چیمپئینز ٹرافی؛ کون کھیلے گا، کس کو کرنا پڑے گا آرام؟ حتمی فہرست تیار
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) آئندہ ماہ ہونے والی آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کیلئے اسکواڈ کو حتمی شکل دینے کی تیاری آخری مرحلے میں داخل ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق ٹورنامنٹ کیلئے ٹیم کے اعلان سے قبل جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کیخلاف سہ ملکی سیریز میں شرکت کرے گی، جس کے بعد ناموں کی حتمی لسٹ منظوری کیلئے بورڈ سربراہ محسن نقوی کے حوالے کردی جائے گی۔
اوپنر صائم ایوب کی انجری کے باعث انکی عدم دستیابی کی صورت میں مبینہ طور پر متبادل کا نام بھی فائنل ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں: صائم کا مستقبل کیا! ڈاکٹرز نے سرجری سے انکار کردیا، مگر کیوں؟
آؤٹ آف فارم اوپنر عبداللہ شفیق اور مڈل آرڈر بیٹر عثمان خان کی چیمپئینز ٹرافی اسکوڈ میں شمولیت کا کوئی امکان نہیں ہے البتہ جارح مزاج اوپنر فخر زمان کا اوپننگ سلاٹ پکا ہے جبکہ انکے ساتھ امام الحق یا حسیب اللہ میں کسی ایک کو چُنا جائے گا۔
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کی جرسی پر 'پاکستان'، بورڈ نے اعتراض اٹھادیا
ذرائع کے مطابق بابراعظم، محمد رضوان، سلمان علی آغا، کامران غلام، طیب طاہر، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، حارث روف، ابرار احمد، سفیان مقیم، عرفان خان، فخر زمان اور محمد حسنین کی شمولیت یقینی دکھائی دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ پاک بھارت میچ دیکھنے دبئی جانیوالوں کیلئے بُری خبر
چیمپئینز ٹرافی میں شامل 7 ٹیموں نے اپنے ناموں کا اعلان کردیا ہے صرف میزبان پاکستان ٹیم کا اعلان ہونا باقی ہے، آئی سی سی قوانین کے تحت 11 فروری تک اسکواڈ کو فائنل کیا جاسکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی
پڑھیں:
قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان فہرست سے خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانوی اخبار دی گارڈین نے ایک نئی عالمی تحقیق کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ دنیا کے وہ ممالک جو فطرت اور قدرت سے سب سے زیادہ قریبی تعلق رکھتے ہیں، ان میں نیپال سرفہرست ہے جب کہ پاکستان اس فہرست میں شامل نہیں۔
یہ تحقیق بین الاقوامی جریدے ایمبیو (AMBIO) میں شائع ہوئی ہے، جس کی تیاری میں برطانیہ اور آسٹریا کے ماہرین نے حصہ لیا ہے۔ اس تحقیق نے دنیا بھر میں انسانی رویوں اور فطرت کے درمیان تعلق کے بارے میں دلچسپ پہلو اجاگر کیے ہیں۔
تحقیق کرنے والی ٹیم میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف ڈربی کے معروف ماہر پروفیسر مائلز رچرڈسن شامل تھے، جو قدرت سے وابستگی پر اپنے کام کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ تحقیق اس بات کو سمجھنے کے لیے کی گئی کہ مختلف سماجی، معاشی، ثقافتی اور جغرافیائی پس منظر رکھنے والے لوگ قدرت کے ساتھ کس قدر گہرا ربط محسوس کرتے ہیں اور اس احساس پر روحانیت، مذہب اور طرزِ زندگی کا کتنا اثر ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سروے میں دنیا کے 61 ممالک کے 57 ہزار افراد سے رائے لی گئی۔ نتائج نے حیران کن طور پر یہ ظاہر کیا کہ فطرت سے وابستگی کا سب سے گہرا تعلق مذہبی عقائد اور روحانیت سے ہے، یعنی وہ لوگ جو مذہب یا روحانی نظامِ فکر کے قریب ہیں، وہ قدرت کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ زندگی گزارتے ہیں۔
فہرست کے مطابق نیپال کو دنیا کا سب سے زیادہ قدرت سے جڑا ہوا ملک قرار دیا گیا۔ نیپال کے بعد دوسرے نمبر پر ایران ہے، جب کہ جنوبی افریقا، بنگلادیش اور نائیجیریا بالترتیب تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر آئے۔
جنوبی امریکا کا ملک چلی چھٹے نمبر پر رہا۔ سرفہرست 10 ممالک میں یورپ کے صرف 2 ملک شامل ہیں ، کروشیا ساتویں اور بلغاریہ نویں نمبر پر ہے۔ اسی طرح آٹھویں نمبر پر افریقی ملک گھانا اور دسویں پر شمالی افریقا کا ملک تیونس ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مغربی ممالک جنہیں عام طور پر ماحولیاتی آگہی میں نمایاں سمجھا جاتا ہے، وہ قدرت سے وابستگی کے لحاظ سے نچلے درجے پر ہیں۔ فرانس فہرست میں 19ویں نمبر پر ہے، جب کہ برطانیہ 55ویں نمبر پر پایا گیا۔
اسی طرح نیدرلینڈز، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی آخری نمبروں میں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 61 ممالک کی فہرست میں اسپین سب سے آخری یعنی 61ویں نمبر پر ہے۔
تحقیق میں ایک اور دلچسپ نکتہ یہ سامنے آیا کہ کاروبار میں آسانی یا معاشی سرگرمیوں کے فروغ سے قدرت سے وابستگی میں کمی آتی ہے۔ یعنی جہاں معاشی نظام زیادہ مضبوط اور مارکیٹ زیادہ متحرک ہوتی ہے، وہاں انسان فطرت سے نسبتاً دور ہوتا جاتا ہے۔
پروفیسر مائلز رچرڈسن کے مطابق صنعتی ترقی اور شہری مصروفیات نے جدید انسان کو قدرتی ماحول سے جدا کر دیا ہے، جس سے اس کے ذہنی سکون، تخلیقی صلاحیت اور مجموعی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مذہبی یا روحانی رجحان رکھنے والے معاشروں میں لوگ فطرت کو ایک مقدس امانت سمجھتے ہیں، جب کہ مادی معاشروں میں اسے صرف وسائل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہی فرق ان معاشروں میں قدرت سے تعلق کے معیار کو متعین کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ تحقیق عالمی پالیسی سازوں کے لیے ایک انتباہ ہے کہ ترقی کی دوڑ میں فطرت سے رشتہ کمزور ہونا انسانی بقا کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ نیپال، ایران اور افریقا کے کچھ ممالک کی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ سادگی، روحانیت اور قدرت سے قرب نہ صرف ثقافتی طور پر اہم ہیں بلکہ پائیدار طرزِ زندگی کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔