پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے 2 دہائیوں بعد اہم میٹنگ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
فیڈریشن آف بنگلہ دیش چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف بی سی سی آئی) اور پاکستان کے تجارتی وفد کے درمیان ڈھاکا میں اہم میٹنگ ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا۔
دونوں ممالک کے تجارتی وفود کے درمیان اس طرح کی اعلیٰ سطحی ملاقات آخری بار 2 دہائی قبل 2005 میں ہوئی تھی۔
اس ملاقات میں بنگلہ دیشی تاجروں اور امپورٹرز نے رمضان کے دوران پاکستان سے کھجور، مالٹے اور دیگر زرعی اجناس درآمد کرنے میں دلچسپی ظاہر کی اور پاکستانی وفد نے بنگلہ دیشی مصنوعات کو پاکستان میں برآمد کرنے کے امکانات پر گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیے:پاک بنگلہ دیش بڑھتے تعلقات خطے میں امن کے لیے کتنے اہم ہیں؟
اس موقع پر ایف بی سی سی آئی کے منتظم محمد حفیظ الرحمٰن نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے دوران بنگلہ دیش میں کھجور اور دیگر پھلوں کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے اور سال بھر بنگلہ دیشی مارکیٹ میں مقامی اور درآمد شدہ پھلوں کی مستقل مانگ رہتی ہے، پاکستان بنگلہ دیش کے لیے پھلوں اور زرعی مصنوعات کا ایک سستا اور قابل رسائی ذریعہ بن سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ اقدامات اور باہمی تعاون کے ذریعے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت کو بڑھاکر مواقعوں سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بنگلہ دیش-پاکستان تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
اس ملاقات میں دونوں ممالک کے وفود نے تجارتی سہولت کے لیے لاجسٹکس، سپلائی چینز، کولڈ اسٹوریج سہولتوں، پیکیجنگ اور نقل و حمل کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیے:پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین دفاعی تعاون اور شراکت داری پر غور
اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کی بحالی پر بھی گفتگو ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش پاکستان تجارت میٹینگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پاکستان میٹینگ دونوں ممالک کے بنگلہ دیش کے کے درمیان کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پاکستان کا اپنے 9 قریبی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ مالی سال 25-2024 میں 29.42 فیصد بڑھ کر 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال میں 9.502 ارب ڈالر تھا رپورٹ کے مطابق اگرچہ پاکستان کی برآمدات میں افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی جانب قابل ذکر اضافہ دیکھا گیا، جو کہ خطے میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں سے منسلک ہے، تاہم ان ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات گزشتہ چند برسوں سے حکومتی پابندیوں اور پالیسیوں کے باعث تناﺅ کا شکار رہے ہیں.(جاری ہے)
برآمدات میں اضافے کے باوجود مجموعی تجارتی خسارہ مزید بڑھ گیا جس کی بنیادی وجہ چین، بھارت اور بنگلہ دیش سے درآمدات میں نمایاں اضافہ ہے مالی سال 24-2023 میں ان ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 9.506 ارب ڈالر تھا، جو کہ اس سے پچھلے سال 6.382 ارب ڈالر کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ تھا. اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25-2024 میں جولائی تا جون پاکستان کی افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا، جبکہ چین کو برآمدات میں کمی کا رجحان رہا افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ سمیت 9 ممالک کو برآمدات کی مجموعی مالیت 1.49 فیصد اضافے سے 4.401 ارب ڈالر رہی، جو گزشتہ سال 4.336 ارب ڈالر تھی. دوسری جانب ان ممالک سے درآمدات 20.66 فیصد اضافے سے 16.698 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال 13.838 ارب ڈالر تھیں چین سے درآمدات 20.79 فیصد اضافے سے 16.312 ارب ڈالر ہو گئیں، جو گزشتہ سال 13.504 ارب ڈالر تھیں، مالی سال24-2023 میں بھی چین سے درآمدات میں 39.78 فیصد اضافہ ہوا تھا، ملک میں درآمدات کا بڑا حصہ چین سے آتا ہے، جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی محدود مقدار میں درآمدات کی جاتی ہیں. پاکستان کی چین کو برآمدات 8.6 فیصد کمی کے بعد 2.476 ارب ڈالر رہیں، جو پچھلے سال 2.709 ارب ڈالر تھیں بھارت سے درآمدات میں 6.61 فیصد اضافہ ہوا، جو 20 کروڑ 68لاکھ 90 ہزار ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 25-2024 میں 22 کروڑ 5لاکھ 80 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں، مالی سال 25-2024 میں برآمدات صرف 14لاکھ 30 ہزار ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال 36لاکھ 69 ہزار ڈالر تھیں. افغانستان کو برآمدات میں 38.68 فیصد اضافہ ہوا، جو 55 کروڑ 80لاکھ 30 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 77 کروڑ 38 لاکھ 90 ہزار ڈالر ہو گئیں، درآمدات بھی 116.47 فیصد اضافے سے 2 کروڑ 58 لاکھ 90 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں، جو پچھلے سال ایک کروڑ 19 لاکھ 60 ہزار ڈالر تھیں، رواں مالی سال میں پاکستان نے افغانستان کو 7لاکھ ٹن سے زائد چینی برآمد کی ہے ایران کے ساتھ تجارت کا بیشتر حصہ غیر رسمی ذرائع سے ہوتا ہے، لہٰذا اس کی مکمل سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں، البتہ ایرانی تیل اور ایل پی جی کی بلوچستان کی سرحد سے اسمگلنگ بڑھنے کے باعث پاکستان نے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت شروع کر دی ہے. بنگلہ دیش کو برآمدات میں 19.08 فیصد اضافہ ہو کر 787.35 ملین ڈالر ہو گئیں، جبکہ درآمدات میں 38.47 فیصد اضافہ ہوا جو 56.55 ملین ڈالر سے بڑھ کر 78.31 ملین ڈالر ہو گئیں یہ اضافہ ڈھاکہ میں حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد سامنے آیا، اور پاکستان نے رواں مالی سال میں بنگلہ دیش کو چاول کی برآمدات شروع کی ہیں سری لنکا کو برآمدات 4.14 فیصد کمی کے بعد 37 کروڑ 66لاکھ 10 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 39کروڑ 28لاکھ 90 ہزار ڈالر تھیں برآمدات میں یہ کمی سری لنکا میں جاری معاشی جمود کی وجہ سے ہوئی مجموعی طور پر اگرچہ کچھ ممالک کو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے لیکن درآمدات میں نمایاں اضافے کے باعث خطے کے نو ممالک کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے جو پالیسی سطح پر فوری توجہ کا متقاضی ہے.