غزہ میں 5 کروڑ ٹن ملبہ پھیلا ہے جسے سمیٹنے میں 21 سال لگ سکتے ہیں: اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
غزہ (نیوز ڈیسک)اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے بعد ہونے والی تباہی سے جو ملبہ پھیلا ہوا ہے اسے سمیٹنے میں 21 سال لگ سکتے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کے اندر تباہ ہونے والی عمارتوں اور دیگر انفرا اسٹرکچر کے ملبے کو صاف کرنے میں 21 سال کا عرصہ اور 12 ارب ڈالر کی رقم خرچ ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج غزہ میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں کررہی ہے اور گزشتہ روز رفح میں ملبہ صاف کرتے لوگوں پر اسرائیلی کواڈ کاپٹر (ڈرون) نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہید اور 4 زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ عمارتوں سے فلسطینی شہدا کی لاشوں کے ملنے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اب تک 200 سے زیادہ لاشیں برآمد کی جاچکی ہیں جب کہ مزید 10 ہزار سے زائد لاشیں دبی ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سکولوں میں 9 دن کی چھٹیاں مگر کہاں ؟ طلباء کے لیے خوشخبری آگئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک:۔ اقوام متحدہ کو شدید مالی دشواریوں کا سامنا ہے جس کے باعث عالمی ادارہ مجموعی وسائل میں15.1 اور ملازمین کی تعداد میں18.8 فیصد کمی کر رہا ہے، کرائے پر لی گئی عمارتیں خالی کی جارہی ہیں جبکہ جنیوا اور نیویارک کے ملازمین کی تنخواہوں کا مرکزی نظام قائم کیا جائے گا قیام امن کی کارروائیوں کا بجٹ بھی کم کیا جارہا ہے چند اہم ذمہ داریاں نیویارک اور جنیوا جیسے مہنگے مراکز سے کم لاگت والے مراکز میں منتقل کی جائیں گی۔
اقوام متحدہ کی مشاورتی کمیٹی برائے انتظامی و میزانیہ امور (اے سی اے بی کیو) کو پیش کیے نظرثانی شدہ تخمینوں میں رواں سال کے مقابلے میں اقوام متحدہ کے وسائل میں 15.1 فیصد اور اسامیوں میں 18.8 فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ 26-2025 میں قیام امن کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے فنڈ میں بھی کٹوتیاں کی جائیں گی۔ اس فنڈ کے ذریعے امن کاری سے متعلق مشن اور عملے کے لیے مالی وسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔
اے سی اے بی کیو کی سفارشات جنرل اسمبلی کی پانچویں کمیٹی کو پیش کی جائیں گی جہاں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک انتظامی اور میزانیے (بجٹ) کے امور پر فیصلے کریں گے۔ مزید بچت املاک میں کمی کے ذریعے کی جائے گی اور ادارہ 2027ءتک نیویارک میں کرائے پر لی گئی دو عمارتوں کو خالی کر دے گا جس کی بدولت 2028 سے سالانہ سطح پر بچت متوقع ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے کام کی تکرار کو کم کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک کے نام خط میں کہا ہے کہ یہ کٹوتیاں ان اقدامات کے بعد کی گئی ہیں جو اس بات کا جائزہ لینے کے لیے اٹھائے گئے تھے کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کا نفاذ کیسے ہو رہا ہے اور ان کے لیے وسائل کس طرح مختص کیے جا رہے ہیں۔
ادارے کے چارٹر کے تین بنیادی ستونوں یعنی امن و سلامتی، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہوئے سیکرٹریٹ کی مختلف اکائیوں نے خدمات کی فراہمی بہتر بنانے کے طریقے ڈھونڈے تاکہ وسائل کے استعمال کو موثر بنایا جا سکے۔