9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس، پراسیکیوشن کے مزید 4 گواہان کے بیان قلمبند
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی۔
اے ٹی سی راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ دیگر ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
گواہان نے ملزمان سے برآمد ہونے والے ثبوت بھی عدالت میں پیش کیے۔
دوران سماعت مقدمے میں پراسیکیوشن کے مزید 4 گواہان نے اپنے بیانات قلم بند کرالیے، جن میں اے ایس آئی شہزاد، ہیڈ کانسٹیبل عمران اختر، کانسٹیبل زبیر صدیقی اور انوار شامل ہیں۔
9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں مجموعی طور پر 9 گواہان نے بیانات قلمبند کرائے ہیں۔
اے ٹی سی راولپنڈی نے بانی پی ٹی آئی اور شیریں مزاری سمیت دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر 25 جنوری کو دلائل طلب کرلیے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔