حکومت بغیر مشاورت فیصلے کرکے اپنے لیے مشکلات پیدا کررہی ہے، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بغیر فیصلے کرکے اپنے لیے مشکلات پیدا کررہی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی مزدوروں کے ساتھ جدوجہد تین نسلوں پر محیط ہے۔ پیپلز پارٹی، محنت کشوں اور مزدوروں نے مل کر ملک کو آئین دلوایا، قائد عوام کے ساتھ اس ملک کے مزدوروں نے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر جدوجہد کرکے اپنا حق چھینا اور پہلی بار ملک کے مزدوروں کو وہ حقوق ملے جو پوری دنیا مانتی ہے کہ یہ ان کا حق ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بے نظیر بھٹو نے مزدوروں کے ساتھ مل کر جدوجہد کی، وہ ایک نہتی لڑکی آمریت کے مقابلے میں کھڑی تھی تو اس لیے کہ اس کے مزدور بھائی پیچھے کھڑے تھے۔ ہم نے اس دور میں نہ صرف ملک کی آزادی و جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کی، خواہ وہ آمر جنرل مشرف کا دور ہو یا جنرل ضیا کا دور ہو، جو مزدوروں کے خلاف سازشیں تھیں، تب بھی پی پی اور مزدوروں نے مل کر ان سازشوں کو ناکام کروایا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ہمیشہ جہاں بھی موقع ملا خواہ وفاقی یا صوبائی سطح پر ، ہم نے ہمیشہ مزدوروں کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا۔ پیپلز پارٹی نے ملک کو سب سے پہلے لیبر پالیسی دی۔ ہم نے تنخواہوں اور پنشنز میں بھی اضافہ کیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مزدوروں کو اگر محنت کا صلہ ملے تو ہمارا معیشت کا نظام چل سکتا ہے۔
اپنے خطاب میں بلاول کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں ایسا کوئی نظام ہی نہیں ہے جہاں حکومت عوام کی مرضی کے بغیر چل سکے۔ آپ الیکشن کریں یا نہ کریں، وزیراعظم ہو، صدر ہو، بادشاہ یا امیر المومنین ہو، سب نظام اپنے عوام کی مرضی سے چلتے ہیں۔ ہر نظام کی پالیسی عوام کی خواہشات اور امیدوں کے مطابق بنائی جاتی ہے۔ اور جب کسی بھی نظام میں حکمران اپنی مرضی چلانے لگیں یا عوام کی خواہشات اور مرضی سے دور ہو جاتے ہیں تو پورا کا پورا نظام گر جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی پاکستان کے موجودہ حالات میں کبھی کبھار حکومت بلاوجہ اپنے لیے زیادہ مسائل بنا لیتی ہے۔ وہ جب یکطرفہ پالیسی بناتے ہیں، مکالمے اور بات چیت کے بغیر فیصلے کیے جاتے ہیں تو ان فیصلوں پر عمل درآمد کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ جب آپ فیصلے مل کر کرتے ہیں، اتفاق رائے سے کرتے ہیں، عوام کی مرضی کے مطابق کرتے ہیں تو ان فیصلوں پر عمل کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے اور یہ فیصلے کامیاب بھی رہتے ہیں۔
بلاول کا کہنا تھا کہ قائدعوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیں یہ اسلامی جمہوری وفاقی نظام دیا حالانکہ ان کے پاس اکثریت تھی ، جس کی بنیاد پر وہ اپنی مرضی کا آئین دیتے، اپنی مرضی کی پالیسی دیتے، اور اگر وہ ایسے کرتے تو آج تک جو اتفاق رائے چلتا آر ہا ہے یہ نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ آج نہ ان کے پاس اتنی اکثریت ہے، پارلیمان میں یا کہیں بھی، اور کبھی کبھار وقتاً فوقتاً حکومت ایسی پالیسی بناتی ہے جیسے ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہو۔ ہماری تجویز ہے کہ منتخب نمائندوں کے اتفاق رائے کے ساتھ پالیسی بنائی جائے تو پارلیمنٹ اور ملک کے لیے بہتر ہوں گی، مگر جو پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں ، ان میں اپوزیشن تو دور کی بات، اتحادیوں ہی سے اگر صلاح مشورہ کرلیا جاتا تو یہ پالیسیز بہتر چلتیں، زیادہ کامیاب ہوتیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نفرت کی سیاست، تقسیم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔ ہم ایشوز کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور اس وقت پاکستان کی سیاست افسوس کے ساتھ ایشوز کے بجائے کسی اور طرح سے چل رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی سیاست عوام کی کے ساتھ نے کہا
پڑھیں:
ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی آمدن میں اضافے اور عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اسلام آباد میں ایف بی آر اصلاحات کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے اہداف کے حصول میں مدد ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام بنانے کے لیے ایک مخصوص مدت کے اندر اقدامات کیے جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی تنظیم نو کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جائے جس میں مقررہ اہداف کے حصول کے لیے واضح ٹائم لائنز ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی عمل کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنانا ہوگا اور اس بات پر زور دیا جائے گا کہ ایف بی آر اصلاحات کے نفاذ میں تاجروں، تجارتی برادری اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو ترجیح دی جانی چاہیے۔وزیراعظم نے غیر رسمی معیشت کو روکنے کے لیے نفاذ کے حوالے سے مزید اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے نفاذ کے اقدامات اور دیگر اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بتایا گیا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ ہو گئی ہے۔ ریٹیل سیکٹر میں بتایا گیا کہ 2024 کے مقابلے اس سال 30 جون تک انکم ٹیکس کی مد میں 455 ارب کا اضافی ٹیکس جمع کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹم کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اگلے تین ماہ میں کلیئرنس کا وقت باون گھنٹے سے کم کر کے صرف بارہ گھنٹے کر دے گا۔
اشتہار