9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس، پراسیکیوشن کے مزید 4 گواہان کے بیان قلمبند
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی۔
اے ٹی سی راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ دیگر ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
گواہان نے ملزمان سے برآمد ہونے والے ثبوت بھی عدالت میں پیش کیے۔
دوران سماعت مقدمے میں پراسیکیوشن کے مزید 4 گواہان نے اپنے بیانات قلم بند کرالیے، جن میں اے ایس آئی شہزاد، ہیڈ کانسٹیبل عمران اختر، کانسٹیبل زبیر صدیقی اور انوار شامل ہیں۔
9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں مجموعی طور پر 9 گواہان نے بیانات قلمبند کرائے ہیں۔
اے ٹی سی راولپنڈی نے بانی پی ٹی آئی اور شیریں مزاری سمیت دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر 25 جنوری کو دلائل طلب کرلیے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس
پڑھیں:
راولپنڈی: غیرت کے نام پر خاتون کے قتل کی گھناؤنی واردات، دوران تفتیش ہوش ربا انکشاف
راولپنڈی کے تھانہ پیرودھائی کے علاقے میں غیرت کے نام پر قتل کی گھناؤنی واردات سامنے آئی ہے جہاں خاوند نے رشتہ داروں کے ساتھ مل کر اہلیہ کو قتل کرکے نعش خاموشی سے دفنا دی۔
پولیس نے تحقیقات کے دوران سنگین واردات کا سراغ لگا لیا اور گورکن سمیت ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ذرائع نے کہا کہ ملزمان اتنے شاطر نکلے کے خود ہی لڑکی کے اغوا اور دوسری جگہ نکاح کرنے کا مقدمہ بھی درج کرادیا، مقدمہ لڑکی کے خاوند ضیا الرحمان کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
مدعی نے کہا کہ پیر ودھائی کا رہاہشی ہوں، اور باڑہ مارکیت میں کپڑے کی دکان پر سیلز مین ہوں، شادی جنوری میں مسماتہ سدرہ گل سے ہوئی، 11 جولائی کو گھر آیا تو اہلیہ معمولی ناچاقی پر گھر سے زیور و نقدی لیکر غائب تھی۔
تلاش کیا تو پتہ چلا کہ اس نے عثمان نامی شخص سے شادی کرلی، عثمان کو بھی پتہ تھاکہ وہ شادی شدہ ہے، اس کے گھر والوں سے بات کی تو عثمان کا کچھ نہ بتایا۔
ذرائع نے کہا کہ پولیس نے مدعی کی درخواست پر ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کیں ہوش روبا انکشاف سامنے آئے، اطلاعات پر قریی قبرستان کے گورکن کو شامل تفتیش کیا تو خاموشی سے نعش دفنانے کا انکشاف ہوا۔
ذرائع نے کہا کہ ملزمان نے نشانات مٹانے کے لیے قبر کے ںشانات بھی مٹا ڈالے، پولیس نے گورکن سمیت ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا، لاش بازیاب کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا گیا۔
پولیس زرائع نے کہا کہ ایف آئی آر میں قتل ،غیرت کے نام پر قتل وغیرہ کی دفعات کا اضافہ کرلیاگیا، مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں، ترجمان پولیس متعدد بار رابطے کے باوجود موقف کے لیے دستیاب نہ ہوسکے۔