کوئٹہ، ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس کا انعقاد، اہم امور پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پاراچنار کے عوام کے راستے بند ہیں اور وہ گزشتہ چار ماہ سے محصور ہو چکے ہیں۔ حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاراچنار کے راستے کھول دیئے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل بلوچستان کا اہم اجلاس مرکزی جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ کی زیر صدارت کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس سے شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسین میثمی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی، مرکزی مسلم لیگ کے رہنماء شیخ محمد یعقوب اور جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنماء مولانا سید عقیل انجم قادری و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل نے ہمیشہ بلوچستان کے حقوق کے لئے آواز بلند کی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ملکی معاملات بلوچستان کے ساحل اور وسائل پر بلوچستان کے عوام کا حق تسلیم کیا جائے اور بلوچستان کے وسائل بلوچستان کی تعمیر و ترقی پر خرچ کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کو وفاق سے بہت ساری شکایات ہیں، بلخصوص پانی کی تقسیم، مالیات اور نئے کینالز کے حوالے سے صوبوں کو اعتماد میں لینے کے لئے آئی سی سی کا فی الفور اجلاس طلب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار کے عوام کے راستے بند ہیں اور وہ گزشتہ چار ماہ سے محصور ہو چکے ہیں۔ کرم میں خوراک اور ادویات ناپید ہیں۔ ہم حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاراچنار کے راستے کھول دیئے جائیں۔ پاراچنار کے شیعہ سنی اکابرین سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ وہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کریں اور معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور دشمن کی جانب سے فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دینے کی سازش کو ناکام بنا دیں۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے تمام مسالک اور مکاتب فکر کے درمیان اتحاد بین المسلمین اور مذہبی ہمآہنگی کے حوالے سے موثر پلیٹ فارم ہے۔ اتحاد بین المسلمین دینی فریضہ ہے، جبکہ افتراق اور تفرقہ بازی شرعا حرام اور گناہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار کے مظلوم عوام کا محاصرہ ختم کیا جائے اور ضلع کرم میں شیعہ سنی وحدت اور اتحاد بین المسلمین کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کی جانب سے اغوا برائے تاوان اور بدامنی عروج پر ہے۔ لوگ اپنے آپ کو لاوارث اور غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ اغواء انڈسٹری اور بدامنی کے خلاف ملکی سیاسی اور مذہبی قائدین اپنا کردار ادا کریں۔
اس موقع پر ملی یکجہتی کونسل بلوچستان کے صوبائی انتخابات میں مولانا ہدایت الرحمن بلوچ ملی یکجہتی کونسل بلوچستان کے صوبائی صدر جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی اور صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی صوبائی نائب صدور منتخب ہوئے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کی نمائندگی کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل بلوچستان کے لئے صوبائی جوائنٹ سیکرٹری علامہ ولایت حسین جعفری۔ صوبائی فنانس سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی اور صوبائی رابطہ سیکرٹری علامہ ذاکر حسین درانی منتخب ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے کرتے ہوئے کے راستے کے مرکزی کے لئے ہیں کہ
پڑھیں:
کراچی چیمبر کے غیر معمولی اجلاس عام کا انعقاد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-5
کراچی (کامرس رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے اعلان کیا ہے کہ کے سی سی آئی کی جنرل باڈی نے متفقہ طور پر چیمبر کے میمورنڈم اور آرٹیکلز آف ایسوسی ایشن میں اہم ترامیم کو متعدد خصوصی قراردادوں کے ذریعے منظور کر لیا ہے جو ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ، قوانین اور کمپنیز ایکٹ 2017 کے مطابق ہیں۔انہوں نے مجید باوانی آڈیٹوریم میں منعقدہ غیر معمولی جنرل باڈی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن کراچی چیمبر کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ ہم نے اپنی آئینی فریم ورک کو بدلتے ہوئے کاروباری تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ قانونی و ریگولیٹری تقاضوں کے مطابق ڈھال لیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترامیم کے سی سی آئی کے مقاصد کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ گورننس کو مزید مضبوط بنائیں گی اور کراچی چیمبر کو ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ 2022 اور 2025 کی ترامیم اور کمپنیز ایکٹ 2017 کے تقاضوں سے مکمل ہم آہنگ کریں گی۔یہ ترامیم ہمیں پاکستان بھر میں بالخصوص کراچی میں تجارت و صنعت کے فروغ کے لیے مزید مؤثر طریقے سے کام کرنے کے قابل بنائیں گی۔ انہوں نے ممبران کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنز (ڈی جی ٹی او)کی ہدایات کے مطابق یہ ترامیم کرنا ضروری تھا جسے ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ و رولز 2013، کمپنیز ایکٹ 2017 اور بعد ازاں 2022 اور 2025 کی ترامیم نیز ایس آر او 525 کے تحت جاری کردہ قانونی ٹیمپلیٹ کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔