ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے خطاب میں منافقت نہیں سچی باتیں کیں، مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم جیسے بدمعاش کو نومنتخب امریکی صدر نے لگام ڈالی، غزہ میں جنگ بندی ان کی وجہ سےہوئی۔ انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دانش مندی کے ساتھ امریکہ کے سامنے اپنا موقف پیش کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے خطاب میں منافقت کے بجائے سچی باتیں کیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں سچ بولا، ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے سسٹم پر انگلیاں اٹھائیں، انہوں نے جرات کے ساتھ سسٹم کی خرابیوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سسٹم کافی کرپٹ ہوگیا تھا، امریکا جیسے ملک میں آزادی رائےکو سلب کیا گیا، نومنتخب صدر پہلے 100 دنوں میں چین کا دورہ بھی کریں گے، جوبائیڈن بڑا جعلی سا صدر تھا، ڈونلڈ ٹرمپ نے منافقت کے بجائے سچی باتیں کیں۔
سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو جیسے بدمعاش کو ڈونلڈ ٹرمپ نے لگام ڈالی، غزہ میں جنگ بندی ان کی وجہ سےہوئی۔ انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دانش مندی کے ساتھ امریکہ کے سامنے اپنا موقف پیش کرنا ہوگا۔ مشاہد حسین سید کا مزید کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا صدر بننا عالمی امن کے لیے بھی بڑا اچھا ہوگا۔ بانی پی ٹی آئی کا نمبر بھی آئے گا، ڈونلڈ ٹرمپ بھی عمران خان والے پراسس سے گزرا ہے، نومنتخب امریکی صدر کو عمران خان سے ضرور ہمدردی ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے کہنا تھا کہ مشاہد حسین
پڑھیں:
بھارت غیر جانبدارانہ تحقیقات اور ٹرمپ کی مصالحت سے انکاری ہے، بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی۔
لندن میں برطانوی تھنک ٹینک سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مصالحت سے انکار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی، دنیا اس سنجیدہ مسئلہ کا نوٹس لے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ حالیہ تنازع کے بعد بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات چاہتے ہیں، پاکستان پہلے بھی امن چاہتا تھا، اب بھی امن چاہتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا ادھورا ایجنڈا ہے اور امن کیلئے اس کا حل ضروری ہے، کشمیر اور دہشت گردی سمیت جو بھی مسائل ہیں، ان کا حل جنگ نہیں، بات چیت سے ممکن ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت جس طرف پاکستان کو لے جانا چاہتا ہے وہ دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں، بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو، مطلب انہوں نے جنگ پر اترنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف اور کیس اتنا تگڑا ہے کہ ہمیں کوئی مشکل نہیں، بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے، ان کےلیے اپنا کیس پیش کرنا مشکل ہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نیو کلیئر سمیت تمام اسلحہ ذخائر میں کمی لائی جانی چاہیے، سعودی عرب اور امارات نے پاک بھارت جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی دہشت گردی سے پاکستان کے ساتھ کینیڈا بھی محفوظ نہیں، بھارت کے پاس پاکستان پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
پارلیمانی وفد کے سربراہ نے نریندر مودی کے بیان کا تذکرہ کیا اور کہا کہ روٹی کھاؤ ورنہ میری گولی تو ہے، ایسا بیان کوئی سیاستدان کیسے دے سکتا ہے؟ اگر ’نیو ابنارمل‘ اپنایا گیا تو پھر تو ہر ہفتہ جنگ چھڑی ہوئی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے دہشت گردی اور کشمیر سمیت پانی کے مسئلہ پر بات ہوگی، بلوچستان میں اسکول بس کو نشانہ بنایا گیا، دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، میرے اس دورے سے بھارت کے غلط پروپیگنڈے کا تدارک ہوگا۔