جوڈیشل آرڈر کو انتظامی کمیٹی ختم نہیں کر سکتی،عدالتی معاون حامد خان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) بینچزکے اختیارات کا کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کیس میں عدالتی معاون حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جوڈیشل آرڈر کو انتظامی کمیٹی ختم نہیں کر سکتی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں بینچزکے اختیارات کا کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی، عدالتی معاون حامد خان کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جوڈیشل آرڈر کو انتظامی کمیٹی ختم نہیں کر سکتی، 21جنوری کے عدالتی حکم میں سوالات عوامی اہمیت کےہیں،سپریم کورٹ آف پاکستان آرٹیکل 175اے کے تحت تشکیل دی گئی ہے،آئین کے آرٹیکل 176میں سپریم کورٹ کی تعریف بیان کی گئی ہے،آرٹیکل 176کے تحت سپریم کورٹ چیف جسٹس اور دیگر ججوں پر مشتمل ہوگی،سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد ایکٹ آف پارلیمنٹ طے کرے گی،جسٹس منصور علی شاہ نے ہنستے ہوئے حامد خان سے استفسار کیا کہ کیا ہم دیگر ججوں میں آتے ہیں،اٹارنی جنرل صاحب کیا ہم جج ہیں،ازراہ تعفن بات کررہا ہوں ایسے حالات میں پوچھنا پڑتا ہے۔
کوئی کیس چل رہا ہو تو اسے بینچ سے واپس نہیں لیا جا سکتا،عدالتی معاون کے کیس میں دلائل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عدالتی معاون سپریم کورٹ
پڑھیں:
انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پولیس نے کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان کی 127 کارکنان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے سماعت کے بعد 114 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔ ڈسچارج ہونیوالے ملزمان کو کمرہ عدالت سے رہائی دیدی گئی جبکہ عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا 13 ملزمان سے ڈنڈے سوٹے برآمد ہوئے ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ باقی کے بارے دوران تفتیش کیا سامنے آیا؟ آصف جاوید نے کہا باقی سب موقع پر موجود تھے، مگر ان سے ڈنڈے برآمد نہیں ہوئے۔ جس پر عدالت نے ملزمان کو ڈسچارج کردیا۔
تھانہ نواں کوٹ میں ملزمان کیخلاف قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج ہے۔ پولیس کے مطابق ہجوم نے دو افراد کو قتل اور کئی اہکاروں کو زخمی کیا۔ ہجوم نے پولیس پر فائرنگ اور ڈنڈے سوٹوں سے بھی تشدد کیا۔ جو ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے گئے ان میں سیدہ مریم فاطمہ، سیدہ ملائکہ فاطمہ، محمود احمد، عبدالرزاق، محمد احمد مجید ایڈووکیٹ، عبدالرؤوف ایڈووکیٹ، قاری وقاص رضوی، محمد حسنین، محمد وارث، محمد پرویز اور ابراہیم مرتضیٰ شامل ہیں۔ عدالت نے خواتین کو طبی معائنہ کرانے کی درخواست منظور کرلی۔ خواتین کے وکیل نے میڈکل کرانے کی درخواست دائر کی تھی۔ دونوں خواتین سگی بہنیں ہیں اور ان کا بھائی ہنگاموں کے دوران جاں بحق ہوگیا تھا۔ خواتین پر بھائی کی لاش چھین کر لے جانے بھی کا الزام ہے۔