پاکستانی معاشرے میں فکری انقلاب کی ضرورت ہے، وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں سماجی انقلاب سے پہلے فکری انقلاب کی ضرورت ہے اور یہ دشوار کام ہے جسے تعلیم ہی آسان کر سکتی ہے۔
اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان اسلام آباد میں کردار سازی کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کردار اسناد سے زیادہ ضروری ہے، پاکستان میں تعلیم کا نہیں نیتوں کا بحران ہے جبکہ تجاری خسارہ نہیں بلکہ اعتماد کا خسارہ ہے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ میں وزیر تعلیم ہوکر بھی زیر تعلیم ہوں اور اگر اس ’’زیر‘‘ سے پہلے ’’ووٹ‘‘ کا ’’و‘‘ لگ جائے تو وزیر تعلیم بن جاتا ہے۔
چیئرمین ایچ ای سی اسلام آباد ڈاکٹر مختاراحمد نے کہا کہ ہمارے نوجوان دنیا میں علم کے مختلف ضابطوں میں دیگر قوموں کے مقابل موجود ہیں۔ گزشتہ تین سال میں یورپی جامعات کی زیادہ تر اسکالر شپس پاکستانی طلبہ نے حاصل کی ہیں۔
کامسٹیک کوآرڈینیٹر جنرل اقبال چوہدری نے کہا کہ ہمارے مذہب میں تعلیم کے ساتھ تربیت پر بہت زور دیا گیا ہے اور تربیت کے بغیر تعلیم نامکمل ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں امام رضا کے روضے کے امام جمعہ کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مغرب نے نو آبادیات کے ذریعے تعلیمی اداروں سے تربیت کے عنصر کو نکال دیا جس کا نقصان اسلامی معاشروں کو ہوا۔
یاد رہے یہ کانفرنس جامعات میں نوجوانوں کی تربیت کے تناظر میں ایچ ای سی پاکستان اور کامسٹیک کے تعاون سے ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ یونیورسٹیز آف پاکستان کی جانب سے ایچ ای سی کی سماعت گاہ میں منعقد کی گئی جس میں اسلامی ممالک کی جامعات کے وائس چانسلرز اور محققین بھی شریک تھے۔
کانفرنس سے کردار سازی کی ضرورت کے موضوع پر اپنا ریسرچ پیپر پیش کرتے ہوئے سپیریئر یونیورسٹی کی ریکٹر سمیرا رحمان کا کہنا تھا کہ مقصد سے نآشنائی اور وقت کا ضیاع اہم محرکات ہیں جو کردار سازی میں رکاوٹ ہیں جبکہ نوجوانوں میں سمت کے تعین کا نہ ہونا اہم مسئلہ ہے۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ہماری جامعات میں کردار سازی کی تعلیم دی جاری ہے، جامعات میں کردار سازی کے لیے practical wisdom کا ہونا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کردار سازی کے لیے رول ماڈل کا ہونا ضروری ہے اور ہمارے لیے رسول اکرم ص کی ذات اور آپ کی سیرت سب سے بڑا رول ماڈل ہے۔
کانفرنس سے جرمنی کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن آرنو کرچوف اور چیک ریپبلک کی ڈپٹی ہیڈ آف مشن مائیکلا کرٹووا نے بھی خطاب کیا جبکہ ڈاکٹر عبدالباسط صدر ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ یونیورسٹیز آف پاکستان (اے پی ایس یو پی) فیڈرل چیپٹر نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر تعلیم خالد مقبول کا کہنا
پڑھیں:
پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا، پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔
برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمے دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی، پاکستان نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے خلاف پاکستان کا مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے پیش کر دیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات چاہتے ہیں، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، بھارت مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلارہا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ امریکی صدر کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے، ہم نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیش کش کی تھی۔