الیکشن کمیشن نے سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے مزید 18اراکین کی رکنیت بحال کر دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
الیکشن کمیشن نے سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے مزید 18اراکین کی رکنیت بحال کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )الیکشن کمیشن نے مالی گوشواروں کی تفصیلات جمع کروانے پر سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 18اراکین کی رکنیت بحال کردی۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے مالی گوشوارے جمع کرانے پر مزید 18 پارلیمنٹیرین کی رکنیت بحال کردی، حال ہی میں جن اراکین کی رکنیت بحال کی گئی ہے، ان میں ایک سینیٹر، 2 قومی اسمبلی، 12 پنجاب اسمبلی، ایک سندھ اسمبلی اور 2 خیبرپختونخوا اسمبلی کے اراکین شامل ہیں۔
بلوچستان سے سینیٹر قاسم، لاہور سے ایم این اے میاں اظہر اور خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب زینب بلوچ کی بھی رکنیت بحال کردی گئی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اراکین کی رکنیت مالی گوشواروں کی تفصیلات جمع کرانے پر بحال کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے گوشوارے جمع نہ کروانے پر 139 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کی تھی تاہم اب تک گوشواروں کی تفصیلات دینے والے 45 ممبران کی رکنیت بحال کی جا چکی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن نے کی رکنیت بحال
پڑھیں:
مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش
---فائل فوٹومخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
بل کے متن کے مطابق کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کر سکتی ہے، مخبر ڈکلیریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہوں تو وہ نہیں لی جائیں گی، اگر معلومات اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہوں تو وہ معلومات نہیں لی جائیں گی، مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات نہیں لی جائیں گی۔
بل میں کہا گیا کہ وہ معلومات بھی نہیں لی جائیں گی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو، مخبر سے وہ معلومات بھی نہیں لی جائیں گی جو جرم پر اکسائیں، وزراء اور سیکرییٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹوں کی معلومات نہیں لی جائیں گی۔
سینیٹ میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں حالیہ واقعات پر قرارداد پیش کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی۔
اس شخص سے معلومات نہیں لی جائیں گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہوں، وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالیں، وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالیں۔
متن میں کہا گیا کہ وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالیں، کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کر کے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا، کمیشن ریکارڈ اور شواہد طلب کرے گا، کمیشن گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ کرے گا، کمیشن پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہو گا، متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تشخیص کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات، تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا، کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
بل کے مطابق اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا، جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی، مخبر کی معلومات درست ہوئیں تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریف کی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی۔
پیش کردہ بل میں کہا گیا ہے کہ غلط معلومات دینے والے کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دیں، مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا۔