لاس اینجلس کے شمالی علاقے میں بھی جنگل کی آگ بھڑکنے پر ہزاروں افراد کو نقل مکانی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
لاس اینجلس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جنوری ۔2025 )امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے شمالی علاقے میں بھی جنگل کی آگ بھڑکنے پر ہزاروں افراد کو نقل مکانی کا حکم دے دیا گیا ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق کاسٹیک جھیل کے قریب پہاڑیوں کو خوفناک شعلوں نے نگلنا شروع کر دیا جو تیزی سے پھیل رہے ہیں اور صرف چند گھنٹوں میں 5 ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں.
(جاری ہے)
تیز اور خشک ہوائیں آگ کو بھڑکانے میں مدد فراہم کر رہی ہیں جس سے دھوئیں اور خطرناک انگاروں کا بڑا ڈھیر شعلوں کی طرح پھیلتا جارہا ہے لاس اینجلس سے تقریباً 56 کلومیٹر شمال میں اور سانتا کلیریٹا شہر کے قریب واقع جھیل کے آس پاس کے 31 ہزار افراد کو انخلا کا حکم دیا جاچکا ہے ایک شخص نے اپنی گاڑی پیک کرتے ہوئے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ میں صرف دعا کر رہا ہوں کہ ہمارا گھر جل نہ جائے آگ لگنے اور پھیلنے کا یہ واقعہ لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کے اڑھائی ہفتے بعد پیش آیا ہے جس میں 28 افراد ہلاک اور ہزاروں گھروں کے ڈھانچے تباہ ہو گئے تھے. لاس اینجلس کے کاﺅنٹی شیرف ڈیپارٹمنٹ نے ”ہیوز فائر“ نامی نئی آگ سے متاثرہ علاقے میں موجود تمام افراد پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور علاقے سے نکل جائیں شیرف ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ہم نے ”پالیساڈیز اور ایٹن آگ“ میں لوگوں کے ان احکام پر عمل کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ہونے والی تباہی دیکھی ہے ہماری کمیونٹی میں بھی ایسا ہی منظر نہیں دیکھنا چاہتا اگر آپ کو انخلا کا حکم جاری کیا گیا ہے تو براہ مہربانی باہر نکل جائیں. ٹیلی ویژن ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار گاڑیوں میں سوار ہوکر لوگوں کو علاقے سے نکلنے کی تلقین کر رہے ہیں لاس اینجلس کاﺅنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے بتایا کہ کاسٹیک میں واقع پچز حراستی مرکز کو انخلا کا حکم جاری کر دیا گیا ہے اور تقریباً 500 قیدیوں کو قریبی مرکز میں منتقل کیا جا رہا ہے. انہوں نے مقامی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ علاقے کی دیگر جیلوں میں رکھے گئے تقریباً 4600 قیدی اپنی جگہ پناہ لیے ہوئے ہیں لیکن حالات تبدیل ہونے کی صورت میں بسیں موجود ہیں اور انہیں منتقل کرنے کی ضرورت ہوگی امریکن سول لبرٹیز یونین کی وکیل میلیسا کاماچو نے انسانی حقوق کے گروپ کی جانب سے خاص طور پر خطرناک فائر زونز میں جیل کے نظام کی توسیع کی مخالفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان جیلوں میں قید افراد کی حفاظت پر گہری تشویش ہے. کیلی فورنیا ہائی وے پٹرول کا کہنا ہے کہ آگ کی وجہ سے آئی فائیو فری وے پر ٹریفک متاثر ہے اور سڑک کا ایک حصہ جو امریکا کی مغربی ساحلی پٹی پر ہے بند کر دیا گیا ہے ہیلی کاپٹر اور طیارے موقع پر موجود ہیں اور آگ پر پانی گرا رہے ہیں آگ بجھانے والے اس بیڑے میں 2 سپر اسکوپرز بہت بڑے ایمفیبیئس طیارے شامل تھے جو سینکڑوں گیلن پانی لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں. لاس اینجلس کاﺅنٹی فائر ڈپارٹمنٹ اور قومی جنگلات کے عملے نے بھی زمین سے آگ بجھانے کے لیے کام شروع کر دیا کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے کہا ہے کہ انہوں نے حکام کو فوری کارروائی کا حکم دیا ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی ردعمل میں مدد کے لیے اینجلس نیشنل فاریسٹ میں ”ہیوز فائر“ پر ریاستی وسائل لگائے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم صورتحال پر گہری نظر رکھیں گے اور وفاقی حکومت کو اس آگ کو بجھانے کے لیے جو کچھ بھی درکار ہے فراہم کریں گے. فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آگ کس وجہ سے لگی لیکن یہ آگ ریڈ فلیگ فائر کے دوران لگی ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ تیز ہواﺅں اور کم نمی کی وجہ سے آگ تیزی سے پھیلنے کے لیے سازگار حالات پیدا ہوتے ہیں انسانی سرگرمیاں، بشمول فوسل فیول کو بلا روک ٹوک جلانا، زمین کی آب و ہوا کو تبدیل کر رہا ہے اوسط عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کر رہا ہے اور موسم کے پیٹرن کو تبدیل کر رہا ہے اگرچہ جنوری اس خطے میں برسات کے موسم کا وسط ہے لیکن جنوبی کیلیفورنیا میں تقریباً 8 مہینوں میں کوئی قابل ذکر بارش نہیں ہوئی جس کی وجہ سے دیہی علاقے خشک ہوگئے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاس اینجلس کی وجہ سے انہوں نے رہا ہے گیا ہے کر دیا کے لیے کا حکم کر رہا
پڑھیں:
لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
LOS ANGELES:لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین کے چھاپوں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر تعینات نیشنل گارڈ کے دستے مختلف علاقوں میں پھیل گئے۔
گزشتہ روز ایک وفاقی حراستی مرکز کے باہر سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے بہت سخت قانون و انصاف نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دیگر شہروں میں بھی فوج تعینات کرنے کا عندیہ دیا۔
امریکی فوج کے مطابق 79ویں انفنٹری بریگیڈ کامبیٹ ٹیم کے 300 فوجی اہلکار گریٹر لاس اینجلس کے تین مختلف مقامات پر تعینات کیے گئے ہیں۔ ان کا مشن وفاقی املاک اور عملے کی حفاظت فراہم کرنا ہے۔
ان فوجی اہلکاروں کو مکمل جنگی لباس اور اسلحے کے ساتھ شہر کے مرکزی وفاقی حراستی مرکز پر تعینات کیا گیا، جہاں وہ محکمہ داخلہ (ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی) کے اہلکاروں کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے آنسو گیس اور پیپر اسپرے کا استعمال کیا، جس سے صحافیوں سمیت کئی افراد متاثر ہوئے۔ یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب ایک سرکاری گاڑیوں کا قافلہ حراستی مرکز میں داخل ہو رہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے مظاہروں میں مبینہ پرتشدد عناصر کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے سامنے پرتشدد لوگ ہیں ہم انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ انسریکشن ایکٹ (Insurrection Act) نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو فوج کو داخلی طور پر پولیس فورس کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ہم ہر جگہ فوج تعینات کرنے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ ہم یہ سب کچھ اپنے ملک کے ساتھ نہیں ہونے دیں گے۔
دوسری جانب کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے اس اقدام کو جان بوجھ کر اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاستی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جب تک ٹرمپ نے مداخلت نہیں کی تھی، ہمیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں تھا، یہ ریاستی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، حکم واپس لیا جائے اور کیلیفورنیا کا کنٹرول ریاست کو لوٹایا جائے۔
متعدد ڈیموکریٹ گورنرز نے ایک مشترکہ بیان میں گورنر نیوزوم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کا استعمال اقتدار کا خطرناک غلط استعمال ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل گارڈ امریکا کی ایک ریزرو فوجی فورس ہے، جو عموماً قدرتی آفات یا شدید ہنگامی حالات میں مقامی حکام کی درخواست پر تعینات کی جاتی ہے۔
اس بار یہ تعیناتی ریاستی منظوری کے بغیر کی گئی ہے، جو ماہرین کے مطابق 1960ء کی شہری حقوق کی تحریک کے بعد پہلا واقعہ ہے۔