انسانی اسمگلرز کا دوہرا ظلم، بیٹے کے قتل کے باوجود جھوٹی اطلاع دیکر باپ سے رقم وصول کرلی WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )انسانی اسمگلرز کا گجرات کے محنت کش پر دوہرا ظلم بیٹے کے اسپین پہنچنے کی جھوٹی اطلاع دے کر تمام رقم وصول کرلی، بعد میں معلوم ہوا، حسن علی تو مراکش کے سمندر میں ایجنٹوں کے ہاتھوں قتل ہو چکا ہے۔
گجرات کے علاقے کنجاہ کے ٹیکسی ڈرائیور آفتاب نے پلاٹ بیچ کر 17 سالہ بیٹے حسن علی کو یورپ بھجوانے کا فیصلہ کیا، ایجنٹ نے کہا آپ کا بیٹا جہاز کے ذریعے اسپین پہنچے گا لیکن یہ بات جھوٹ نکلی۔ایجنٹوں نے حسن علی کے اسپین پہنچنے کا بتا کر طے شدہ تمام رقم بھی وصول کر لی، تاہم اسوقت 17 سالہ نوجوان کشتی میں بیٹھا مراکو کے سمندر میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا تھا۔17سالہ حسن علی کا 7 ماہ کا سفر اسپین پہنچنے کی خوشی میں مٹھائیوں کی تقسیم سے ہوتا ہوا غائبانہ نماز جنازہ پر ختم ہوگیا۔
علاوہ ازیں مراکش کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں نے ہولناک انکشافات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مراکش میں کشتی حادثہ نہیں قتل عام ہوا۔کشتی حادثے میں بچنے والوں کے ابتدائی بیانات ریکارڈ کرلیے گئے، اسمگلروں نے تاوان دینے والوں کو چھوڑ دیا اور نہ دینے والوں کو ہتھوڑے مار کر سمندر میں پھینک دیا۔ذرائع کے مطابق مراکش کشتی حادثہ کی تحقیقات سے متعلق اہم پیشرفت ہوئی ہے، کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں سے مراکش میں موجود 4 رکنی کمیٹی نے ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

سمندر کی تہ سے 300 سال پرانے 20 ارب ڈالر خزانے کا حیرت انگیز راز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بحیرہ کیریبین کی تاریک گہرائیوں میں صدیوں سے پوشیدہ ایک ایسا راز، جو تاریخ، خزانے اور عالمی سیاست کے حیران کن امتزاج کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے، حالیہ دنوں ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ اور سمندری تحقیق سے وابستہ سائنسدانوں نے ایک300 سال پرانے ہسپانوی جنگی جہاز ’سان جوز‘ کے ملبے کی جدید ترین تکنیک سے از سر نو عکس بندی کی ہے، جس نے اس قدیم خزانے سے متعلق کئی دلچسپ اور ناقابل یقین حقائق کو بے نقاب کر دیا ہے۔

سان جوز، جسے کئی ماہرین تاریخ کا سب سے قیمتی ملبہ قرار دیتے ہیں، 1708 میں پیرو سے اسپین جاتے ہوئے برطانوی نیوی کے حملے کا شکار ہوا تھا۔ اس جہاز پر سونا، چاندی اور قیمتی زمرد لدے ہوئے تھے جن کی آج کی قدر تقریباً 20 ارب امریکی ڈالر بنتی ہے۔ مگر قسمت نے کروٹ بدلی اور یہ خزانہ بحر کی گہرائیوں میں دفن ہو کر رہ گیا، جسے 3صدیوں سے کبھی کسی نے دیکھا تک نہیں تھا ، یہاں تک کہ 2015 میں کولمبین نیوی نے بحیرہ کیریبین کے پانیوں میں اس ملبے کی موجودگی کا انکشاف کیا۔

اُس وقت تک یہ طے نہیں ہو سکا تھا کہ آیا دریافت شدہ ملبہ واقعی سان جوز ہی ہے یا کوئی اور جہاز، مگر اب زیرِ آب تحقیق کی جدید ترین ٹیکنالوجی، جس میں تھری ڈی ہائی ریزولوشن تصویری عکس بندی اور ڈیجیٹل ماڈلنگ شامل ہے، نے اس راز سے پردہ اٹھا دیا ہے۔

ماہرین نے سطح سمندر سے 600 میٹر نیچے واقع اس ملبے کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور بکھرے ہوئے سکّوں کی ایسی تصاویر حاصل کیں جن پر 1707 کی کندہ شدہ تاریخ واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔

یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے Antiquity میں شائع ہوئی ہے، جس کے مطابق یہ سکّے جنوبی امریکا کے ملک پیرو سے تعلق رکھتے ہیں۔وہی ملک جہاں سے سان جوز نے خزانے کے ساتھ اپنا سفر شروع کیا تھا۔ اس دریافت نے نہ صرف یہ ثابت کرنے میں مدد دی کہ ملبہ دراصل سان جوز کا ہی ہے بلکہ اس نے 3دہائیوں سے جاری اس تنازع کو بھی ہوا دے دی ہے کہ آخر اس خزانے کا اصل حق دار کون ہے۔

یہ سوال صرف ایک سادہ تاریخی بحث نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی قانونی تنازع ہے۔ کولمبیا، جہاں یہ ملبہ دریافت ہوا، اس پر اپنے مکمل حق کا دعویٰ کرتا ہے۔ کولمبین حکومت کا مؤقف ہے کہ چونکہ یہ خزانہ ان کی ساحلی حدود میں پایا گیا ہے، اس لیے یہ مکمل طور پر ان کا قومی ورثہ ہے۔ دوسری طرف اسپین، جس کی بادشاہی کے لیے یہ خزانہ لایا جا رہا تھا، تاریخی دعویٰ رکھتا ہے کہ یہ مال دراصل ان کی ریاست کی ملکیت تھا۔

امریکا کی ایک پرائیویٹ کمپنی بھی اس خزانے پر حق جتاتی رہی ہے، جو 1980 کی دہائی میں اس ملبے کی تلاش میں شامل تھی۔ علاوہ ازیں جنوبی امریکا کے بعض مقامی قبائل اور مقامی باشندوں کے نمائندہ گروہ بھی اس خزانے کو اپنے آبا و اجداد کی محنت کا ثمر قرار دیتے ہوئے اپنی ملکیت سمجھتے ہیں۔ یوں یہ خزانہ نہ صرف تاریخ کا حصہ ہے، بلکہ ایک سیاسی اور قانونی معرکے کا مرکز بھی بن چکا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خزانے میں سونے کے سکے، چاندی کی اینٹیں، قیمتی پتھر جیسے زمرد اور دیگر قیمتی اشیا شامل تھیں، جنہیں بادشاہ فلپ پنجم کے لیے پیرو سے اسپین لایا جا رہا تھا تاکہ اسپین کی بگڑتی معیشت کو سہارا دیا جا سکے،لیکن برطانیہ اور اسپین کے درمیان جاری ’وار آف سپینش سکسیشن‘ کے دوران برطانوی نیوی نے اس قیمتی جہاز کو تباہ کر دیا۔

اب جب کہ سان جوز کے ملبے کی شناخت مضبوط شواہد کے ساتھ سامنے آ چکی ہے، تو ایک بار پھر دنیا کی نظریں اس پر لگی ہیں کہ یہ خزانہ کب، کیسے، اور کس کے حوالے کیا جائے گا۔ کولمبیا کی موجودہ حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ملبے کو قومی عجائب گھر میں محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کرے گی تاکہ دنیا اس حیران کن تاریخی خزانے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ایرانی میزائلوں کواسرائیل تک پہنچنے کے لیے کن کن مراحل سے گزرناپڑتاہے
  • ایران پر اسرائیلی جارحیت؛ بھارتی سرکاری میڈیا کی اسرائیل کے حق میں فیک رپورٹنگ بے نقاب
  • پاکستان کلب ماسٹر آئل کرکٹ ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل میں
  • لاہور،یونان میں کشتی حادثے میں لاپتا ہونے والے افراد کے اہل خانہ بازیابی کیلیے مظاہرہ کررہے ہیں
  • سرسیدیونیورسٹی کے سابق وی سی ودیگرکیخلاف جھوٹی ایف آئی آر
  • سمندر کی تہ سے 300 سال پرانے 20 ارب ڈالر خزانے کا حیرت انگیز راز
  • ائیرانڈیا کے جہاز میں بم کی موجودگی کی اطلاع، تھائی لینڈ کے ائیرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ
  • ناکام بجٹ پر پی پی اور ن لیگ کے بیانات نورا کشتی ہے‘ لیاقت بلوچ
  • شمالی کوریا نے ٹرمپ کا خط وصول کرنے سے انکار کر دیا
  • پاکستان کا احمد آباد طیارہ حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس، متاثرین سے تعزیت