اسرائیل کا مزاحمتی ڈھانچے کو تباہ کرنے کا دعویٰ غلط ہے، حزب اللہ کے نمائندہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
المیادین نے خبر دی کہ قابض فوج نے کچھ گھنٹے پہلے الطیبه کے علاقے میں ایک محلے کو بمباری کرکے تباہ کیا اور اس علاقے میں لبنانی شہریوں کے گھروں کو آگ لگانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ کے نمائندے نے لبنان کے پارلیمنٹ میں کہا کہ اسرائیل کا جنوبی علاقوں میں مزاحمت کی بنیادی ڈھانچوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ غلط ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، لبنان کی وفاداری کے مزاحمت کے گروپ کے رکن علی فیاض نے کہا کہ جو کچھ سرحدی علاقے میں ہو رہا ہے، وہ قابض افواج کا اس علاقے کو زمین سوختہ بنانے پر اصرار ہے۔ فیاض نے المیادین کو بتایا کہ اسرائیل کا دعویٰ کہ وہ مزاحمت کی بنیادی ڈھانچوں کو تباہ کر رہا ہے، غلط ہے اور اس رژیم کو اپنے حملوں کے لیے کسی بہانے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس تجاوزات اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے جواب میں، لبنانی حکومت نے مضبوط موقف اختیار نہیں کیا اور دراصل ان اقدامات کے سامنے سر تسلیم خم کر لیا ہے تاکہ اشغالگران کی واپسی کے لیے دو ماہ کی مدت مکمل ہو سکے۔ حزب اللہ کے نمائندے نے اس بات پر تاکید کی کہ جو چیز دشمن کو روک رہی ہے، وہ وہ طاقت کا توازن ہے جو اس علاقے کے عوام اسرائیل کے تجاوزات کے خلاف رکھتے ہیں۔
المیادین کے ایک رپورٹر نے بتایا کہ جنوب لبنان کے علاقے الطیبه میں شدید دھماکوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں اور اسرائیلی فوج کا ویران کن رویہ جاری ہے۔ المیادین نے خبر دی کہ قابض فوج نے کچھ گھنٹے پہلے الطیبه کے علاقے میں ایک محلے کو بمباری کرکے تباہ کیا اور اس علاقے میں لبنانی شہریوں کے گھروں کو آگ لگانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علاقے میں اس علاقے اور اس
پڑھیں:
حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا
حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی