Express News:
2025-09-18@19:32:12 GMT

’’بار بار پوچھنے پر بہت سے سوالات کے جواب نہیں ملتے‘‘

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ لاہور والی اور پنڈی والی دونوں چونکہ ان کیمرہ اور آف دی ریکارڈ میٹنگز تھیں تو ظاہر ہے اس حوالے سے کمنٹ بنتا نہیں ہے، میں کر نہیں سکتا صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ بہت سے سوال ایسے ہیں کہ بار بار پوچھنے پر بھی ان کے جواب نہیں ملتے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب یہ خبر چل گئی کہ 9 مئی پر کمیشن نہیں بن رہا تو عرفان صدیقی کو آنا پڑا اور یہ کہنا پڑا کہ ایسی بات نہیں ہے۔

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ عامر صاحب نے بڑا اہم نکتہ اٹھایا کہ بے اختیار لوگوں سے بات کرنے کی کیا ضرورت ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ نکتہ (ن) لیگ کو اٹھانا چاہیے، حکومت کو اٹھانا چاہیے کہ جب پیچھے مذاکرات ہو رہے ہیں تو ہمیں اتنا گندہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟۔

ہمارے فوٹو سیشن کرانے کی کیا ضرورت ہے؟، یہ سوال تو حکومت کو تحریک انصاف سے پوچھنا چاہیے، یہ سوال تو حکومت کو اسٹیبلشمنٹ سے پوچھنا چاہیے کہ پس پردہ کیا بات چیت ہو رہی ہے؟۔

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ شروع سے ایک بات کہتا آ رہا ہوں کہ جو مذاکرات کیمرے کے سامنے ہو رہے ہیں جو ہم سب کے سامنے ہو رہے ہیں، مجھے ان سے کچھ نکلتا دکھائی نہیں دے رہا، جو پس منظر میں ہو رہا ہے اگروہاں پر کچھ طے ہو گیا تو پھر کچھ ہو گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت کے پاس کوئی انسینٹیو نہیں ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے مطالبات مانے۔

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ عمران خان اور ان کی ٹیم کو بے اختیاروں کے ساتھ بیٹھنے کی ضرورت کیا تھی؟ وہ کیوں منت ترلہ کر رہے تھے جب انھوں نے کہا کہ ہم نہیں بیٹھتے جب سارے زور ٹوٹ گئے تو پھر پی ٹی آئی منت ترلے پر آ گئی، وہ بادشاہ سلامت ہیں دوسرے بادشاہ سے بات کرتے، وہ بادشاہ بات کرے نہ کرے۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اگر 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن نہیں بنتا تو اس کے بعد تو مذاکرات نہیں ہوں گے تو پھر کیا کریں گے؟، بانی پی ٹی آئی نے یہ رکھا ہوا ہے کہ اگر کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات نہیں ہوں گے اس سے مذاکرات کے دروازے بند ہوتے دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت جیسے پہلے کہہ رہے تھے ان کی کسی قسم کی شرائط جیسے جوڈیشل کمیشن نہیں مانے گی کیونکہ وہ یہ دیکھ رہی ہے کہ مذاکرات میں پی ٹی آئی کو بند گلی میں لیکر جانا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کمیشن نہیں پی ٹی ا ئی تجزیہ کار نے کہا کہ رہے ہیں

پڑھیں:

امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟

امریکا کی شہریت کا حصول مزید مشکل ہوگیا کیوں کہ امریکی حکومت نے شہریت کے خواہش مند افراد کے لیے سوک ٹیسٹ کو مزید سخت کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی شہریت اب صرف پیدائش سے نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن کے عمل کو مزید کڑا بنانے کے تحت اس ٹیسٹ میں متعدد نئی تبدیلیاں کی ہیں جس سے شہری بننے کا عمل خاصا مشکل ہو گیا ہے۔

سی بی ایس نیوز کے مطابق یہ نیا سوک ٹیسٹ دراصل سنہ 2020 میں صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں متعارف کروایا گیا تھا جسے بعد میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے انتہائی بوجھل قرار دے کر واپس لے لیا تھا۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے اسی ٹیسٹ کو دوبارہ بحال کر دیا ہے۔

نئے ٹیسٹ میں کیا تبدیلی لائی گئی ہے؟

پہلے امیدواروں کو 100 سوالات میں سے صرف 10 پوچھے جاتے تھے جن میں سے 6 کے درست جواب دینا کافی ہوتا تھا۔

مزید پڑھیے: 50 لاکھ ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ

اب نئے ٹیسٹ میں امیدواروں کو 128 سوالات پر مشتمل مواد سے تیاری کرنی ہوگی اور ان میں سے 20 سوالات پوچھے جائیں گے جن میں سے کم از کم 12 درست جوابات دینا ہوں گے۔

یہ ٹیسٹ زبانی طور پر لیا جاتا ہے اور سوالات ملٹی پل چوائس والے نہیں ہوتے بلکہ اکثر کے متعدد درست جوابات بھی ہو سکتے ہیں۔

دیگر شرائط کیا ہیں؟

شہریت کے لیے درخواست دینے والے افراد کو کم از کم 3 یا 5 سال تک امریکا میں قانونی طور پر مستقل رہائش پذیر ہونا چاہیے (کیس کے مطابق)، انگریزی پڑھنے، لکھنے اور بولنے کی صلاحیت دکھانی ہوگی اور امریکی تاریخ، سیاسی نظام اور قانون کی بنیادی سمجھ بھی ضروری ہے جس کا اندازہ اسی سِول ٹیسٹ سے لگایا جاتا ہے۔

بزرگ افراد کے لیے نرمی

جو افراد 65 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں اور امریکا میں 20 سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں ان کے لیے صرف 20 سوالات پر مشتمل محدود مواد سے ٹیسٹ دینا ہوگا۔ وہ ٹیسٹ اپنی پسندیدہ زبان میں دے سکتے ہیں۔

 اگر ٹیسٹ میں ناکامی ہو؟

امیدوار کو دوسری بار ٹیسٹ دینے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اگر وہ دوبارہ بھی ناکام ہو جائے تو اس کی شہریت کی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے۔

یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں میں سختی کی ایک اور مثال ہے جس کے تحت قانونی امیگریشن کے عمل کو بھی مزید کٹھن بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکیوں کی اکثریت نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کو مسترد کر دیا

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سختیاں کم تعلیم یافتہ یا بزرگ تارکین وطن کے لیے رکاوٹ بن سکتی ہیں جبکہ حامیوں کے مطابق اس سے امریکی شہریت کا معیار بلند ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی شہریت امریکی شہریت کا حصول مشکل امریکی شہریت کے ٹیسٹ میں تبدیلی امریکی شہریت کے لیے ٹیسٹ

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • پٹاخوں کے گودام میں دھماکا‘ہوم سیکرٹری ‘مالکان سے جواب طلب
  • این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور