سندھ میں بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے چمڑے کی صنعت تباہی کے دہانے پر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 جنوری ۔2025 )سندھ کے چمڑے کے شعبے کو بین الاقوامی مارکیٹ میں سخت مقابلے کا سامنا ہے اور اس نے اسے آنے والے تباہی سے بچانے کے لیے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ میں حکومت سے مراعات مانگی ہیں رپورٹ کے مطابق کئی رکاوٹیں جیسے توانائی کے ٹیرف، غیر پائیدار ٹیکس، لیکویڈیٹی کی کمی، قانونی ریگولیٹری آرڈرز سے متعلق پیچیدگیاں، زیادہ قرض لینے کی لاگت کے ساتھ محدود برآمدی فنانسنگ اور ٹیرف سے متعلقہ چیلنجز چمڑے کی برآمدات میں رکاوٹ ہیں.
(جاری ہے)
اسٹیک ہولڈرز نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان مسائل کو حل کرے جو کہ برآمدات کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ای ڈی ایف کا مقصد پاکستان میں سامان اور خدمات کے برآمد کنندگان اور پروڈیوسروں کو درپیش رکاوٹوں کو دور کرنا ہے تاکہ برآمدی شعبے کی کارکردگی میں اضافہ ہو چمڑے کے صنعت کار نسیم منور نے بتایاکہ یہ صنعت اب کچھ مہلک بنیادی مسائل کی وجہ سے بند ہونے کے دہانے پر کھڑی ہے اگر یہ مسائل حل نہ ہوئے تو ملک کی چمڑے کی برآمدی صنعت کو بہت مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا . انہوں نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں وفاقی بجٹ 2024-25 میں صنعت پر مزید ٹیکس عائد کیے ہیں جب کہ صنعت پہلے ہی ڈیوٹیزٹیرف سے زیادہ بوجھ میں پڑی ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے اور سیلز ٹیکس، ڈیوٹی ڈرا بیک کلیمز، انکم ٹیکس، مختلف کلیمز وغیرہ کی مد میں انڈسٹری کو 2.5 بلین روپے کی رقم پہلے ہی ادا کی جا چکی ہے جس کی وجہ سے برآمد کنندگان ناکام ہو چکے ہیں ان مسائل کی وجہ سے وہ اپنا آپریشن بند کرنے پر غور کر رہے ہیں جبکہ کچھ یونٹس بند ہو چکے ہیں. کورنگی کے صنعت کار صلاح الدین احمد نے کہا کہ ہم آہنگ ہونے کا واحد طریقہ چمڑے کی مصنوعات کے معیار کو بین الاقوامی معیار کے برابر لانا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستانی چمڑے کی صنعت اچھی طرح سے قائم ہے برآمدی آمدنی کے لحاظ سے ٹیکسٹائل کے بعد دوسرے نمبر پر ہے انہوں نے کہا کہ اس کی اعلی قدر میں اضافے بڑی ترقی اور روزگار کے مواقع کی وجہ سے، چمڑے کے شعبے کو پہلے ہی ملک کے لیے اولین ترجیحی شعبہ قرار دیا جا چکا ہے. صلاح الدین نے کہا کہ موجودہ چیلنجوں کے باوجود یہ شعبہ پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو بڑھا رہا ہے کیونکہ یہ ایشیا میں ایک ابھرتی ہوئی ترجیحی کم لاگت مینوفیکچرنگ ہب ہے جس میں مستقل طور پر بڑھتی ہوئی معیشت، وافر، آسان ٹرین اور سستی لیبر فورس، ترجیحی مارکیٹ ہے رسائی اور اسٹریٹجک جیو اکنامک لوکیشن ہے. انہوں نے کہا کہ موجودہ رفتار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، حکمت عملی تبدیلی کے کئی اہم شعبوں کو حل کرنے کی کوشش کرتی ہے بشمول منصفانہ سماجی اور ماحولیاتی تجارتی معیارات کا حصول اور کام کے حالات میں بہتری جو کہ دوسری صورت میں امیج کو داغدار کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ دنیا میں چمڑے اور چمڑے کی اشیا کا سب سے بڑا برآمد کرنے والا ملک بننے کے لیے پاکستان کو جدید ترین ٹیکنالوجی، ہنر مند انسانی وسائل اور محفوظ ماحولیاتی انتظام کے طریقوں کے ساتھ ساتھ ای ڈی ایف میں مراعات کی ضرورت ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کی وجہ سے چمڑے کی کے لیے
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟
گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
تحریر عنبرین علی
گلگت بلتستان، قدرتی حسن سے مالامال، لیکن گزشتہ کچھ برسوں سے ایک اور شناخت لے کر ابھر رہا ہے: ماحولیاتی تباہی کا شکار خطہ۔ مون سون کے حالیہ اسپیل میں گلگت میں شدید بارشوں کے نتیجے میں کئی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں، پل بہہ گئے، سڑکیں ٹوٹ گئیں، اور درجنوں خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔ گلگت سے قبل آنے والا خوبصورت بابو سر ٹاپ اسوقت اموات کا گڑھ بن رہا ہے گزشتہ تین روز سے راستہ بند جبکہ بیشتر سیاح وہاں ہیوی فلڈ نگ کی نظر ہو چکے ہیں ،انکئ تلاش اب بھی جاری ہے ، چلاس میں بھی مون سون بارشوں نے تباہی مچا کر رکھ دی ہے مگر سوال یہ ہے کہ اس تباہی پر حکومتی ردِ عمل کہاں ہے؟ اور ذمہ دار ادارے خاموش کیوں ہیں؟کیا سارا کا سارا ملبہ مون سون بارشوں پر ڈالنا درست ہے یا پھر گلگت حکومت بھی اس کی ذمہ دار ہے ؟؟
یہ کہنا کافی نہیں کہ “قدرتی آفت” تھی۔ یہ سچ ہے کہ بارشیں شدید تھیں، لیکن کیا اس شدت کی پیش گوئی پہلے سے موجود نہیں تھی؟ محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کیا، مقامی صحافیوں نے وی لاگز میں بار بار خطرے کی نشاندہی کی، مگر نہ نالوں کی صفائی ہوئی، نہ حفاظتی بند بنائے گئے۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے حکومت نے آنکھیں بند کر رکھی ہوں۔اور ہر بار سیاحوں کو لینڈ سلائیڈنگ کی نظر کر دیا ہو یہ سچ ہے کہ ہم قدرتی آفت کا مقابلہ نہیں کر سکتے ؟مگر کیا ہم بالکل آنکھیں بند کر دیں یا احتیاطی تدابیر اپنائیں ؟بیرونی ممالک میں بھی مون سون کے خطرات آئے مگر بروقت کچھ انتظامات کیے گئے اور زیادہ نقصان سے خود کو بچایا گیا ۔
اب آتے ہیں گلگت میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بری طرح متاثر ہونے کی طرف،کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اچانک گلگت میں موسمیاتی تبدیلیاں آگئیں ؟آجکل اچانک بادلوں کا پھٹ جانا ،لینڈ سلائیڈنگ اور گلاف ،اور آخر میں تمام شمالی علاقہ خطرے کی زد میں ہےاسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ پندرہ سے بیس سالوں میں گلگت میں جنگلات کا قتل عام تیزی سے ہوا ہےآج قدرت نے انتقام لینا ہی تھا ۔
جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے بعد بھی کچھ جنگلی چیڑ اور دھاڑ کے درخت رہ گئے تقریبا دس لاکھ درخت کاٹنے کے لیے وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے منظور دی،وزیراعلی خود جنگلات کٹوانے کی منظوری دیتے ہیں اور ٹمبر مافیا کے ساتھ مل کر جنگلات کی لکڑی کو باہر ایکسپورٹ کرواتے ہیں اور سیاست چمکاتے ہیں ۔اسوقت دیامر ڈسٹرکٹ میں بھی وزیر اعلی گلگت بلتستان نے درختوں کی کٹائی کی منظوری دے رکھی ہے ۔جبکہ جی بی عوام بھی اس سے باخبر ہے
وزیر اعلی کے اس ناجائز اقدام کے بعد اسوقت پورا گلگت بری طرح سیلاب کی زد میں ہے لیکن تا حال انھوں نے درختوں کی کٹائی کا فیصلہ واپس نہیں کیا ۔ایسے میں مون سون بارشیں اپنا اثر نہ دکھائیں گی تو کیا کریں گی۔
سیلاب سے قبل گلگت کے مقامی لوگ چیختے رہے کہ سیلاب آئے گا مقامی افراد نے سوشل میڈیا پر آواز اٹھائ مگر حکمران ٹمبر مافیا کے ساتھ مل کر اپنا کام جاری رکھتے رہے،اور اب پچھلے کوئی روز سے گلگت سیلابی ریلوں کی لپیٹ میں ہے مگر اب بھی حکمران خاموش ہیں ۔سوال یہ ہے کہ اب گلگت کون بچائے گا؟۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور بنگلا دیش کا سفارتی و سرکاری پاسپورٹ پر ویزا فری انٹری دینے کا فیصلہ عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت غیرت کے نام پر ظلم — بلوچستان کے المیے پر خاموشی جرم ہے آبادی پر کنٹرول عالمی تجربات اور پاکستان کے لیے سبق حلف، کورم اور آئینی انکار: سینیٹ انتخابات سے قبل خیبرپختونخوا اسمبلی کا بحران اور اس کا حل موسم اور انسانی مزاج کا تعلق چینی مافیا: ریاست کے اندر ریاستCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم