کیا گوگل نے 7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت کے آلات فراہم کیے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گوگل نے حماس کی زیر قیادت حملوں کے بعد اسرائیلی فوج کو اپنی تازہ ترین مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کی کوشش کی، حالانکہ اسٹاف کے احتجاج جاری تھے، جنہوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ اسرائیل اس ٹیکنالوجی کو غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے قتل عام میں استعمال کر رہا ہے۔
اخبار کے مطابق، داخلی دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ گوگل نے اسرائیلی وزارت دفاع اور اسرائیلی فوج کے ساتھ براہ راست کام کیا، جبکہ اسٹاف کے احتجاج کے دوران عوامی طور پر ملک کے قومی سلامتی کے نظام سے فاصلہ رکھنے کا تاثر دیا۔
دستاویزات کے مطابق، اسرائیلی وزارت دفاع نے 7 اکتوبر کے بعد کے ہفتوں میں گوگل کی ایک سروس ’ورٹیکس‘ کا استعمال بڑھانے کی فوری خواہش ظاہر کی، جسے کلائنٹس اپنے ڈیٹا پر اے آئی الگورتھم لاگو کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن دستاویزات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وزارت نے اس ٹیکنالوجی کو کس طرح استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا یا یہ کس طرح فوجی کارروائیوں میں معاون ہو سکتی تھی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی سرتوڑ کوششیں حماس کو ختم کیوں نہ کرسکیں؟
مزید یہ کہ پچھلے نومبر 2024 میں دستاویزات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گوگل کے ایک ملازم نے اسرائیلی فوج کے لیے کمپنی کی جیمینی اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی کی درخواست کی تھی، جو اپنا اے آئی اسسٹنٹ تیار کرنا چاہتی تھی تاکہ دستاویزات اور آڈیو کو پروسیس کیا جا سکے۔
یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب انسانی حقوق کے گروپس اور ٹیک ماہرین اسرائیل کی اے آئی ٹیکنالوجی کے استعمال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، جن میں لیونڈر نامی نظام بھی شامل ہے، جو فلسطینیوں کی لمبی فہرستیں بطور ممکنہ بمباری کے اہداف تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
2021 میں گوگل نے ایمازون کے ساتھ مل کر اسرائیلی حکومت کے ساتھ 1.
مزید پڑھیں: رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین حماس کے حسن سلوک کی گواہ بن گئیں
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، گوگل کی اسرائیل کو نئی اے آئی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کی جلدی جزوی طور پر ایمازون کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے تھی۔ واضح رہے کہ واشنگٹن پوسٹ جیف بیزوس کی ملکیت ہے جو ایمازون کے بھی مالک ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی فوج اے آئی ٹیکنالوجی گوگل مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی واشنگٹن پوسٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج اے آئی ٹیکنالوجی گوگل واشنگٹن پوسٹ اسرائیلی فوج کے مطابق گوگل نے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے؛ اعلامیہ قطر اجلاس
دوحہ میں قطر کی میزبانی میں ہونے والے اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس کا متفقہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اعلامیہ میں اسرائیلی جارحیت اور اس کے جنگی جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
اعلامیہ میں تمام ممالک سے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی معطل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے عرب اور مسلم رہنماؤں سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی و معاشی تعلقات پر نظرِثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قطر کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت خطے میں امن کے کسی بھی کاوش اور امکان پر کاری ضرب لگاتی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں شریک تمام ممالک کے سربراہان نے کہا کہ ہم ریاست قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حملے پر جوابی ردعمل کے لیے اس کے اقدامات کی حمایت کا یقین بھی دلایا۔
اعلامیہ میں اسرائیلی حملے کے بعد قطر کے مہذب اور دانشمندانہ موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا کہ غیر جانبدار ثالثی کے مقام پر حملہ بین الاقوامی امن کے عمل کو نقصان پہنچاتا ہے۔
اسلامی ممالک کے اجلاس کے اعلامیہ میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ غزہ میں جارحیت روکنے کے لیے ثالث قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اعلامیہ میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے ثالثی اور حمایت میں قطر کے تعمیری اور قابل تعریف کردار کی تعریف بھی کی گئی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی بہانے اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنے کی کوششوں اور اسرائیل کی قطر کو دوبارہ نشانہ بنانے کی دھمکیوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
قبل ازیں عرب ریاستوں کی کونسل نے قطر پر اسرائیل کے حملے کے درمیان اجتماعی سلامتی اور اتحاد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دستاویز کے مطابق، عرب ریاستوں کی کونسل نے خطے میں سلامتی اور تعاون کے لیے مشترکہ وژن کی قرارداد منظور کی ہے۔
دستخط کنندگان نے کہا کہ مستقبل کے کسی بھی علاقائی انتظامات میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، اچھے ہمسایہ تعلقات، خودمختاری کا احترام، ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، حقوق اور فرائض کی برابری، ایک ریاست کی دوسری ریاست پر ترجیح کے بغیر، پرامن طریقوں سے تنازعات کا حل شامل ہونا چاہیے۔
انھوں نے 1967 کے خطوط پر فلسطینی اراضی پر اسرائیل کے قبضے کو ختم کرنے اور خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔