گزشتہ سال 16 مئی کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مرکز کو مٹیا کے حراستی مرکز میں 17 غیر ملکیوں کو جلاوطن کرنے کیلئے فوری اقدام اٹھانے چاہیئں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آسام حکومت کے مٹیا ٹرانزٹ کیمپ میں 270 غیر ملکیوں کو حراست میں رکھنے کی وجوہات کا جواب نہ دینے کے لئے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس ابھئے ایس اوکا اور جسٹس نونگمی کاپم کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے اس سلسلے میں آسام کے چیف سکریٹری کو سماعت کی اگلی تاریخ پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔ معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس نے 9 دسمبر کو ریاستی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کے لئے 6 ہفتے کا وقت دیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ وہ ٹرانزٹ کیمپ میں 270 غیر ملکی شہریوں کو حراست میں رکھنے کی وجوہات کے علاوہ ان کو باہر نکالنے کے لئے کئے گئے اقدامات کی بھی تفصیل دے گی۔

بنچ نے کہا کہ حلف نامہ میں حراست میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بتایا گیا ہے، جلاونی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ یہ اس عدالت کے احکام کی سنگین خلاف ورزی ہے، ہم چیف سکریٹری کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ موجود رہنے اور حکم کی تعمیل نہیں ہونے کے بارے میں وضاحت دینے کی ہدایت دیتے ہیں۔ ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے کہا کہ غیر ملکی ٹریبیونل کے ذریعہ غیر ملکی اعلان کئے جانے کے بعد ہی لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس پر عدالت عظمیٰ نے جاننا چاہا کہ جلاوطنی عمل شروع کئے بغیر حراست کیوں جاری ہے۔

آسام حکومت کے وکیل نے کہا کہ حلف نامہ خفیہ ہے اور اسے مہربند ہی رہنا چاہیئے۔ اس پر عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ بنچ نے پوچھا "اس سے پتہ چلتا ہے کہ ریاستی حکومت صاف صاف نہیں بتانا چاہتی، ہمیں بتائیں کہ حلف نامے میں کیا خفیہ ہے"۔ وکیل نے کہا کہ حلف نامے میں غیر ملکیوں کے پتے ہیں اور تفصیل میڈیا کو جا سکتی تھی۔ واضح ہو کہ گزشتہ سال 16 مئی کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مرکز کو مٹیا کے حراستی مرکز میں 17 غیر ملکیوں کو جلاوطن کرنے کے لئے فوری اقدام اٹھانے چاہیئں۔ اس نے کہا کہ چار لوگوں کو باہر نکالنے کو اولیت دی جانی چاہیے، جنہوں نے حراستی مرکز میں دو سال سے زیادہ کا وقت گزارا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ غیر ملکیوں نے کہا کہ کہ حلف کے لئے

پڑھیں:

( 9 مئی مقدمات)ضمانت منسوخ ، عمران خان کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں درخواست دائر کردی
بانی پی ٹی آئی سے وکالت نامے دستخط کرانے ہیں جیل انتظامیہ رکاوٹ پیدا کر رہی ہے، درخواست

لاہور کے 9 مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منسوخ ہونے کے معاملے پر انہوں نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا۔سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے لیے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں درخواست دائر کردی ہے۔درخواست ایڈووکیٹ فیصل ملک کی جانب سے اے ٹی سی میں دائر کی گئی ہے۔درخواست گزار کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے وکالت نامے دستخط کرانے ہیں جس میں جیل انتظامیہ رکاوٹ پیدا کر رہی ہے، اگست سے پہلے سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواستیں دائر کرنا چاہتے ہیں۔اس معاملے پر عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جیل حکام آج ہی وکالت نامے دستخط کروا کے رپورٹ آج تک عدالت میں دیں۔

متعلقہ مضامین

  • ( 9 مئی مقدمات)ضمانت منسوخ ، عمران خان کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
  • سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ: 9 مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی قانونی کوششیں تیز
  • ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری
  • چھبیس نومبر احتجاج، حکومت پنجاب کا 20ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
  • 26 نومبر احتجاج: حکومت پنجاب کا ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ سے انکار غیر قانونی قرار