کیبنٹ بلاک چوک پر سرکاری ملازمین کا دھرنا، پولیس نے مظاہرین کو پارلیمنٹ جانے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
کیبنٹ بلاک چوک میں سرکاری ملازمین نے مطالبات کے حق میں دھرنا دے دیا۔
ملازمین بڑی تعداد احتجاج کرتے ہوئے کیبنٹ بلاک کے سامنے پہنچ گئی، پولیس نے ملازمین کی ریلی کو پالیمنٹ ہاؤس کے سامنے جانے سے روک دیا۔ پار لیمنٹ ہاؤس جانے والے راستے کو خاردار تاروں سے بند کردیا گیا۔
سرکاری ملازمین وزارتِ خزانہ کے سامنے احتجاج کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس تک ریلی نکالنا چاہتے تھے، احتجاج میں اساتذہ، وفاقی وزارتوں، ڈویژنز، اداروں کے ملازمین شامل ہیں۔
آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے چیف آرگنائزر رحمان باجوہ نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں مطالبہ کیا کہ وفاقی سرکاری اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں میں تفریق ختم کی جائے، صوبائی طرز پر تمام وفاقی ملازمین کی اپگریڈیشن بمع مراعات کی جائے۔
چارٹر آف ڈیمانڈ میں مطالبہ کیا گیا کہ لیو انکیشمنٹ اور وفاقی ملازمین کی پنشن اصلاحات واپس لی جائیں، بجٹ 2024-25 میں تنخواہوں پر نافذ کردہ ٹیکس واپس لئے جائیں، اسکولوں و اداروں کی بندش و نجکاری کے بجائے بہتر اصلاحات کی جائیں۔
چارٹر آف ڈیمانڈ میں مطالبہ کیا گیا کہ اداروں کی نجکاری کے دوران ملازمین کی نوکریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے، دورانِ ملازمت وفات پانے والوں کے بچوں کو بمطابق عدالتی فیصلہ ملازمت دی جائے، ظالمانہ پنشن اصلاحات کو فی الفور واپس لیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملازمین کی
پڑھیں:
سرکاری ملازمین حاکم علی ،عوام بدترین غلام بن چکے ہیں،جاوید قصوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے شیخوپورہ میں بزرگ خاتون کے ساتھ واپڈا دفتر میں بد سلوکی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری اداروں میں بیٹھے فرعونوں نے ظلم کی انتہا کر رکھی ہے ان لوگوں کے نزدیک غریب عوام کی کوئی عزت و تکریم نہیں بلکہ یہ کیٹرے مکوڑے ہیں۔ سرکاری افسر دفتر آنے کی تنخواہ اور مراعات لیتے ہیں جبکہ کام کرنے کے لئے رشوت وصول کی جاتی ہے،پورا سسٹم ہی کرپٹ عناصر کے رحم و کرم پر چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین حاکم اعلیٰ بے بس عوام بدترین غلام بن چکے ہیں۔وطن عزیز میں جب بھی کوئی شہری اپنے جائز مسئلے کے حل کیلئے کسی بھی سرکاری دفتر میں جاتا ہے تو ان سرکاری ملازمین کی جانب سے اس قدر حقارت انگیز سلوک کیا جاتا ہے کہ ہر عزت دار بندہ سرکاری دفتر میں جانے سے اجتناب کرتا ہے، کسی ایک ادارے یا سرکاری دفتر میں عوام کو معمولی عزت نہیں دی جاتی۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے تمام مہذب ممالک میں شہریوں کو عزت، سْکون اور بہترین زندگی دینے کیلئے تمام وسائل بروکار لائے جاتے ہیں، حکمت عملی طے کی جاتی ہے، سرکاری ملازمین کو ”سول سرونٹ” سمجھا جاتا ہے، سرکاری محکمے شہریوں کو سہولت دینے کیلئے بنائے جاتے ہیں مگر پاکستان کے تمام محکمے ” اذیت ” دینے کیلئے قائم کئے گئے ہیں۔ نوجوانوں میں بد دلی اور بے چینی کے جذبات پیدا ہو رہے ہیں، نفسانفسی خودغرضی اور مفاد پرستی اپنے عروج پر ہے۔ محمدجاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ریاستی اداروں میں احساس ذمہ داری کے ساتھ ساتھ عوام کو درپیش مشکلات کے تدارک کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بہت سے قوانین اسلامی احکامات سے متصادم ہیں۔یہاں اسلامی قانون ہے اور نہ ہی مکمل جمہوریت قائم ہے۔جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔ جمہوریت کا دعویٰ کرنے کے باوجود عوام کی حیثیت غلاموں سے زیادہ نہیں ہے۔ ہر منتخب نمائندہ، سرکاری ملازم، ہر جاگیردار، وڈیرا، سرمایہ دار، زمیندار، ہر طاقتور، ہر بدمعاش، ہر ظالم، ہر استحصالی عوام پر” حکومت ” کرتا نظر آتا ہے۔