حکومت اورپی ٹی آئی مذاکرات :دونوں کمیٹیوں کا اجلاس 28جنوری کوبلانےکافیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد:حکومت اورتحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کےدرمیان مذاکرات کے معاملے پر دونوں کمیٹیوں نے چوتھا اور اگلا اجلاس 28جنوری کوبلانےکافیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کےارکان کااسپیکرچیمبرمیں اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی آئی کےمطالبات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جس میں حکومتی کمیٹی پی ٹی آئی کوتحریری جواب دے گی۔
اجلاس کے بعدمیڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے مذاکرات کیلئےحکومتی کمیٹی کےترجمان عرفان صدیقی نے
کہا ہےکہ ابھی اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، اجلاس میں حکومتی اتحاد کی دیگر ساتوں جماعتوں کے رہنما بھی شریک تھے، پی ٹی آئی کے مطالبات کے حوالے سے اجلاس میں بڑی سیر حاصل بحث ہوئی ہے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کےترجمان کا کہناتھاکہ اجلاس میں پی ٹی آئی کے مطالبات پر بہت اطمینان کے ساتھ غور وفکر کے بعد بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے، ہم تو تیسری نشست کے بعد سے ہی چوتھی نشست کی تیاری کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اجلاس میں پی ٹی آئی
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔