سیاروں کی پریڈ:نظام شمسی کے 6 سیارے ایک قطار میں
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ماہرین فلکیات کے مطابق آج سے نظام شمسی کے 6 اہم سیارے ایک قطار میں نظر آئیں گے، جن میں مریخ، زہرہ، زحل، مشتری، یورینس، اور نیپچون شامل ہیں۔ یہ نایاب منظر فروری کے آخر تک مزید خاص ہو جائے گا جب عطارد بھی اس صف میں شامل ہو جائے گا۔
سائنس دانوں کے مطابق مریخ، مشتری، زحل اور زہرہ کو بغیر کسی آلے کے اپنی آنکھ سے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ نیپچون اور یورینس کو دیکھنے کے لیے دوربین یا خلائی دوربین کا استعمال مفید رہے گا۔
سیاروں کے اس ترتیب کو سائنسی اصطلاح میں ’’سیاروں کی پریڈ‘‘ کہا جاتا ہے، جو بہت کم مواقع پر وقوع پذیر ہوتی ہے۔
برطانیہ میں ففتھ اسٹار لیبز کی ماہر فلکیات جینیفر میلارڈ نے اس موقع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’سیاروں کو براہ راست اپنی آنکھ سے دیکھنا ایک ناقابل فراموش تجربہ ہے۔ خلا سے سفر کرکے آنے والے روشنی کے ذرات (فوٹانز) ہماری آنکھوں تک پہنچتے ہیں، جو اس منظر کو اور بھی جادوئی بنا دیتے ہیں۔‘‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ 28 فروری تک اس قطار میں عطارد کی شمولیت کے ساتھ یہ منظر اور بھی خاص ہو جائے گا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق یہ نایاب نظارہ سائنس کے شوقین افراد اور عوام کے لیے خلا کی وسعت کو قریب سے دیکھنے کا سنہری موقع ہے۔
سیاروں کا یہ رقص شام کے وقت بہتر طور پر دیکھا جا سکے گا۔ اس منظر کو دیکھنے کے لیے کسی کھلی اور کم روشنی والے مقام کا انتخاب کریں تاکہ آپ فلکیات کے اس شاندار مظہر کا بھرپور لطف اٹھا سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
حالیہ سائنسی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ دیرپا کیمیکل (پرفلوروالکائل اور پولی فلوروالکائل سبسٹینسز)، جنہیں ’فورایور کیمیکلز‘ کہا جاتا ہے، کے زیادہ استعمال سے ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیمیکل جسم کے میٹابولزم کو متاثر کرتے ہیں اور بلڈ شوگر ریگولیشن میں خلل ڈال سکتے ہیں۔ فورایور کیمیکلز کو روزمرہ کی اشیا جیسے نان اسٹک کوک ویئر، فوڈ پیکجنگ اور کپڑوں کو داغ سے محفوظ کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 26 منرل واٹر برانڈز انسانی صحت کے لیے غیرمحفوظ قرار
اس تحقیق کے دوران ماہرین نے حال ہی میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے شکار 180 افراد کے خون کے نمونوں کا موازنہ 180 صحت مند افراد سے کیا۔ نتائج کے مطابق، جب فورایور کیمیکلز کی سطح کم سے معتدل اور پھر معتدل سے زیادہ ہوئی تو ذیابیطس کے امکانات میں 31 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔
مزید میٹابولک ٹیسٹنگ سے اس ممکنہ تعلق کی وجوہات بھی سامنے آئیں۔ محققین نے بتایا کہ دیرپا کیمیکل جسم میں امینو ایسڈز، جو پروٹین کے بنیادی اجزا ہیں، کی تیاری اور دواؤں کے انہضام کے عمل کو متاثر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پلاسٹک انسانی صحت اور قدرتی ماحول کس طرح تباہ کر رہاہے؟
تحقیق کے سینیئر مصنف کے مطابق بڑھتی ہوئی ہوئی سائنسی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ فارایور کیمیکل کئی دائمی بیماریوں، جیسے موٹاپا، جگر کی بیماری اور ذیابیطس، کے خطرے کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ نتائج دیرپا کیمیکل سے بچنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں تاکہ عوامی صحت کو فروغ دیا جاسکے۔
دریں اثنا، PFAS پر پابندی کے معاملے کو اقوامِ متحدہ کے مجوزہ پلاسٹک معاہدے میں شامل کرنے پر عالمی سطح پر غور جاری ہے۔ اس معاہدے پر بات چیت رواں سال اگست میں جنیوا میں متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی صحت پرفلوروالکائل اور پولی فلوروالکائل سبسٹینسز تحقیق خطرہ دیرپا کیمیکل ذیابیطس فور ایور کیمیکلز ماہرین صحت