عادل بازئی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
رکن قومی اسمبلی عادل بازئی کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ تحریری فیصلے پر رد عمل میں الیکشن کمیشن نے کسی ایک سیاسی جماعت کی طرف جھکاؤ کے تاثر کو حقائق کے برعکس قرار دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے عادل بازئی ، ممبر قومی اسمبلی کی نااہلی کے اپنے فیصلے کو ایک مرتبہ پھر اپنی ویب سائٹ پر شائع کرتے ہوئے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ تبصرہ نگار اس پر اپنی رائے دینے سے قبل کم از کم ایک دفعہ اسے غور سے پڑھ لیں اور پھر فیصلہ کریں کہ کون سا ادارہ جانبدار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا
الیکشن کمیشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 63 اے 3 کمیشن کو اختیار دیتا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سے ڈیکلیئریشن کی وصولی کے 30 روز کے اندر اس پر فیصلہ کرے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ریکارڈ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عادل بازئی آزاد امیدوارکے حیثیت سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور ان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن 15 فروری کو جاری ہوا۔
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن کے معاندانہ رویے کیخلاف کے پی حکومت نے رٹ پٹیشن دائر کرنیکا فیصلہ کرلیا
مطلوبہ 3 دن کے اندر 16 فروری 2024 کو عادل بازئی نےمسلم لیگ ن میں شمولیت کا بیان حلفی پارٹی قیادت کو جمع کرایا جو 18 فروری 2024 کو الیکشن کمیشن کو موصول ہوا، جس کی منظوری الیکشن کمیشن نے 19 فروری 2024 کو دی اور اس بابت قومی اسمبلی کو 25 اپریل 2024 کو بذریعہ خط مطلع کیا گیا۔
’قومی اسمبلی نے ارکان اسمبلی کی پارٹی وابستگی فہرست اپنی ویب سائٹ پر آویزاں کردی جس میں سلسلہ نمبر 256 پر عادل بازئی کا نام مسلم لیگ ن سے وابستگی کے ساتھ موجود تھا، لیکن اس کے باوجود عادل بازئی 25 اپریل 2024 سے لیکر2 نومبر 2024 تک اپنی پارٹی وابستگی پر خاموش رہے۔‘
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن کو جمہوریت کا غیرجانبدار محافظ رہنا چاہیے، سپریم کورٹ
الیکشن کمیشن کے مطابق اپنے خلاف ریفرنس دائر ہونے کے بعد 2 نومبر 2024 کو عادل بازئی نے اس ضمن میں متعلقہ مقامی عدالت میں درخواست دائر کی۔
اسپیکر قومی اسمبلی کے دائر کردہ ریفرنسز کے مطابق 29 فروری 2024 کو رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے حلف اٹھانے والے عادل بازئی نے 12 جون کو فائنانس بل 2024 اور منی بل پر ووٹنگ کے دوران بل کے حق میں ووٹ نہیں دیا، انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کی رائے شماری کےوقت بھی حصہ نہیں لیا۔
مزید پڑھیں:فلور کراسنگ پر رکن قومی اسمبلی عادل بازئی خان نااہل قرار
اس ضمن میں اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ریفرنسز موصول ہونے کے بعد آئین اور قانون کے مطابق کاروائی کرتے ہوئے ریفرنسز کو کنفرم کرتے ہوئے عادل بازئی کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرکے اور متعلقہ قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر الیکشن کمیشن رائے شماری رکن سپریم کورٹ عادل بازئی قومی اسمبلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر الیکشن کمیشن سپریم کورٹ قومی اسمبلی الیکشن کمیشن کے قومی اسمبلی کی فروری 2024 کو سپریم کورٹ کے مطابق
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ: جمشید دستی کی نااہلی کیخلاف درخواست پر تحریری حکم جاری
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی نااہلی کے خلاف درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے گزشتہ سماعت کا حکم جاری کیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر تحریری حکم جاری کرتے ہوئے این اے 175 مظفر گڑھ کے انتخابی شیڈول کو معطل کر دیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 14 جولائی کو جاری انتخابی شیڈول کا نوٹیفکیشن معطل کیا جاتا ہے، درخواست میں اہم قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن میں الیکشن کمیشن کے فیصلے اور عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق سوالات شامل ہیں۔
سندھ اور بلوچستان میں گرمیوں کی چھٹیاں ختم، تعلیمی ادارے کھل گئے
حکمنامے میں کہا گیا کہ عدالت الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتی ہے، اٹارنی جنرل آف پاکستان کو 27 اے کا نوٹس جاری کیا جاتا ہے، عدالت مزید سماعت 10 ستمبر کو کرے گی۔
یاد رہے کہ جمشید دستی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اپنی نااہلی کے فیصلے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔