Express News:
2025-09-18@12:06:47 GMT

ترقی کے اعداد و شمار یا عوام کے خواب؟

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

پچھلی بار میں نے معیشت کے اعداد و شمار کے بارے میں لکھا تھا خاص طور پر جی ڈی پی جیسے اعداد و شمارکی حقیقت پر بات کرتے ہوئے یہ سوال اٹھایا تھا کہ کیا یہ اعداد و شمار حقیقی ترقی کی عکاسی کرتے ہیں؟ آج دل چاہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج جیسے اہم ادارے پر بات کی جائے جو بظاہر ترقی کا چہرہ دکھاتا ہے لیکن اس کے پیچھے چھپے حقائق کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) ایک مالیاتی مارکیٹ ہے جہاں کمپنیوں کے حصص کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا ادارہ ہے جو کاروباری اداروں کو اپنی کمپنیوں کے حصص عوامی سطح پر فروخت کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے تاکہ وہ سرمایہ حاصل کرسکیں۔ اسٹاک مارکیٹس دنیا بھر میں معیشتوں کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے کیونکہ یہ نہ صرف کاروباری اداروں کے لیے فنڈز فراہم کرتی ہیں بلکہ عوام کو بھی سرمایہ کاری کے مواقعے فراہم کرتی ہیں۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تاریخ 1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد شروع ہوئی۔ ابتدائی طور پر، لاہور،کراچی اور اسلام آباد میں تین مختلف اسٹاک مارکیٹس تھیں۔ تاہم 2016 میں ان تینوں مارکیٹس کو ملا کر پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کی تشکیل دی گئی۔ اس ادارے کا مقصد معیشت میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور کاروباری اداروں کے لیے مالی وسائل کا انتظام کرنا ہے۔

سال 2024 کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا کے ایس ای 100 انڈیکس اپنی تاریخ کی بلند ترین 118,735 پوائنٹس تک پہنچا۔ یہ سن کر کوئی بھی خوش ہو سکتا ہے کیونکہ یہ اعداد و شمار ایک کامیاب معیشت کا تاثر دیتے ہیں، لیکن جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ پاکستان کی کل آبادی 25 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے تو یہ سوال اپنی جگہ برقرار رہتا ہے کیا یہ ترقی سب کے لیے ہے یا صرف چند افراد کے لیے؟ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کی کل تعداد تقریباً 3,50,000 ہے۔ یہ تعداد 25 کروڑ کی آبادی کے تناظر میں ایک قطرے کے برابر بھی نہیں۔ یہ حقیقت بتاتی ہے کہ اسٹاک مارکیٹ کی ترقی کا فائدہ صرف 0.

14 فیصد لوگوں کو پہنچ رہا ہے جب کہ باقی عوام ان اعداد و شمارکی چمک دمک سے محروم ہیں۔ ان لوگوں کے لیے یہ ترقی صرف ایک خواب ہے جو کبھی حقیقت میں تبدیل نہیں ہوتا۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بلند ترین پوائنٹس پر پہنچنے کی خبریں اخبارات میں نمایاں ہوتی ہیں لیکن ان خبروں میں ان ماؤں کا ذکر نہیں ہوتا جو اپنے بچوں کو بھوکا سلاتی ہیں۔ ان خبروں میں ان مزدوروں کا ذکر نہیں ہوتا جو دن بھر مشقت کرنے کے باوجود دو وقت کی روٹی نہیں کما پاتے۔

یہ گراف ان بچوں کی زندگی کو نہیں دکھاتے جو تعلیم کے بجائے محنت مزدوری پر مجبور ہیں۔ یہ ترقی ان چند لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس سرمایہ ہے جنھوں نے پہلے ہی اپنی زندگیوں کو خوشحال بنا لیا ہے، لیکن جو لوگ غربت کی چکی میں پس رہے ہیں، ان کے لیے یہ اعداد و شمارکوئی معنی نہیں رکھتے۔ اسٹاک مارکیٹ کی ترقی اس وقت تک حقیقی ترقی نہیں کہلا سکتی جب تک کہ اس کا فائدہ ان لوگوں تک نہ پہنچے جنھیں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

 یہ وہی خواب ہے جو میں نے پچھلے مضمون میں دیکھا تھا اور آج اس خواب کو ایک نئے زاویے سے بیان کر رہی ہوں۔ ترقی کے یہ گراف اور اعداد و شمار اس وقت تک بے معنی ہیں جب تک وہ عوام کی زندگیوں میں کوئی حقیقی تبدیلی نہ لائیں۔ اگر اسٹاک مارکیٹ کی ترقی کا مطلب صرف چند لوگوں کی خوشحالی ہے تو ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہم کس سمت میں جا رہے ہیں۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی کامیابی بلاشبہ ایک مثبت قدم ہے لیکن اصل کامیابی تب ہوگی جب یہ ترقی ہر شہری کی زندگی کو بہتر بنائے۔ ہمیں ایک ایسی معیشت کی ضرورت ہے جو صرف اعداد و شمار کی چمک دمک پر مبنی نہ ہو بلکہ حقیقی انسانی ترقی کا مظہر ہو۔ یہ ہمارا خواب ہے اور ہمیں اسے حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے مل کرکام کرنا ہوگا۔

دنیا بھر میں اسٹاک ایکسچینجز کی تاریخ میں کئی مواقعے پر بحران آ چکے ہیں۔ 1929 کا وال اسٹریٹ کریش ایک ایسی مثال ہے جس نے عالمی معیشت کو بری طرح متاثرکیا۔ اس بحران کے نتیجے میں لاکھوں افراد کی جائیدادیں نیلام ہوگئیں اور عالمی سطح پر بے روزگاری کا ایک طوفان آیا۔ اسی طرح 2008 میں ہونے والی عالمی مالیاتی بحران کے دوران دنیا بھرکی اسٹاک مارکیٹس میں شدید کمی آئی اورکئی بینک دیوالیہ ہوگئے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی ان بحرانوں سے بچا نہیں ہے۔

2005 کا زلزلہ اور 2008 کے مالیاتی بحران کے دوران PSX میں بھی شدید مندی دیکھنے کو ملی۔ ان بحرانوں کے دوران سرمایہ کاروں کے لیے شدید نقصانات کا سامنا ہوا اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تاہم پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ان بحرانوں کے بعد اپنی اصلاحات کی اور اب یہ ادارہ تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ حکومت اور سرمایہ کار اس ترقی کوکس طرح عوام تک پہنچاتے ہیں، اگر سرمایہ کاری کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے اور عوامی سطح پر معاشی بہتری لائی جائے تو یہ ادارہ حقیقی ترقی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ کا فائدہ صرف چند سرمایہ کاروں تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کے فوائد عوامی فلاح کے لیے بھی استعمال ہونے چاہئیں۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی کامیابی ایک خوش آیند بات ہے لیکن یہ تب تک اہم نہیں ہوسکتی جب تک کہ اس کی ترقی عوامی فلاح کی بنیاد پر نہ ہو۔ ہم ایک ایسے سماج کی تعمیر چاہتے ہیں جہاں ہر فرد کو ترقی کے فوائد حاصل ہوں نہ کہ صرف چند سرمایہ داروں کو۔ اسٹاک مارکیٹ کی کامیابی کا اصل معیار یہ ہوگا کہ اس کا فائدہ پورے سماج تک پہنچے اس کے بعد ہی یہ ترقی حقیقی ترقی کہلائے گی۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا اس وقت سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ کس طرح اس ترقی کے فوائد کو عوام تک پہنچا سکتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ اسٹاک مارکیٹ کی کامیابی کے نتائج صرف چند سرمایہ کاروں تک محدود نہ ہوں بلکہ اس سے حاصل ہونے والی دولت کا فائدہ غریب طبقے تک پہنچے تاکہ وہ بھی معاشی ترقی میں حصہ لے سکیں۔ یہ ترقی اسی صورت میں حقیقی کہلائے گی جب وہ عوام کی زندگیوں میں کسی مثبت تبدیلی کا باعث بنے گی اور تب ہی ہم کہہ سکیں گے کہ ترقی کے اعداد و شمار حقیقی طور پر عوام کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے میں کامیاب ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اسٹاک ایکسچینج اسٹاک مارکیٹ کی سرمایہ کاروں کی کامیابی کے دوران کا فائدہ کی ترقی یہ ترقی ترقی کے ترقی کا کے لیے

پڑھیں:

آڈیٹر جنرل کا یو ٹرن، 3.75 کھرب کی بیضابطگیوں کی رپورٹ سے دستبردار

آڈیٹر جنرل کا یو ٹرن، 3.75 کھرب کی بیضابطگیوں کی رپورٹ سے دستبردار WhatsAppFacebookTwitter 0 15 September, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )آڈیٹر جنرل آف پاکستان بالآخر اپنی اس رپورٹ سے دستبردار ہوگیا ہے جس میں وفاقی کھاتوں میں 375 ٹریلین روپے کی بے ضابطگیوں کا ذکر کیا گیا تھا۔یہ رقم پاکستان کے سالانہ بجٹ سے 27 گنا زیادہ تھی، اب اے جی پی نے ایک ترمیم شدہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ پہلے ایڈیشن میں ٹائپنگ کی غلطیاں تھیں جن کی وجہ سے اعداد و شمار غیر معمولی طور پر بڑھ گئے تھے۔ترمیم شدہ رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ اصل ورژن کی ایگزیکٹو سمری میں چند غلطیاں تھیں۔

دو مقامات پر بلین کی بجائے ٹریلین لکھ دیا گیا تھا۔ درستگی کے بعد اصل رقم 9.769 ٹریلین روپے ہے۔ اے جی پی آفس نے مزید تصدیق کی کہ وفاقی آڈٹ کے اس عمل پر 3.02 بلین روپے کے اخراجات ہوئے۔ترمیم شدہ رپورٹ میں واضح طور پر نشاندہی کی گئی بے ضابطگیاں کئی برسوں پر محیط ہیں اور اس میں بجٹ سے باہر کی مدات جیسے گردشی قرضے، زمین کے تنازعات، اور کارپوریشنز و کمپنیوں کے اکاونٹس کے معاملات بھی شامل ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ بے ضابطگیوں کی یہ نوعیت گزشتہ آڈٹ رپورٹس کے رجحانات کے مطابق ہے۔

اصل رپورٹ، جو اگست میں اپ لوڈ کی گئی تھی، میں خریداری سے متعلق بے ضابطگیوں کو 284 ٹریلین، سول ورکس کی خراب یا تاخیر شدہ منصوبہ بندی کو 85.6 ٹریلین، واجبات کو 2.5 ٹریلین، جبکہ گردشی قرضہ کو 1.2 ٹریلین روپے دکھایا گیا تھا۔ اس ورژن کے مطابق پاکستان کی مالی بے ضابطگیاں ملک کی کل GDP (تقریبا ایک سو 10 ٹریلین روپے) سے تین گنا اور مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ (14.5 ٹریلین روپے) سے 27 گنا زیادہ تھیں۔ اعداد بالکل میل نہیں کھا رہے تھے اور حکومت کے اندرونی حلقے بھی حیران رہ گئے تھے کہ آیا اے جی پی آفس نے غلطی سے اعداد کو ضرب دے دیا، کئی برسوں کا ڈیٹا جمع کر دیا، یا پھر مصدقہ انداز سے نگرانی ہی نہیں کی گئی۔

ابتدا میں جب رابطہ کیا گیا تو اے جی پی آفس نے رپورٹ کا دفاع کیا اور کہا کہ بے ضابطگیاں بجٹ سے بھی زیادہ ہو سکتی ہیں۔ اے جی پی آفس کے ایک ماہر کی جانب سے شیئر کیے گئے وائس نوٹ کو سننے سے پتہ چلتا ہے کہ اے جی پی آفس ان غیر معمولی اعداد سے بے پروا دکھائی دیا۔ بعد میں اے جی پی آفس نے ایک پریس ریلیز بھی جاری کی جس میں کہا گیا کہ اصل رپورٹ کے اعداد درست ہیں۔ اب درستگی کے بعد اے جی پی آفس نے تسلیم کیا ہے سابقہ اعداد و شمار ٹائپنگ کی غلطیوں (Typos) کی وجہ سے بڑھ گئے تھے۔

ترمیم شدہ رقم 9.769 ٹریلین روپے اگرچہ کم ہے لیکن پھر بھی بہت زیادہ ہے؛ یہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ کا تقریبا دو تہائی بنتی ہے۔ رپورٹ اب صدر مملکت کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔ ماہرین کے مطابق اے جی پی آفس کی جانب سے 9.769 ٹریلین روپے کے دھماکے سے پیچھے ہٹنے کا عمل اگرچہ ایک بڑی غلطی کو سدھارنے کی کوشش ہے لیکن اس اقدام نے آڈٹ کے اعلی ترین ادارے کی ساکھ اور پاکستان کے مالیاتی نظام کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنواز شریف لندن روانہ، طبی معائنہ کرائینگے، اہم ملاقاتیں بھی شیڈول نواز شریف لندن روانہ، طبی معائنہ کرائینگے، اہم ملاقاتیں بھی شیڈول ایمان مزاری نے چیف جسٹس کیخلاف ہراسمنٹ کمیٹی میں شکایت جمع کروادی میچ ریفری تبدیل نہ کیے جانے کی صورت میں پاکستان کا ایشیا کپ کے مزید کسی میچ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ اسرائیل کو اپنے کئے کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا؛ دوحہ اجلاس سے قبل قطری وزیراعظم کا بیان راولپنڈی اسلام آباد کے لیے بڑا منصوبہ؛ جڑواں شہروں کے درمیان جدید و تیز رفتار ٹرین چلے گی دوحہ میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس آج ہوگا، 50 ممالک کے رہنماؤں کی شرکت متوقع TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1300 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • سندھ میں بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • کراچی: سیلاب، کرپشن اور جعلی ترقی کے منصوبے
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 950 پوائنٹس کا اضافہ، سرمایہ کار پرامید
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
  • آڈیٹر جنرل کا یو ٹرن، 3.75 کھرب کی بیضابطگیوں کی رپورٹ سے دستبردار