ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد معیشت تباہی کا شکار ہو چکی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اس وقت حقیقی لیڈر، عمران خان، سیاسی قیدی کے طور پر قید ہیں، جبکہ پی ٹی آئی پر شدید دباؤ اور ریاستی طاقت کا استعمال جاری ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ چاروں صوبے، بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان، سنگین بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ عوامی حکومت غائب ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے شہباز شریف پر الزام لگایا کہ انہوں نے 2023 میں یوکرین کو 850 ملین ڈالر مالیت کے توپ خانے کے گولے برآمد کیے، جو آج ملک کے اپنے دفاع کے لیے درکار ہو سکتے تھے۔ ان کے بقول، ایران سے بلوچستان کے راستے سالانہ 550 ارب روپے مالیت کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، جس سے ملکی ریفائنریز کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگے پیٹرول اور کم طلب کی وجہ سے ریفائنریز کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، اور اب جے پی 6 اور جے پی 8 جیسے اہم جیٹ فیول کی ریفائننگ بھی ممکن نہیں رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں فوجی سازوسامان کے اسپیئر پارٹس کی کمی اور اسٹریٹجک فیول ذخائر پر بھی دباؤ ہے۔
عمر ایوب نے حکومت کو “مسلط شدہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بحرانوں کے درمیان ایک “ہیڈلائٹس میں پھنسے ہرن” کی مانند ہے—نہ کوئی قیادت نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل۔
انہوں نے قوم، سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کی علاقائی سالمیت، دفاعی صلاحیت اور اقتصادی بقاء کے لیے فوری اور جراتمندانہ فیصلے کریں، کیونکہ “صورتحال نازک ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔”
Post Views: 1