عدالتی بینچز کے اختیار سماعت سے متعلق کیس کا 26ویں ترمیم سے لینا دینا نہیں، جسٹس منصور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سپریم کورٹ میں عدالتی بینچز کے اختیار سماعت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اس کیس کا 26 ویں آئینی ترمیم سے کوئی لینا دینا نہیں، اگر خود سے ڈرنے لگ جائیں تو الگ بات ہے۔
سپریم کورٹ میں عدالتی بینچز کے اختیار سماعت کے تعین کا معاملے کی سماعت جاری ہے، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت عظمٰی میں پیش ہوئے اور عدالتی معاونین مقرر کرنے پر اعتراض کیا۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ جو عدالتی معاونین مقرر کیے گئے وہ 26ویں ترمیم کیخلاف درخواست گزاروں کے وکلاء ہیں۔
دوران سماعت عدالت نے مزید 2 عدالتی معاون مقرر کردیے، خواجہ حارث اور احسن بھون کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں عدالت کا بہت محدود اختیار سماعت ہے، شوکاز نوٹس جسے جاری کیا گیا اسکا تحریری بیان جمع ہونا چاہیے۔
گزشتہ روز عہدے ہٹائے گئے جوڈیشل افسر نذر عباس عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس منصور علی شاہ نے نذر عباس سے مکالمہ کیا کہ ہمارا مقصد تو ایسا نہیں تھا لیکن ہم جاننا چاہتے تھے کیس کیوں واپس ہوا، آپ کے ساتھ بھی کچھ ہوا ہے، پتا نہیں آپ کا اس میں کتنا کردار ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ کرمنل اوریجنل اختیار سماعت کے تحت یہ معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہے، جو عدالتی معاونین مقرر کیے گئے، وہ 26 ویں ترمیم چیلنج کرنے والے وکلا ہیں۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ آپ کی رائے درست ہے، ہمیں اس بات کا ادراک بھی ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چلیں ہم اسی گروپ میں سے کسی اور بھی عدالتی معاون مقرر کر لیتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت اب بینچ بنانے کا اختیار آئینی کمیٹی کو ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کا 26ویں آئینی ترمیم سے کوئی لینا دینا نہیں، اگر خود سے ڈرنے لگ جائیں تو الگ بات ہے۔
عدالت نے نذر عباس کو کل تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ مسکرا رہے ہیں، عدالتی معاون کیلئے کوئی نام تجویز کر دیں،
اٹارنی جنرل نے مسکراتے ہوئے کہا میں کوئی نام تجویز نہیں کر رہا، کسٹم ایکٹ کا مرکزی کیس آپ کے سامنے نہیں ہے ابھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل نے عدالتی معاون اختیار سماعت نے کہا کہ سماعت کے
پڑھیں:
ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-4
اسلام آباد(آن لائن)ایمان مزاری مبینہ ہراسگی کے معاملہ کی وجہ سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ یکجہتی کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کسی اور بنچ میںمنتقل کرنے کی استدعا کر دی گئی جبکہ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟دوسرے بنچ میں کیس منتقلی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔منگل کوچیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جگہ معاون وکیل ایمل خان مندوخیل عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ چونکہ ایمان مزاری نے عدالت کے حوالے سے ایک شکایت دائر کر رکھی ہے، اس لیے یہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ پچھلی سماعت میں اس عدالت میں کچھ معاملات ہوئے تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہوا تھا اس کورٹ میں؟ یہاں لا افسران کھڑے ہیں کیا ہوا تھا یہاں پر؟عدالت نے کہا کہ مرکزی وکیل نہ صرف پیش نہیں ہوئیں بلکہ غیر حاضری کی کوئی مناسب وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔