بدترین ناکامی پراسرائیلی آرمی چیف کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حماس جنگجوؤں نے دنیا کی سترویں طاقتور ترین فوج کا مورال ڈاؤن کردیا، بدترین ناکامی کا احساس مجھے ہر وقت بے چین رکھتا ہے، غزہ میں بدترین حزیمت اور حماس کے 7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی آرمی چیف نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل ہرزی ہالیوی نے مستعفی ہونے کے فیصلے سے وزارت دفاع کو آگاہ کر دیا۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کو لکھے گئے خط میں جنرل ہرزی حلیوی نے کہا کہ بدترین ناکامی کا احساس ناکامی اب زندگی بھررہے گا، 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں دفاعی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے، حملہ ملٹری کی ناکامی تھا، میں نے بہت پہلے فیصلہ کرلیا تھا، تاہم اب میں 6 مارچ کو مستعفی ہو جاؤں گا۔
جنرل ہرزی حلیوی کا اپنے خط میں مزید کہنا تھا کہ وہ ایک ایسے وقت میں جا رہے ہیں، جب ہماری فوج نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
دوسری جانب عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی آرمی چیف جنرل حلیوی کی مدت ملازمت رواں برس مارچ میں ختم ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے جبکہ حماس نے 250 اسرائیلیوں کو یرغمال بنالیا، 15 ماہ تک دنیا بھر کی سپورٹ کے باوجود اسرائیل اپنے مغویوں کو ڈھونڈنے میں مکمل طور پر ناکام رہا اور بالاآخر حماس سے معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔
القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔
سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔
(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں