Express News:
2025-04-25@11:19:06 GMT

آسٹریلیا میں بنے پُراسرار دائروں کی حقیقت سامنے آگئی

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

ایک نئی تحقیق میں آسٹریلیا کے شہر میلبرن کے مضافات میں زمین پر بنے پراسرار دائروں کی حقیقت سے پردہ اٹھا دیا۔

تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زمین پر یہ دائرے آسٹریلیا کے مقامی وورُندجیری لوگوں نے سیکڑوں برس قبل بنائے تھے۔

اس سے قبل سنبری کے مضافاتی علاقے میں موجود ان دائروں کا اصل اور مقصد معلوم نہیں تھا۔

اس طرح کے پراسرار دائرے انگلینڈ اور کمبوڈیا سمیت دنیا کے کئی حصوں میں پائے گئے ہیں۔ ان دائروں کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ان علاقوں میں رہنے والے قدیم لوگ زمین کو کھود کر بڑے دائرے یہاں تک کے سیکڑوں میٹر قطر کے دائرے بناتے تھے۔

ماہرین کے مطابق اس طرح کے سیکڑوں دائرے پورے آسٹریلیا میں تھے جو یورپی نوآبادیات کے بعد ختم ہوگئے۔

نئے دریافت ہونے والے اپنی نوعیت کے پہلے دائرے کے متعلق ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ 590 سے 1400 برس کے درمیان کبھی بنایا گیا تھا۔

محققین کے مطابق مقامی لوگ محتاط انداز میں زمین کو صاف کرتے اور پودے لگاتے اور زمین اور چٹان کو کھرچ کر دائرہ نما ٹیلا بنا دیتے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا سٹریلیا

پڑھیں:

بھارت یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ماہرین

اسلام آباد:

ماہرین نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بیان کو سیاسی اسٹنٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو منسوخ یا معطل نہیں کر سکتا۔

بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام سے پاکستان کے اس مؤقف کو تقویت ملتی ہے کہ یہ سارا معاملہ پہلے سے کسی منصوبہ بندی کا حصہ اور سندھ طاس معاہدے کیخلاف فالس فلیگ سرگرمی ہے۔

سندھ طاس معاہدے کی رو سے کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر معاہدے کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا۔ بھارت کے اس اقدام کے بعد پاکستان بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے معطل کرنیکا حق رکھتا ہے۔

پاکستان کے سابق کمشنر برائے انڈس واٹر جماعت علی شاہ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ بھارت یا پاکستان سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل یا منسوخ نہیں کر سکتے اور اس کیلئے انہیں باہمی رضامندی سے معاہدے میں تبدیلی کرنا ہوگی۔

سندھ طاس ایک مستقل معاہدہ ہے اس لئے بھارت کو اسے معطل یا منسوخ کرنے کے لیے پاکستان کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ بھارت کا اقدام صرف ایک سیاسی شعبدہ بازی  اور اپنے عوام کو گمراہ کرنیکی کوشش ہے۔

پاکستان کو بھی اس پر سیاسی ردعمل دینا چاہئے۔ کیا بھارات ان دریاؤں پر بھی اپنا حق چھوڑ دے گا جو ایک معاہدے کے تحت اسے دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدے کا ضامن نہیں ہے بلکہ یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو دو ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کیلئے کام کرتا ہے یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے تنازع کے معاملے میں بین الاقوامی ثالثی عدالت کے قیام میں بھی مدد کر س

کتا ہے۔ ماہرین نے کہا سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کی طرف سے جارحیت اور انتہا پسندی کا مظہر ہے۔ بھارت کی طرف سے معاہدے کی یکطرفہ معطلی یا منسوخی سے عالمی برادری میں تمام معاہدوں کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ جائیگا۔ سندھ

طاس معاہدہ غیرمعینہ مدت کیلئے ہے اور اس میںیکطرفہ معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں سندھ طاس معاہدے پر عمل کرنے کے یکساں طور پر پابند ہیں۔

پاکستانی دریاؤں میں پانی کا بہاؤ روکنے سے بھارت نہ صرف بین الاقوامی آبی قوانین کی خلاف ورزی بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کرے گا۔ بین الاقوامی قانون عام طور پر یہ حکم دیتا ہے کہ کسی اپ سٹریم ملک (جیسے بھارت) کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی معاہدے کے وجود سے قطع نظر ڈاؤن سٹریم ملک (جیسے پاکستان) کا پانی روک سکے۔

اس اقدام کے بعد چین بھی  برہما پتر دریا کا پانی روکنے کیلئے بھارتی کے اقدام کو بطور جواز استعمال کرسکتا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ بھارت کی طرف سے یہ اقدام نہ صرف پاکستان بلکہ خود بھارت کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ چین جیسی اقوام اس صورت حال پر گہری نظر رکھیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • بالواسطہ مذاکرات میں پیشرفت امریکہ کی حقیقت پسندی پر منحصر ہے، ایران
  • خلا میں پاکستان کے کتنے سیٹلائٹ ہیں۔۔؟ اور پوری دنیا کے کتنے ہیں۔۔؟
  • بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین
  • ’حملہ آوروں کا زمین کے آخری کنارے تک پیچھا کریں گے،‘ مودی
  • پاکستان کی زمین سے زمین پر مار کرنیوالے میزائل کے تجربے کی تیاریاں مکمل
  • بھارت یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ماہرین
  • 48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دیدیا
  • مسلمانی کا ناپ تول
  • ارتھ ڈے اور پاکستان
  • ’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟